نکاح پڑھانے کا طریقہ

نکاح مسنونہ

۱- پہلے خطبۂ  مسنونہ پڑھا جائے گا

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُه  وَنَسْتَغْفِرُه وَنُؤْمِنُ بِه وَنَتَوَكَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُونَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِيْكَ لَهٗ۞وَنَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُه،أَمَّا بَعْدُ: 

فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم، بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ، 

 يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ 

يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا} 

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا  ( ) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عظیما 

قال النبي ﷺ : «يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ 


وقال ﷺ :  «الدُّنْيَا كُلُّهَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَة الصَّالِحَة». 

وقال عليه الصلاة والسلام : ’’ النكاح من سنتي ‘‘ فمن رغب عن سنتي فليس مني ‘‘ أو كما قال عليه الصلاة والسلام".


۲- *ایجاب و قبول*

 دولہا سے 

خطبہ کے بعد لڑکے سے ایجاب کروانے کے لیے کہا جائے کہ میں نے پانچ ھزار چار سو  سعودی ریال جو مہر فاطمی کے برابر ھے کی  مقدار مہر کے عوض  فلانہ بنت فلاں   کے ساتھ آپ کا نکاح کرادیا ہے، کیا آپ کو قبول ہے؟ لڑکا کہہ دے کہ ’’قبول ہے‘‘ 


 دُلہن سے 

  اگر لڑکی خود مجلس میں موجود ہو تو اس سے کہے کہ میں نے آپ کا نکاح پانچ ھزار چار سو  سعودی ریال جو مہر فاطمی کے برابر ھے کی مقدار مہر کے عوض فکاں  بن  فلاں   سے کرادیا ہے کیا آپ کو قبول ہے؟ جیسے ہی لڑکی ’’قبول ہے‘‘ کہہ دے تو نکاح منعقد ہوجائے گا۔


لڑکی کے وکیل سے 

اگر لڑکی نے کوئی وکیل مقرر کیا ھو تو  نکاح خواں لڑکی کی طرف سے مقررہ وکیل کی وکالت  ملنے کی تصدیق کرنے کے بعد اس سے کہے کہ میں نے فلانہ بنت فلاں (جس نے آپ کو اپنے نکاح کا وکیل بنایا ہے) کا نکاح اتنی مقدار مہر کے عوض فلاں ابن فلاں سے کردیا ہے، کیا آپ کو قبول ہے؟وکیل کہے قبول ھے ۔ اسی طرح اگر لڑکا مجلس نکاح میں موجود نہ ھو بلکہ لڑکے کا وکیل ھو تو اس سے بھی اسی طرح ایجاب و قبول کرے 

ایجاب و قبول میں یہ ترتیب لازم نہیں ہے، پہلے لڑکی یا اس کے وکیل سے ایجاب اور لڑکے سے بعد میں قبول بھی کروایا جاسکتاہے۔ نیز نکاح خواں یہ بھی کرسکتاہے لڑکی یا اس کے وکیل سے اختیار لے کر لڑکے سے یوں کہہ دے کہ "میں نے فلانہ بنت فلاں کو نکاح آپ کے ساتھ کردیا" اور لڑکا کہے کہ میں نے قبول کیا، اس سے بھی نکاح منعقد ہوجائے گا


۳- دعا

نکاح کے بعد اجتمائی دعا کرنا سنت سے ثابت نہیں ھے  البتہ  نکاح کے بعد دولہا اور دلہن کو یہ مسنون و مستحب دعا دینا چاھیے

بَارَكَ اللَّهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكُمَا وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ

اللہ عزوجل تجھ کو برکت دے اور تم دونوں پر برکت نازل فرمائے اور تم دونوں میں بھلائی رکھے۔

لیکن ھمارے ھاں اجتمائی دعا کا رواج  بھی ھے۔

Share: