عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 109 )


* ملعون مرزا غلام قادیانی کی پیشگوئیاں*

گذشتہ سے پیوستہ


*عالمی واقعات کے متعلق پیشگوئیاں*


*مرزا غلام ملعون کے زلزلہ کی پیشگوئی*



مرزا ملعون کی زلزلہ کی یہ پیشگوئی قادیانیوں کیلئے ایک زلزلہ سے کم نہیں​ جو ھمیشہ انہیں پریشان کرتی رھے گی  مرزا غلام ملعون کو دعوی مسیحیت کئے بہت سال ہو چکے تھے اور دعوی نبوت کئے کو بھی پانچ سال ہو رہے تھے. کہ اس ملعون کو معلوم نہیں کیا سوجھی کہ اس نے اچانک یہ اعلان کر دیا کہ اس پر خدا کی وحی اتری ہے کہ یہ دنیا ایک زبردست حادثہ کا شکار ہونے والی ہے جو نمونہ قیامت سے کم نہ ہو گا. سوال کیا گیا کہ یہ زلزلہ کیوں آنے والا ہے؟ مرزا ملعون نے اسکا جواب دیا کہ زلزلہ در حقیقت میری سچائی کا تازہ نشان ہو گا. مرزا ملعون نے 18 اپریل 1905ء کو ایک اشتہار شائع کیا اور رات تین بجے آنے والی وحی اس میں لکھی کہ

”آج رات تین بجے کے قریب خدا تعالیٰ کی پاک وحی مجھ پر نازل ہوئی جو ذیل میں لکھی جاتی ہے : تازہ نشان. تازہ نشان کا دھکہ. زلزلۃ الساعۃ.....مخلوق کو اس نشان کا ایک دھکہ لگے گا . وہ قیامت کا زلزلہ ہو گا.“ (مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 522)


پھر مرزا ملعون نے اپنے مریدوں اور جماعت کے ایک ایک فرد کو تاکید کی کہ اس اشتہار کو زیادہ سے زیادہ شائع کریں اور ایک ایک فرد تک پہنچائیں تاکہ ان کو دھکہ نہ لگے. 


مرزا ملعون کو اس زلزلہ کی اتنی خوشی تھی کہ 18 اپریل 1905ء کو پھر ایک اشتہار شائع کیا اور اس میں لکھا کہ

”النّداء من وحی السّماء “

یعنی ایک زلزلہ عظیمہ کی نسبت پیشگوئی بار دویم وحی الہٰی سے

(مجموعہ اشتہارات جلد 3 )


پھر یہ بھی لکھا

”میں یقین رکھتا ہوں کہ یہ عظیم الشان حادثہ جو محشر کے حادثہ کو یاد دلاوے گا دور نہیں ہے“ (مجموعہ اشتہارات )


مرزا ملعون کو اس پر بھی چین نہ آیا، زلزلہ کے قریب آنے کی خوشی میں اس کے قدم زمین پر نہیں پڑتے تھے. 29 اپریل 1905ء کو پھر سے زلزلہ کی خبر بارِ سوم کے عنوان سے اشتہار شائع کیا. اور اس میں بھی سخت تباہی کی خبر دی اور یہ بھی بتا دیا کہ خدا نے اسکا نام بار بار زلزلہ رکھ دیا ہے. (مجموعہ اشتہارات صفحہ 540)


مرزا ملعون  نے زلزلہ آنے کی خوشی میں اپنا گھر بار تک چھوڑ دیا اور ایک باغ میں جا کر اپنے خیمے لگا دیے. (مجموعہ اشتہارات )

اور اس انتظار میں لگا رہا کہ کب وہ خوشی کا دن آئے کہ میری سچائی کا نشان ظاہر ہو اور میں آتے جاتے اپنے مخالفوں کو دھکہ لگاتا جاؤں. مگر  وہ زلزلہ نہیں آیا اور مرزا ملعون  دھکے پہ دھکے کھاتا رہا یہ دھکہ ایسا تھا کہ کچھ عرصہ کیلئے مرزا ملعون  نے زلزلہ کا اشتہار دینا بھی بند کر دیا اور اسکا نام لینے سے انکی جان نکلنے لگی. دس گیارہ مہینے خیریت سے گذر گئے نہ کوئی زلزلہ آیا نہ کوئی اشتہار شائع ہوا اور لوگوں نے سکھ کا سانس لیا.


ابھی لوگوں کے اس سکھ پر چند دن ہی گزرے تھے کہ مرزا ملعون  نے پھر 2 مارچ 1906ء کو ایک اشتہار شائع کیا اور صبح کے وقت آنے والی یہ وحی بیان کی کہ


”آج یکم مارچ 1906ء کو صبح کے وقت پھر خدا نے یہ وحی میرے پر نازل کی جس کے یہ الفاظ ہیں زلزلہ آنے کو ہے اور میرے دل میں ڈالا گیا کہ وہ زلزلہ جو قیامت کا نمونہ ہے وہ ابھی نہیں آیا بلکہ آنے کو ہے “ (مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 548)


اس پر ایک ہفتہ نہ گزرا تھا کہ 9 مارچ کو پھر ایک منظوم اشتہار از طرف ایں خاکسار دوبارہ پیشگوئی زلزلہ کے عنوان سے شائع کر کے زلزلہ کی آمد کی خبر دی گئی. (مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 550) 


اسکے بیس دن بعد 31 مارچ 1906ء کو پھر قادیان سے اعلان کیا گیا کہ زلزلہ آ رہا ہے اور مخالفین کو دھکے لگنے والے ہیں.


مرزا ملعون کے مسلسل اشتہارات سے انکے مخالفین پر تو کیا اثر پڑتا خود قادیانیوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ اگر واقعی کسی زلزلے نے آنا ہے اور اس زلزلے نے مرزا ملعون  کی سچائی کا نشان بننا ہے تو وہ آتا کیوں نہیں ؟ اگر خدا نے مرزا ملعون کے مخالفین کو دھکے لگانے ہیں تو ایک سال سے وہ زلزلہ کی خبر تو دے رہا ہے زلزلہ کیوں نہیں آتا؟ اور مرزا ملعون کی صداقت پر آسمانی شہادت کیوں نہیں دیتا؟ کی یہ زلزلہ مرزا  کی زندگی میں آ جائے گا؟ اگر نہیں آیا تو مرزا  کے بارے میں کیا رائے قائم کی جائے گی ؟ اور پھر اس زلزلہ سے جو ایک کثیر مخلوق نے راہ ہدایت پانی ہے اسکا کیا ہو گا؟ قادیان کے نادان ان چھبتے ہوئے سوالات کو ایک دوسرے کے سامنے تو پیش کرتے تھے لیکن ان کے جوابات سے عاجز تھے. وہ اندر ہی اندر دھکے کھا رہے تھے. مرزا غلام  کو جب اپنے مریدوں کے یہ سوالات پہنچے تو اس نے کہا کہ فکر نہ کرو، زلزلہ میری زندگی میں ہی آئے گا. یہ خدا کی وحی ہے، آسمان و زمین ٹل جائیں گے مگر خدا کی بات اٹل ہے. مرزا  ان دنوں ضمیمہ براہین احمدیہ لکھ رہا تھا. اس میں اس نے خدا کی وحی کا ذکر کر دیا. اس نے لکھا

”بار بار وحیِ الٰہی نے مجھے اطلاع دی ہے کہ وہ پیشگوئی میری زندگی میں اور میرے ہی ملک میں اور میرے ہی فائدہ کے لئے ظہور میں آئے گی..ضروری ہے کہ یہ حادثہ میری زندگی میں ظہور میں آ جائے “ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 258)


مرزا  کی عمر بڑھتی جا رہی تھی ادھر اس پر چاروں طرف سے بیماریوں نے حملہ کر رکھا تھا. قادیانی عوام پریشان حال تھے اور خود اپنے آپ سے یہ سوال کرنے پر مجبور تھے کہ مرزا  کی ہر خبر کیوں غلط نکلتی ہے؟ خدا تعالی انکی بات کیوں پوری نہیں کرتا؟ جو لوگ حقیقت تک پہنچ جاتے وہ مرزا  کا طوق اپنے گلے سے اتار پھینکتے اور اہل اسلام کی صف میں شامل ہو جاتے اور جو کسی مجبوری کی وجہ سے انکے ہتھے چڑھے ہوئے تھے وہ کسی مناسب وقت کا انتظار کر رہے تھے. رفتہ رفتہ یہ بات جب عام ہو گئی کہ مرزا کا زلزلہ کیوں نہیں آیا؟ اور اگر انکی زندگی میں نہ آیا تو پھر کیا ہو گا؟ مرزا غلام کو مجبوراً اس کا جواب دینا پڑا. اس نے لکھا اور بڑے یقین کے ساتھ لکھا کہ

”آئندہ زلزلہ کی نسبت جو پیشگوئی کی گئی ہے وہ کوئی معمولی پیشگوئی نہیں اگر وہ آخر کو معمولی بات نکلی یا میری زندگی میں اُس کاؔ ظہور نہ ہوا تو مَیں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں“ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 253)


مرزا  کے اس بیان پر قادیانیوں نے سکھ کا سانس لیا کہ اب بات کسی کنارے لگی. اگر یہ زلزلہ مرزا کی زندگی میں نہ آیا اور مخالفین کو دھکا نہیں لگا تو پھر قادیانیوں کی خیر نہیں. زلزلہ نہ آنا نہ صرف یہ کہ قادیانیوں کیلئے قیامت کا نمونہ ہو گا بلکہ مرزا غلام  کا پرلے درجے کا جھوٹا ہونا اور اللہ پر جھوٹ باندھنا بھی سب پر کھل جائے گا. مرزا  اور اس کے ستونگڑے زلزلہ آنے کیلئے دعائیں کرتے رہے. لیکن زلزلہ کو نہ انا تھا نہ وہ آیا.


مرزا غلام  نے براہین احمدیہ حصہ پنجم 1905ء میں لکھنی شروع کی اور اسکا ضمیمہ اسکے بھی بعد لکھا. یہ کتاب 15 اکتوبر 1908ء کو یعنی مرزا ملعون کے مرنے کے تقریباً پانچ مہینے کے بعد شائع ہوئی. آپ کسی بھی قادیانی سے دریافت کریں کہ کیا مرزا ملعون کی یہ پیشگوئی پوری ہوئی تھی؟ کیا براہین احمدیہ حصہ پنجم کی مذکورہ عبارت لکھنے کے بعد مرزا صاحب کی زندگی میں یہ زلزلہ آیا تھا؟ اگر نہیں آیا اور یقیناً نہیں آیا تو آپ بتائیں کہ مرزا  پر آنے والے زلزلہ کی بار بار وحی اختراعی یا شیطانی نہیں تو اور کیا تھی؟ اگر یہ بات رحمانی ہوتی تو خدا تعالی کی یہ بات ضرور پوری ہوتی، اللہ تعالی اپنی بات ہمیشہ پوری کرتا ہے. مرزا  کی یہ بات اسلئے پوری نہیں ہوئی کہ وہ مفتری اور کذاب تھا. سو خدا تعالی نے اسی دنیا میں اسے ذلیل و رسوا کر دیا.

ہم قادیانی عوام سے گزارش کریں گے کہ وہ مرزا غلام  کی اس عبارت کو پھر سے پڑھیں اور خود فیصلہ کریں کہ مرزا غلام  اپنی بات میں سچا تھا یا جھوٹا یا یہ جھوٹ کا کاروبار تھا جو اس نے چلا رکھا تھا. مرزا صاحب نے لکھا


”آئندہ زلزلہ کی نسبت جو پیشگوئی کی گئی ہے وہ کوئی معمولی پیشگوئی نہیں اگر وہ آخر کو

معمولی بات نکلی یا میری زندگی میں اُس کاؔ ظہور نہ ہوا تو مَیں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں“​


مرزا کے دعوی کے مطابق اس کی زندگی میں زلزلہ نہیں آیا اور مرزا ملعون بقلم خود کذاب ٹھہرا اور اس نے یہ فیصلہ دے دیا کہ وہ خدا کی طرف سے نہیں. اب بھی اگر قادیانی عوام مرزا کو خدا کی طرف سے آیا ہوا مانیں تو یہ انکی بد بختی اور بد نصیبی نہیں تو اور کیا ہے؟

مرزا ملعون کہ مضحکہ خیز پیشگوئیوں کی تعداد کافی طویل ھے جو وقت کے ساتھ ساتھ سب کی سب جھوٹ ثابت ھوتی رھیں  نمونہ کے طور پر چند کا ذکر کر دیا گیا ھے تاکہ اس ملعون کی آصلیت جاننے میں آسانی ھو

Share: