خوخہ سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا


وہ کھڑکی جو 1400 سال سے بند نہیں ہوئی


خوخہ عربی زبان میں ایک بڑی کھڑکی کو کہا جاتا ھے  سو خوخۂ حفصہ سے مراد حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہ کی کھڑکی ھے 

ویسے تو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چپہ چپہ اپنی عظیم الشان تاریخ رکھتا ھے لیکن بعض مقامات خصوصی پس منظر کے حامل ھیں ان میں ھی ایک خوخۂ حفصہ رضی اللہ تعالی عنہ بھی ھے


 اگر آپ مواجہہ شریف پہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں سلام  پیش کرنے کے لیے کھڑے ہوں اور اپنے پیچھے کی جانب  نظر ڈالیں تو آپ کو ایک بڑی کھڑکی نظر آئے گی یہ کھڑکی 1400 سال سے بند نہیں ہوئی. کیونکہ ایک عظیم صحابئ رسول حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنھا نے اپنی بیٹی ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا سے وعدہ کر رکھا ہے کہ یہ کھڑکی ہمیشہ کھلی رہے گی، اور یہ آج بھی کھلی ہے. یہ اب تک کا سب سے بڑا اور طویل وعدہ ہے۔


سنہ 17 ہجری میں اسلامی فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے خلیفۂ دوم سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توسیع کا حکم دیا تو حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو ایک بڑی مشکل درپیش تھی. وہ یہ کہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کا حجرہ جنوبی جانب اس جگہ واقع تھا، جہاں اب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صلوۃ و سلام کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ تھا اور یہ جنوب کی طرف اکیلا ھی کمرہ تھا اور مسجد کے لیے اسی جانب توسیع کرنا پڑ رہی تھی، اس لیے سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے حجرے کا ہٹانا ضروری تھا.


لیکن سوال یہ تھا کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو اس حجرے کے خالی کرنے پہ کیسے آمادہ کیا جائے، جس میں ان کے شوہر نامدار رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سویا کرتے تھے؟


سو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنی صاحبزادی کے پاس آئے  تاکہ انہیں اس بات پر آمادہ کیا جاسکے کہ وہ مسجد کے لئے اپنا حجرہ خالی کر دیں لیکن ام المؤمنين حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا  یہ سن کر پھوٹ پھٹ کر رو پڑیں اور اپنے اس شرف و عزت بھرے حجرے سے نکلنے سے انکار کر دیا جس میں ان کے محبوب شوہر صلّی اللہ علیہ وآلہ  وسلم آرام فرمایا کرتے تھے. چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ واپس لوٹ آئے اور دو دن بعد دوبارہ یہی کوشش کی لیکن معاملہ جوں کا توں ھی رھا   ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا دو ٹوک انکار کرتی جا رہی تھیں اور کوئی بھی انہیں اس بات پہ آمادہ کرنے کی کامیاب کوشش نہیں کر پا رہا تھا. 


اب دیگر اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کو راضی کرنے کے لیے کوشاں ہوئے، لیکن  ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا نے مختلف طریقوں سے انکار کر دیا، کیونکہ وہ ایک شرف و عزت والے حجرے میں رہ رہی تھیں جہاں فقط ایک دیوار کے پار ان کے محبوب شوہر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک تھی. وہ کیسے مطمئن ہو سکتی تھیں کہ انہیں اس سے دور کر دیا جائے؟ آخرکار ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر  بڑی عمر کی خواتین ساتھیوں نے مداخلت کی اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کو حجرہ مبارکہ خالی کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا  نے ایک بڑی شرط پر حجرہ مبارکہ خالی کرنے پر آمادگی ظاھر کی وہ شرط یہ تھی کہ ان کے لیے ایک بڑی کھڑکی کھول دی جائے جہاں سے وہ اپنے محبوب شوہر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک کو دیکھتی رہیں اور وہ کھڑکی کبھی بند بھی نہ ہو چنانچہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ان کی یہ شرط مان لی اور یہ وعدہ کرلیا  کہ کھڑکی بنائی جائے گی اور یہ کھڑکی ھمیشہ کھلی رھے گی  یہ وعدہ آج تک قائم ہے اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے 1400 سال بعد بھی یہ کھڑکی کھلی ہوئی ہے.


اس کھڑکی کے متعدد نام "خوخہ حفصہ" اور "خوخہ عمر" وغیرہ ہیں جنہیں امام سیوطی اور ابن کثیر نے ذکر کیا ہے۔


 آج تک جو بھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا متولی بنا ہے، اس نے اس کھڑکی کی دیکھ بھال کی اور اس وقت سے لے کر آج تک حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا وعدہ پورا کیا کہ یہ کبھی بند نہیں ہوئی۔

(ابراہیم الجریری کی عربی پوسٹ کا ترجمہ )

Share: