صفاتِ لازمہ غیر مُتَضادہ
صفاتِ لازمہ غیر متضادہ وہ صفات ہیں جو آپس میں ایک دوسرے کی ضد نہ ھوں
صفاتِ لازمہ غیر مُتَضادہ کی تعریف
(1) صفیر
لغوی معنی
سیٹی
اصطلاحی معنی
اصطلاحِ تجویدمیں ’’سیٹی کی طرح تیز آواز ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ جن حُرُوف میں یہ صفت پائی جاتی ہے انہیں ’’حُرُوفِ صَفِیْرِیَہْ‘‘ کہتے ہیں ۔
طریقۂ ادائیگی
حُرُوفِ صفیریہ کو اداکرتے وقت سیٹی کی طرح تیز آواز نکلتی ہے جیسے اَلصَّلٰوۃُُ میں ’’ص‘‘، حُرُوفِ صفیریہ تین ہیں اور وہ یہ ہیں : ’’ ص، ز، س‘‘ ۔
(2) قلقلہ
لغوی معنی
جنبش
اصطلاحی معنی
اصطلاحِ تجوید میں ’’ حرف کو ادا کرتے وقت مخرج میں جنبش کے ہونے ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ جن حُرُوف میں یہ صفت پائی جاتی ہے انہیں ’’حُرُوفِ قَلْقَلَہْ‘‘کہتے ہیں ۔
طریقۂ ادائیگی
حُرُوفِ قلقلہ کو اداکرتے وقت ان کے مخرج میں جنبش ہوتی ہے جس کی وجہ سے آواز لوٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہے ۔ یعنی آواز کے ’’ٹکرا کر‘‘ جنبش سے واپس آنے کو ’’قلقلہ‘‘ کہتے ہیں۔ جسے تجوید کی زبان میں تصادم + تباعد= قلقلہ کہا جاتا ھے ۔ حُروفِ قلقلہ پانچ ہیں جن کا مجموعہ’’ قُطُبُ جَدٍّ‘‘ ہے ۔
مراتبِ قلقلہ
قلقلہ کے تین مراتب ہیں:
قلقلہ صغرٰی
قلقلہ کبرٰی
قلقلہ اکبر
1) قلقلہ صغرٰی
حروف قلقلہ ساکن حالت میں حالت وصل یعنی لفظ کے درمیان میں آجائیں تو قلقلہ صغرٰی ہوتا ہے۔ جیسے: بَطشَ
2) قلقلہ کبرٰی
حروف قلقلہ ساکن حالت میں وقف میں آجائیں تو قلقلہ کبرٰی ہوگا جیسے: خُلِقَ سے خُلِق
3) قلقلہ اکبر
حروف قلقلہ تشدید کی حالت میں حالت وقف میں ہوں یعنی قلقلہ کا حرف لفظ کے آخر میں ھو اور وہ متحرک بھی ھو اور مشدد بھی ھو تو وہاں قلقلہ اکبر ھو گا جیسے: وَتَبَّ سے وَتَبّ
نوٹ: یہ یاد رکھیں کہ حروف قلقلہ جب سکون کی حالت میں اجائیں تو ھی ان پر قلقلہ ہوگا ، گو سکون اصلی ہو یا عارضی ، دونوں صورتوں میں قلقلہ ھو گا لیکن اگر یہ حروف متحرک حالت میں ھوں تو پھر قلقلہ نہیں ھو گا
(3) لین
لغوی معنی
نرمی
اصطلاحی معنی
اصطلاحِ تجویدمیں ’’ حُرُوف کو نرمی سے اداکرنے ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ جن حُرُوف میں یہ صفت پائی جاتی ہے انہیں ’’حُرُوفِ لین‘‘کہتے ہیں ۔
طریقۂ ادائیگی
حُرُوفِ لین کو ان کے مخرج سے نرمی کے ساتھ جھٹکے کے بغیر، اس طرح ادا کرنا چاہیے کہ اگر دراز کرنا چاہیں تو کرسکیں ۔ جیسے ’’خَوْفٍ، قُرَیْشٍ‘‘ حُرُوفِ لین دو۲ ہیں اور وہ یہ ہیں : ’’ و‘‘اور ’’ ی‘‘ساکن اور اٗس سے پہلے حرف پر زبر ھو ۔
(4) انحراف
لغوی معنی
پھرنا
اصطلاحی معنی
اصطلاحِ تجویدمیں ’’حُرُوف کو ادا کرتے وقت آواز کے ایک مخرج سے دوسرے مخرج کی طرف پھرنے ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ جن حُرُوف میں یہ صفت پائی جاتی ہے انہیں ’’ حُرُوفِ مُنْحَرِفَہْ‘‘کہتے ہیں ۔
طریقۂ ادائیگی
حُرُوفِ منحرفہ کو اداکرتے وقت زبان ایک مخرج سے دوسرے مخرج کی طرف پھرتی ہے ۔ حُرُوفِ منحرفہ دو۲ ہیں اور وہ یہ ہیں : ’’ ل‘‘اور ’’ر‘‘
یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کہ اگر آپ نے “ل “ اور “ر” کو اُن کے صحیح مخارج سے ادا کرنا سیکھ لیا تو صفتِ انحراف خود بخود ادا ھو جائے گی
(5) تکریر
لغوی معنی
کسی چیز کا بار بار ہونا
اصطلاحی معنی
اصطلاحِ تجویدمیں ’’حرف کو اداکرتے وقت زبان کے سرے پر کپکپاہٹ کے پیدا ہونے کو کہتے ہیں ۔ یہ صفت ’’را ‘‘ میں پائی جاتی ہے ۔
طریقۂ ادائیگی
را کو ادا کرتے وقت نوکِ زبان میں ہلکی سی کپکپاہٹ پیدا ہونی چاہیے مگر اس میں اصلِ تکرار سے بچنا چاہیے جیسے مُسْتَطَرْ ۔
(6) تفشی
لغوی معنی
پھیلنا
اصطلاحی معنی
اصطلاحِ تجویدمیں ’’ مُنہ میں آواز کے پھیلنے ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ یہ صفت شین میں پائی جاتی ہے ۔
طریقۂ ادائیگی
شین کو اداکرتے وقت اس کے مخرج میں آواز پھیل جاتی ہے جیسے ’’غَوَاشْ‘‘
(7) استطالت
لغوی معنی
لمبائی چاھنا
اصطلاحی معنی
اصطلاحِ تجویدمیں ’’ آواز کے مخرج میں دیر تک جاری رہنے ‘‘ کو کہتے ہیں ۔ یہ صفت ’’ حرفِ ضَاد ‘‘ میں پائی جاتی ہے ۔
طریقۂ ادائیگی
حرفِ ضَاد کو ادا کرتے وقت زبان کا بغلی کنارہ ناجذ سے ضاحک تک بتدریج آہستہ آہستہ لگتا ہے جس کی وجہ سے آواز میں طوالت پیدا ہوتی ہے جیسے وَلَا الضَّالِیْن ۔
صفاتِ عارضہ
صفات کی دوسری قسم صفاتِ عارضہ ھے ۔ صفات عارضہ آٹھ (8) حروف میں پائی جاتی ہیں جن کامجموعہ: ’’أو یرملان ھے ۔ یہ تیرہ ھیں
(۱) اظہار = ظاہر کرنا (اظہارِ حلقی، اظہار شفوی وغیرہ)
(۲) ادغام = ملادینا
(۳) اخفاء = چھپانا
(۴) اقلاب = بدلنا
(۵) غنّہ فرعی = ناک میں آواز لے جانا
(۶) تفخیم = پُرپڑھنا
(۷) ترقیق = باریک پڑھنا
(۸) مَدِّفرعی = کھینچنا
(۹) تحقیق = خوب احتیاط کرنا (پورا حق ادا کرنا)
(۱۰) تسہیل = نرمی کرنا
(۱۱) ابدال = بدلنا
(۱۲) حذف = حرف کو ختم کرنا
(۱۳) امالہ = مائل کرنا