اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی لعنت والے گناہ

اِنَّ الَّـذِيْنَ يُؤْذُوْنَ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ لَعَنَهُـمُ اللّـٰهُ فِى الـدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَـهُـمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا (57) 

جو لوگ اللہ تعالی  اور اس کے رسول (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ)  کو ایذا دیتے ہیں ان پر اللہ تعالی نے دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے اور ان کے لیے ذلت کا عذاب تیار کیا ہے۔

سورہ الاحزاب

قرآن وسنت میں بعض ایسے گناھوں  کا ذکر ہے جن کے کرنے والے پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے لعنت فرمائی ہے۔البتہ یہ واضح رہے کہ قرآن وحدیث میں جس لعنت کا ذکر ہے وہ مسلمان اور کافر کے حق میں یکساں نہیں ھے، بلکہ دونوں میں فرق ہے۔ مسلمان کے حق میں لعنت سے مراد یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اُس رحمت سے محروم ہوگا جو رحمت اللہ تعالیٰ کے نیک اور فرماںبردار بندوں کے ساتھ خاص ہے، اور عدالت وشرافت کا مرتبہ اس سے ختم ہوجائے گا، اور مؤمنین کی زبان سے اس کے حق میں اچھی بات نہیں نکلے گی، نیز جنت میں دخولِ اوّلی سے محروم ہوگا، اگرچہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر ایمان کی وجہ سے کسی نہ کسی وقت جنت میں داخل ہوگا اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سایہ میں آجائے گا۔ جب کہ کافر کے حق میں لعنت سے مراد یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور جنت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دور اور محروم ہوجائے گا (۱):

ذیل میں ایسے چند گناہوں کا ذکر کیا جاتا ھے تاکہ ان گناھوں سے بچنے کا خاص طور پر اہتمام کیاجائے۔


سود لینا ، دینا ، تحریر کرنا ، حساب رکھنا اور گواھی دینا             

’’حضرت جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے سود کھانے والے، سود دینے  والے اور سودی تحریر یا حساب لکھنے والے اور سودی شہادت دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے، اور فرمایا کہ: وہ سب لوگ (گناہ میں) برابر ہیں۔

صحیح مسلم



شراب پینا، پلانا ، بنانا ، بنوانا ، لیجانا ، منگوانا ، خریدنا اور فروخت کرنا

’’حضرت ابوعلقمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  اور حضرت عبد الرحمن بن عبد اللہ الغافقی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو فرماتے ہوئے سنا کہ: رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے شراب پر اور اس کے پینے والے پر اور اس کے پلانے والے پر اور اس کے بیچنے والے پر اور اس کے خریدنے والے پر اور شراب بنانے والے اور بنوانے والے پر اور جو شراب کو کسی کے پاس لے جائے اس پر اور جس کے پاس لے جائے ان سب پر لعنت بھیجی ہے۔‘‘

سنن ابی داؤد


تشریح:۔۔۔۔۔۔ جو لوگ اپنی دکانوں میں شراب بیچتے ہیں،یا اپنے ہوٹلوں میں شراب پلاتے ہیں، وہ اپنے بارے میں غور کرلیں کہ روزانہ کتنی لعنتوں کے مستحق ہوتے ہیں۔ شراب کا بنانے والا تو مستحق لعنت ہے ہی، اس کے ساتھ ساتھ شراب کا بیچنے والا، پینے والا، پلانے والا، اُٹھا کر لے جانے والا سب پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔


مرد وعورت کا ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنا

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ھی   کہ رسول اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے لعنت فرمائی ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں۔‘‘

صحیح البخاری


 کتے کی قیمت اور زنا کی کمائی 

’’حضرت ابو حجیفہ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ: نبی کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے جسم گودنے اور گدوانے والیوں پر، اور سود کھانے اور کھلانے والے پر لعنت فرمائی ہے، اور کتے کی قیمت اور زنا کی کمائی سے منع فرمایا ھے اور تصویر بنانے والے پر بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے لعنت فرمائی ہے۔‘‘

صحیح البخاری



غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا

بدعت ایجاد کرنے والے کی پشت پناہی کرنا

-والدین کو بُرا بھلا کہنا

 زمین کی حد بندی کے نشانات کو مٹانا

’’حضرت ابو الطفیل رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی بن ابی طالب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے عرض کیا کہ: رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے جو آپ کو راز کی باتیں بتائی ہیں وہ تو ہمیں بتایئے! تو آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ: نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے لوگوں سے چھپا کر مجھے کوئی راز کی بات نہیں ارشاد فرمائی، لیکن میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ: اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرے اور اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے اس شخص پر جو کسی بدعت کے ایجاد کرنے والے کو سہارا دے (یعنی پشت پناہی کرے) اور اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو اپنے والدین کو برا بھلا کہے اور اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جوزمین کی حد بندی کے نشانات کو مٹائے۔‘‘

صحیح المسلم

تشریح:۔۔۔۔۔۔ غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے نام پر جانور ذبح کیا جائے، جیسے: کسی بت کے نام پر، یا حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نام پر، یا کعبۃ اللہ کے نام پر وغیرہ۔ یہ حرام ہے اور اس طرح جو جانور ذبح کیا جائے وہ حلال نہیں ہوتا، چاہے ذبح کرنے والا مسلمان ہو یا یہودی یا عیسائی۔

بدعت کرنے والے کو سہارا دینا، یعنی اس کی حمایت اور پشت پناہی کرنا بھی ایسے ہی گناہ اور لعنت کا سبب ہے، جیسے کہ خود بدعت کا ارتکاب کرنا گناہ ہے۔

والدین کو برا بھلا کہنے کی دو صورتیں ہیں: ایک یہ کہ صراحۃً واضح طور پر براہِ راست والدین کو برا بھلا کہے، اور دوسری صورت یہ ہے کہ کسی دوسرے شخص کے والدین کو برا بھلا کہے جس کے جواب میں بدلہ لیتے ہوئے وہ اس کے والدین کو لعن طعن کرے۔

زمین کی حد بندی کے نشانات کو مٹانے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی ملکیتی حدود میں تبدیلی کرکے دوسرے کی زمین کو اپنی ملکیت میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے، کاغذات میں تبدیلی کرنے سے یا زمین کے نشان تبدیل کرنے سے ۔  گویا یہ دوسرے کی زمین پر ناحق قبضہ کرنے کی صورت ہے اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو دوسرے کی زمین کا ایک بالشت بھی ناحق لے گا قیامت کے دن اس کو سات زمینوں سے نکال کر اس کی گردن میں طوق بناکر ڈالا جائے گا۔


لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرنا

’’حضرت عبد اللہ بن عباس  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو قوم لوط والا عمل کرے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو قوم لوط والا عمل کرے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو قومِ لوط والا عمل کرے۔‘‘

ابن حبان فی صحیحہ والبیہقی


صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا

’’حضرت عبد اللہ بن عمر   رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول  اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم کو برا بھلا کہہ رہے ہیں تو تم کہو کہ تمہارے شر اور برائی پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔‘‘

’’حضرت عائشہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُا  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے فرمایا کہ: میرے صحابہ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم کو برا بھلا مت کہو، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو میرے صحابہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم    کو برا بھلا کہے۔‘‘


 رشوت لینا، دینا اور رشوت کے لین دین کا واسطہ بننا

’’حضرت ثوبان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے رشوت دینے اور لینے والے پر، اور ان کے درمیان واسطہ بننے والے پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘


مومن کو تکلیف پہنچانا یا دھوکہ دینا

’’حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے فرمایا کہ: اس آدمی پر لعنت ہے جو کسی مؤمن کو تکلیف پہنچائے یا اس کے ساتھ دھوکہ کرے۔‘‘


عورتوں کا قبرستان جانا

قبروں کو سجدہ گاہ بنانا اور وہاں چراغ رکھنا

’’عبد اللہ بن عباس  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے قبروں پر جانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور ان لوگوں پر بھی لعنت فرمائی ہے جو قبروں کو سجدہ گاہ بنائیں اور وہاں چراغ رکھیں۔‘‘

تشریح:۔۔۔۔۔۔ عورتوں کے قبروں پر جانے کے بارے میں اکثر اہل علم حضرات کی رائے یہ ہے کہ یہ ناجائز ہے، کیونکہ عورتیں ایک تو شرعی مسائل سے کم واقف ہوتی ہیں، دوسرے ان میں صبر، حوصلہ اور برداشت کم ہوتا ہے، ان کے حق میں غالب اندیشہ یہی ہے کہ وہ قبرستان جاکر جزع وفزع کریںگی یا کوئی بدعت کریں گی، اسی لیے انہیں قبرستان جانے سے منع کردیاگیا۔



-پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا

’’إِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوْا فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۔‘‘          (النور:۲۳)

’’یادرکھو! جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی مسلمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، ان پر دنیا اور آخرت میں پھٹکار پڑ چکی ہے، اور ان کو اس دن زبردست عذاب ہوگا۔ ‘‘


قطع رحمی کرنا

’’ہَلْ عَسَیْتُمْ إنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوْا فِیْ الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أَرْحَامَکُمْ أُولٰئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فَأَصَمَّہُمْ وَأَعْمٰی أَبْصَارَہُمْ۔‘‘                              (محمد:۲۲،۲۳)

’’پھر اگر تم نے (جہاد سے) منہ موڑا تو تم سے کیا توقع رکھی جائے؟ یہی کہ تم زمین میں فساد مچاؤ اور خونی رشتے کاٹ ڈالو، یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے اپنی رحمت سے دور کردیاہے، چنانچہ انہیں بہرابنادیا ہے اور ان کی آنکھیں اندھی کردی ہیں۔ ‘‘


چوری  کرنا

’’حضرت ابو ھریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے چور پر لعنت فرمائی ہے جو ایک انڈہ چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیاجاتاہے اور رسی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتاہے۔‘‘

صحیح البخاری


نابینا کو راستہ سے بھٹکانا

جانور کے ساتھ بدفعلی کرنا

’’عن ابن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ قال: قال رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ: ’’ملعون من سَبَّ أباہ، ملعون من سَبَّ أمَّہٗ، ملعون من ذَبَحَ لغیر اللّٰہ، ملعون من غَیَّرَ تُخُومَ الأرض، ملعون من کَمَّہَ أعمٰی عن الطریق، ملعون من وَقَعَ عَلٰی بہیمۃٍ ، ملعون من عَمِلَ عَمَلَ قوم لوط۔‘‘ قالہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مرارًا ثلاثًا فی اللوطیۃ۔‘‘ (مسند احمد،۵/۸۳-۸۴، اخرجہ الحاکم فی المستدرک ۴/۳۹۶ (۸۰۵۲) وقال صحیح الاسناد ولم یخرجاہ واقرہ الذہبی)

’’حضرت عبد اللہ بن عباس  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے فرمایاکہ: وہ شخص ملعون ہے جو اپنے باپ کو برا بھلا کہے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنی ماں کو برا بھلا کہے، وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو زمین کی حدود بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو اندھے کو راستے سے بھٹکادے، وہ شخص ملعون ہے جو جانور کے ساتھ جماع کرے، وہ شخص ملعون ہے جو قومِ لوط والا عمل کرے، قوم لوط والی بات کو نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔‘‘


بیوی سے پیچھے کے مقام میں ہمبستری کرنا

’’عن أبی ہریرۃ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ قال: قال رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ : ’’ملعون من أتٰی امرأتہٗ فی دبرہا۔‘‘                              (سنن ابی داؤد،۲/۲۴۹، سکت عنہ ابوداؤد)

’’حضرت ابو ھریرہ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اس شخص پر لعنت ہے جو بیوی سے پائخانہ کے مقام میں ہمبستری کرے۔‘‘


بلاعذر شوہر کو صحبت سے انکار کرنا

’’عن أبی ہریرۃ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ قال: قال رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ :’’إذا دعا الرجل امرأتہ إلٰی فراشہٖ فأبت فبات غضبانَ علیہا لعنتہا الملائکۃ حتی تصبح۔‘‘ (صحیح البخاری،۴/۱۱۶)

’’حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: جب مرد اپنی بیوی کو ہم بستری کی طرف بلائے اور بیوی (بلاکسی شرعی عذر کے) انکار کرے، جس کی وجہ سے شوہر غصہ ہوکر سو جائے تو ایسی عورت پر فرشتے صبح تک لعنت کرتے ہیں۔‘‘


حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرنا

’’عن أنس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ قال: سمعت رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  ، یقول:’’من ادعی إلی غیر أبیہ، أو انتمٰی إلٰی غیر موالیہ، فعلیہ لعنۃ اللّٰہ المتتابعۃ إلٰی یوم القیامۃ۔‘‘     (سنن ابی داؤد،۴/۳۳۰، سکت عنہ ابوداؤد واصلہ فی البخاری،۵/۱۵۶ (۴۳۲۶)

’’حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اپنے حقیقی والد کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کیا یا جس غلام اور باندی نے اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کی، اس پر قیامت تک مسلسل اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔‘‘


۲۳:-لوگوں کی ناپسندیدگی کے باوجود امام بننا


۲۴:-بیوی کا خاوند کو ناراض کرکے سونا

۲۵:-اذان کی آواز سن کر جواب نہ دینا

’’عن الحسن قال سمعت أنس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ قال: ’’لعن رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ثلاثۃً: رجل أم قومًا وہم لہ کارہون، وامرأتہٗ باتت وزوجہا علیہا ساخط، ورجل سمع حي علی الفلاح ، ثم لم یجب۔‘‘ (سنن الترمذی،۲/۱۹۱، قال الترمذی: وحدیث انس لایصح) ای لم یذہب الی المسجد للصلاۃ مع الجماعۃ من غیر عذر (تحفۃ الاحوذی، ۲/۲۸۸)

’’حضرت حسن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے تین آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے:

۱:-وہ شخص جس کو لوگ (کسی معتبر وجہ سے) ناپسند کرتے ہوں اور وہ ان کی امامت کرائے۔

۲:-وہ عورت جو اس حال میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو۔

۳:-تیسرے وہ آدمی جو ’’حي علی الفلاح‘‘ کی آواز سنے اور جواب نہ دے۔‘‘

تشریح:۔۔۔۔۔۔ امام سے متعلق مذکورہ حدیث کا حکم اس وقت ہے جب لوگ کسی دینی وجہ سے مثلاً: اس کی بدعت، جہل یا فسق کی وجہ سے ناپسند کرتے ہوں، لیکن اگر ان کی ناپسندیدگی کسی دنیوی عداوت اور دشمنی کی وجہ سے ہو تو یہ حکم نہیں۔

اذان کا جواب دو طرح کا ہوتا ہے: ایک تو یہ کہ اذان کی آواز سن کر مسجد کی طرف چل دیاجائے، اسے اجابت بالقدم کہتے ہیں اور یہ واجب ہے۔ دوسرے یہ کہ زبان سے مؤذن کی طرح الفاظ کہے جائیں، اسے اجابت باللسان کہتے ہیں اور راجح قول کے مطابق یہ مستحب ہے۔ مذکورہ حدیث کاتعلق اجابت بالقدم سے ہے، یعنی جو آدمی اذان سننے کے بعد کسی معتبر عذر کے بغیر مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے کے لیے حاضر نہ ہو، اس پر نبی کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے لعنت فرمائی ہے۔


۲۶:- بدنظری کرنا

’’عن عمرو مولی المطلب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ أن رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ لعن الناظر والمنظور الیہ(یعنی إلی عورۃ)۔‘‘          (المرسیل لابی داؤد، ص:۳۳۰، رواہ البیہقی فی السنن الکبری، ۷/۱۵۹ عن الحسن، وقال ہذا مرسل)

’’حضرت عمرو رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ   نے (غیر محرم کی طرف) دیکھنے والے اور جس کی طرف دیکھا جائے دونوں پر لعنت فرمائی ہے (یعنی وہ عورت جو بے پردہ ہواور بدنظری کا سبب بنے)۔‘‘


۲۷:-نوحہ کرنا اور سننا


۲۸:-گریبان چاک کرنا اور واویلا کرتے ہوئے موت مانگنا


’’عن أبی سعید الخدري رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ قال: لعن رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  النائحۃ والمستمعۃ۔‘‘ (سنن ابی داؤد، ۳/۱۹۴، سکت عنہ ابو داؤد، وقال المنذری فی مختصرہ ۳/۱۵۲: فی إسنادہ محمد بن الحسن بن عطیۃ العوفی عن أبیہ عن جدہ وثلاثتہم ضعفاء)

’’حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے نوحہ کرنے والی اور نوحہ سننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘

’’عن أبی أمامۃ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ أن رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ لعن الخامشۃ وجہہا، والشاقۃ جیبہا، والداعیۃ بالویل والثبور۔‘‘           (سنن ابن ماجہ، ۱/۵۰۵، قال البوصیری فی المصباح، ۲/۴۶، ہذا اسناد صحیح)

’’حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے چہرہ نوچنے والی، اپنا گریبان چاک کرنے والی، اور واویلا اور موت مانگنے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘


۲۹:-راستہ یا سایہ دار جگہ میں پیشاب وپاخانہ پھیلانا

’’حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ جس نے مسلمانوں کے راستوں میں سے کسی راستے پر پاخانہ پھیلایا اس پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو۔‘‘

’’اتقوا اللاعنَین الذی یتخلی فی طریق الناس أو فی ظلہم ۔ حم م د عن أبی ہریرۃؓ۔‘‘           (کنز العمال،۹/۳۶۵، صحیح مسلم، ۱/۲۲۶)

’’حضرت ابو ھریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ ایسی دو چیزوں سے بچو جو لعنت کا باعث ہیں:

 ۱:- لوگوں کے راستہ میں پیشاب کرنا

،۲:- لوگوں کے سایہ کی جگہ میں پیشاب کرنا۔


اس طرح بہت سے اور لوگوں کا بھی ذکر ہے جن پر اللہ تعالی اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی طرف سے لعنت کی گئی ہے ہمیں چاہیے کہ ان تمام کی تفصیل پڑھیں اور اپنے آپ کو ان برائیوں سے دور رکھیں تاکہ ہم اللہ کی رحمت کے بجائے اللہ کی لعنت کے مستحق نہ ہو جائیں, 

اللہ تعالی ہمیں اپنی رحمت کے سائے میں ہمیشہ جگہ دے اور اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو لعنت والے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 

آمین یا رب العالمیں 


Share: