رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کا ایک بڑھیا کی گٹھڑی اُٹھانے کا من گھڑت واقعہ

  بعض واعظین، نعت خوان  اور خطباء  اپنے بیانات میں ایک خود ساختہ واقعہ لوگوں کو بہت جوش و خروش سے کچھ اس طرح سناتے ھیں کہ مکہ مکرمہ میں ایک غیر مسلم بڑھیا رھتی تھی،  جس نے رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کی دعوت اسلام سے تنگ آکر مکہ مکرمہ سے نکل کر کہیں اور جانے کا فیصلہ کیا ، چنانچہ وہ اپنے سامان کی گٹھڑی سر پہ رکھے ،لاٹھی ٹیکتی راستے پر کسی مددگار کے انتظار میں کھڑی ہوگئی، تھوڑی دیر میں ایک خوبصورت جوان وھاں آتا ھے اور اس پڑھیا کو پوچھتا ہے اماں جی ! آپ کہاں جارہی ہیں؟ لائیے میں سامان اُٹھانے میں آپ کی مدد کروں، آپ گٹھڑی مجھے دے دیجئے، آپ جہاں جانا ھے ، میں آپ کو وہاں تک پہنچا آتا ہوں۔ بڑھیا کہتی ہے: بیٹا! سنا ہے مکہ شہر میں ایک بہت بڑا جادوگر آیا ہوا ہے جس کا نام محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ) ہے، جو بھی اس سے ملتا ہے یا اس سے بات کرتا ہے وہ اسی کا ہوکر رہ جاتا ہے، میں اسی کے ڈر سے یہ شہر چھوڑکر جارہی ہوں کہ کہیں ایسا نہ ھو وہ مجھ پر جادو کردے اور اس کے اثر سے میں اپنے آبائی مذہب اور معبودوں کو چھوڑ نہ بیٹھوں،  اس خوب صورت نوجوان نے اس بڑھیا کی گٹھڑی اپنے سر پر اٹھا کر اس کو منزل مقصود تک پہنچا دیا اور سامان سر سے اتار کر  واپسی کی اجازت چاہی، تب بڑھیا  نے بہت دعائیں دیں اور کہا کہ: چہرے سے تو کسی اعلیٰ خاندان کے لگتے ہو، اور بہت نیک بیٹے  ہو، تم نے میری مدد کی ہے، میری نصیحت مانو تم بھی اس جادوگر سے بچ کر رہنا، ارے ہاں میں تمہارا نام تو پوچھنا بھول ہی گئی۔ بیٹا تمہارا کیا نام ہے؟ وہ جوان مسکرا کے کہتا ہے: اماں جی میرا نام ہی محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  ہے۔۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کی زبان مبارک یہ یہ کلمہ سن کر وہ بڑھیا فوراً مسلمان ہوگئی. 

یہ بالکل بے اصل اور من گھڑت روایت ہے، حدیث کی کسی کتاب میں بھی اس کی کوئی سند موجود نہیں ہے۔ یہ قصہ گو حضرات کی گھڑی ہوئی کہانیاں ہیں ۔ ایسے قصوں کے بیان کرنے سے اور اس کی نسبت نبئ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   کی طرف کرنے سے بچنا لازمی اور ضروری ہے ۔۔

یہ جاننا ضروری ھے کہ کچھ روایات ایسی ہوتی ہیں کہ کسی سند والی کتاب میں ان کا وجود  ہوتا ہے،پھر یا  تو ان کی سندصحیح ہوتی ہے یاضعیف یا موضوع و ومن گھڑت،  جبکہ کچھ بہت ہی مشہورومعروف روایات ایسی بھی ہوتی ہیں کہ وہ کسی سند والی  کتاب میں نہیں ملتیں ۔ ، محدثین ایسی روایات کو ’’لااصل لہ‘‘ کہتے ہیں،یعنی بے بنیاد روایات ۔ 

اللہ کے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کی سیرت کے تعلق سے اکثر یہ دو واقعات سننے میں ملتے ہیں، ایک وہ بڑھیا جو اللہ کے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  پر روزانہ کوڑا کرکٹ پھینکا کرتی تھی اور دوسرا واقعہ اس بڑھیا کا قصہ ہے کہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے اسکا سامان اٹھایا اور اس نے رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے بارے میں برابھلا کہنا شروع کردیا پھر جب آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے اپنا نام بتایا تو وہ بڑھیا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے اخلاق کی وجہ سے مسلمان ہو گئی ، یہ دونوں واقعات کسی بھی حدیث کی مستند کتاب میں موجود نہیں ھیں بلکہ یہ بالکل بے اصل اور من گھڑت روایتیں ھیں  حدیث کی کسی کتاب میں بھی ان کی کوئی سند موجود نہیں ہے۔ یہ قصہ گو حضرات کی گھڑی ہوئی کہانیاں ہیں ۔ ایسے قصوں کے بیان کرنے سے اور اس کی نسبت نبئ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کی طرف کرنے سے بچنا لازمی اور ضروری ہے ۔۔

اللہ پاک ھمیں محفوظ  رکھے

آمین یا رب العالمین


Share: