قسط نمبر (2) سیرتِ اِمام الآنبیاء صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم*


*نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و آصحابہ وسلم کا سلسلۂ نسب*


نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  کا سلسلۂ نسب تمام عالم کے سلاسلِ انساب سے اعلیٰ و برتر ہے۔ حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے فرمایا:

سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَقُوْلُ: إِنَّ ﷲَ اصْطَفٰی کِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیْلَ، وَاصْطَفٰی قُرَیْشًا مِنْ کِنَانَةَ، وَاصْطَفٰی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ.

میں نے نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے اولادِ اسماعیل علیہ السلام سے بنی کنانہ کو منتخب کیا اور اولادِ کنانہ میں سے قریش کو منتخب کیا اور قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب کیا اور بنی ہاشم میں سے مجھے شرفِ انتخاب بخشا - مسلم،ترمذي 

اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضي اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم فرماتے ہیں:

عَنْ جِبْرِیْلَ علیه السلام قَالَ: قَلَّبْتُ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَلَمْ أَجِدْ رَجُـلًا أَفْضَلَ مِنْ مُحَمَّدٍ، وَلَمْ أَرَ بَیْتًا أَفْضَلَ مِنْ بَیْتِ بَنِي هَاشِمٍ.

’’حضرت جبریل علیہ السلام نے عرض کیا: (یا رسول اﷲ! صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم میں نے تمام زمین کے اطراف و اکناف اور گوشہ گوشہ کو چھان مارا، مگر نہ تو میں نے محمد مصطفی  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم سے بہتر کسی کو پایا اور نہ ہی میں نے بنو ہاشم کے گھر سے بڑھ کر بہتر کوئی گھر دیکھا۔‘‘

طبراني، المعجم الأوسط، مجمع الزوائد، 


عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: خَرَجْتُ مِنْ نِکَاحٍ وَلَمْ أَخْرُجْ مِنْ سِفَاحٍ، مِنْ لَدُنْ آدَمَ إِلٰی أَنْ وَلَدَنِي أَبِي وَأُمِّي.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَالْبَیْهَقِيُّ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے فرمایا: میں نکاح کے ساتھ متولد ہوا نہ کہ غیر شرعی طریقہ پر، اور میرا (یہ نسبی تقدس) حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر میرے ماں باپ (حضرت عبد اللہ اور حضرت آمنہ ) کے مجھے جننے تک برقرار رہا (اور زمانہ جاہلیت کی بدکرداریوں اورآوارگیوں کی ذرا بھر ملاوٹ بھی میرے نسب میں نہیں پائی گئی)۔‘‘

اس حدیث کو امام طبرانی، ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم جب اپنا نسب بیان فرماتے تو عدنان سے تجاوز نہ فرماتے، عدنان تک پہنچ کر رُک جاتے۔ عدنان تک کے نسب نامہ کی صحت پر تمام محدثین، سیرت نگاروں اور علمائے انساب کا اتفاق ہے۔ عدنان کے اولادِ اسماعيل سے ہونے پر بھی کوئی اختلاف نہیں۔ البتہ عدنان سے اوپر شجرۂ نسب میں علماء کے ہاں اختلاف ہے۔ 

نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم کا سلسلۂ نسب تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ایک حصہ جسکی صحت پر اہل سیر اور ماہرین انساب کا اتفاق ہے۔ یہ عدنان تک منتہی کہلاتا ہے اور دوسرا حصہ جس میں  اہل سیر کا اختلاف ہے اور کسی نے توقف کیا ہے اور کوئی قائل ہے۔ یہ عدنان سے اوپر ابراہیم علیہ السلام تک منتہی ہوتا ہے۔ تیسرا حصہ جو تورات سے ماخوز ھے  یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اوپر حضرت آدم علیہ السلام تک جاتا ہے۔ ذیل میں تینوں حصوں کی قدرے تفصیل دی جا رہی ہے۔ 


پہلا حصہ 

*حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم سے عدنان تک*


محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و آصحابہ وسلم

 بن عبداللہ

 بن عبدالمطلب(شیبہ) 

بن ہاشم(عمرو) 

بن عبدالمناف(مغیرہ) 

بن قصی(زید) 

بن کلاب 

بن مرۃ 

بن کعب 

بن نظر(قیس) 

بن کنانہ 

بن خزیمہ 

بن مدرکہ(عامر) 

بن الیاس 

بن مضر 

بن معد 

بن عدنان


دوسرا حصہ 

*عدنان سے اوپر حضرت ابراھیم علیہ السلام تک


 عدنان 

بن اٴد 

بن ہمیسع 

بن سلامان 

بن عوص 

بن قموال 

بن اٴبی 

بن عوام 

بن ناشد 

بن حزابن بلد 

بن یدلاف 

بن طابخ 

بن جاحم 

بن ناحش 

بن ماخی

 بن عیض 

بن عبقر

 بن عبید 

بن الدعا

 بن حمدان

 بن سنبرین 

بن یثربی

 بن یحزن 

بن یلحن 

بن اٴرعوی 

بن عیض 

بن دیشان 

بن عیصر 

بن افناد 

بن ایہام 

بن مقصر 

بن ناحث 

بن سمی 

بن مزی

 بن عوضہ

 بن قیدار

 بن اسماعیل علیہ السلام

بن ابراہیم علیہ السلام ۔ 


تیسرا حصہ 

*حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اوپر حضرت آدم علیہ السلام تک


ابراہیم علیہ السلام 

بن تارح(آذر) 

بن ناحور 

بن ساروع (یا ساروغ) 

بن راعو 

بن فالح 

بن عابر 

بن شالھ 

بن ارمخشد 

بن سام 

بن نوح علیہ السلام 

بن متوشلخ بن اخنوخ (کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت ادریس علیہ السلام کا نام ہے) 

بن ہرد 

بن مہلائیل 

بن قیتان 

بن آنوشہ 

بن شیث علیہ السلام 

بن آدم علیہ السلام


والدہ ماجدہ کی طرف سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و آصحابہ وسلم کا شجرۂ نسب ۔ 


حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و آصحابہ وسلم 

بن آمنہ 

بنت وہب 

بن عبد مناف 

بن زہرہ 

بن کلاب 

بن مرہ 


حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم کے والدین کا نسب نامہ کلاب بن مرہ پر مل جاتا ہے اور آگے چل کر دونوں سلسلے ایک ہوجاتے ہیں، عدنان تک آپ کا نسب نامہ صحیح سندوں کے ساتھ باتفاق مؤرخین ثابت ہے اس کے بعد ناموں میں کچھ اختلاف ہے اور رسول کریم  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم جب بھی اپنا نسب نامہ بیان فرماتے تھے تو عدنان ہی تک ذکر فرماتے تھے ( کرمانی بحوالہ حاشیہ بخاری جلد اول صفحہ 543 ) مگر اس پر تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ عدنان حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے فرزند ارجمند ہیں

Share: