عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: (99 )


*  قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*


*مرزا ملعون کے نام نہاد خلفاء کا عبرتناک آنجام*


گذشتہ دو آقساط میں ملعون مرزا کے عبرتناک آنجام کا ذکر ھوا اس قسط میں مرزا ملعون کے نام نہاد خلفاء کے عبرتناک آنجام کے بارے میں تحریر کیا جائے گا جس طرح اللہ تعالی نے مرزا قادیانی کو ذلیل و رسوا کیا اسی طرح اس کے خلفاء کا حشر بھی بہت ھی عبرتناک رھا وہ بھی اس دنیا میں ذلیل رسوا ھو کر جہنم واصل ھوئے

اے کاش کہ مرزائی حضرات اپنے مرزا جی اور اُس کے جانشینوں کے کافرانہ عقائد، توہین انبیاء اکرام و اکابرین ملت اور اس کے اذیت ناک و عبرت ناک انجام کے حالات پڑھ کر ہی کانوں کو ہاتھ لگا لیں اور قادیانیت کو خیر باد کہہ دیں۔ مرزا قادیانی کی دردناک موت کے بارے تمام مسلمان اور خود قادیانی حضرات بھی جانتے ہیں یہاں مرزا کے بعد اس کے جانشینوں  کی دردناک و عبرت ناک اموات کا وہ حال درج کیا جائے گا جس سے سب مسلمان تو شاید واقف نہ ہوں لیکن ہر قادیانی اس سے ضرور واقف ہے شاید یاد دلانے پر مرزائی حضرات کے دلوں کے قفل کھل جائیں۔

آجکل قادیانیوں کو اپنے خلیفوں کا تعارف کروانے کا بہت شوق چڑھا ھوا ھے ،قادیانیت درآصل شیطانیت کا دوسرا نام ھے مرزا قادیانی اپنی ذات میں ایک بہت بڑا شیطان تھا اور اُس مردود کے جانشین بھی سب شیاطین ھی تھے لہذا ھر جگہ لفظ خلیفہ کی جگہ شیطان ھی لکھا جائے گا اس لیے آپ خود ہی درست جگہ درست لفظ سمجھ لیجیے..


گذشتہ کچھ مھینوں  سے مرزائی اپنے پانچویں شیطان  کا تعارف پیش کر رھےھیں بعض ھمارے معصوم بہن بھائی جن کا اس معاملے میں نالج اتنا زیادہ نہیں ہے وہ سمجھتے ہیں اور اس بات پر دکھی ھو جاتے ہیں کہ شاید یہ بدبخت قادیانی ھمارے چار خلفائے راشدین کے بعد پانچواں اپنا خلیفہ  پیش کر رہے ہیں ایسا بالکل نہیں ہے ان کے ھاں مرزا غلام قادیانی کے جہنم واصل ھونے کے بعد کچھ شیاطین آئے تھے جنہیں یہ مردود خلیفہ کہتے ہیں ان کے چار شیاطین گزر چکے ہیں پانچواں بھی گزرنے والا ہے اور چھٹا پائپ لائن میں ھے.. 


*پہلا شیطان* :

مرزا غلام قادیانی ملعون کے جہنم رسید ہونے کے بعد اس کا پہلا جانشین  ‘حكيم نور الدين’ تھا. وہ ایک ایسا غلیظ المزاج اور بدبودار شخص تھا کہ مدتوں تک نہ نہاتا تھا اور نہ ہی اپنے بال اور ناخن تراشتا تھا  خود مرزا ملعون نے اپنی کتاب میں اسے غلیظ المزاج اور بدبودار شخص لکھا ھے 

ایک دن یہ بدبخت شخص گھوڑے پر سوار ہو کے نکلا تو گھوڑا بدکنے پرگرتے ہوئے اپنا ایک پاؤں گھوڑے کی رکاب میں پھنسا بیٹھا. اور پھر وہ پاؤں رکاب میں پھنسا رہا اور گھوڑا سرپٹ دوڑتا ہوا اس خبیث کو گھسیٹتا اور اس کی ہڈیاں چٹخاتا رہا. اس ہنگامہ میں یہ نامراد شیطان  زندہ تو بچ گیا مگر قدرت کو اس منکر ِختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عبرت ناک موت زمانے کو دکھانا منظور تھا ۔


زخم ناسور کی شکل اختیار کر کے پہلے طویل اذیت اور بعدازاں جان لیوا ثابت ہوئے. تمام قادیانی حکیم اور ان کے سرپرست انگریز ڈاکٹرز بھی اس بدبخت کا علاج کرنے میں ناکام رہے. اور یوں مرزا قادیانی کا پہلا جانشین ، ملعون قادیانی شیطان  اول بسترِ ِمرگ پرانتہائ دردناک حالت میں ایڑیاں رگڑتے رگڑتے ، اپنے کاذب نبی کے ٹھکانہ ہاویہ کو سدھار گیا ۔


*دوسرا شیطان .* : 

حکیم نورالدین کے اس انجام کے بعد ممکنہ جانشین ‘مولوی محمد علی لاہوری کو شیطانی خلافت نہ ملی. مرزا قادیانی کی بیوی نے اپنے بیٹے مرزا بشیر  کو زبردستی شیطان  بنوا دیا ۔ اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والا یہ بدترین گستاخِِ قرآن و رسالت شیطان  ، ناجائز تعلقات کا دلدادہ اور انتہائی عیاش نوجوان تھا. اسے شیطانی خلافت ملنے پر مرزا قادیانی کے وفادار ساتھی مولوی محمد علی لاہوری نے جماعت ِ قادیان چھوڑ کر اپنا لاہوری مرزائی فرقہ الگ بنا لیا ۔


مرزا بشیر نے شیطان بنتے ہی ایسی گھناؤنی حرکتیں کیں کہ خود شرم بھی شرما گئی ۔ اس کی قصرِ خلافت نامی رہائش گاہ دراصل قصرِ فحاشی و جرائم تھی ۔ ربوہ کے اس عمارت میں اس خبیث نے نہ صرف قادیانی نوجوان لڑکیوں کی عصمت دری کی بلکہ "اس کی اپنی گیارہ سالہ بیٹی امت الرشید بھی اس کی شیطانی ہوس سے محفوظ نہ رہی”  ۔

شیطان ثانی کی زندگی کا خاتمہ بھی ایسے دردناک حالت میں ہوا کہ اس فالج زدہ شیطان کی زندگی کے آخری بارہ سال ایڑیاں رگڑتے اور مرتے دیکھ کر قادیانی بھی کانوں کو ہاتھ لگاتے تھے. اس ملعون کی شکل و صورت پاگلوں کی سی بن چکی تھی اور وہ سر ہلاتا اور منہ میں کچھ ممیاتا رہتا تھا ۔ اکثر یہ مجنون اپنے بال اور داڑھی نوچتا رہتا اور اپنی ہی نجاست ہاتھ ومنہ پر مل لیا کرتا تھا بہت سارے لوگ ان سب غلاظت آلودہ حالات و واقعات کے عینی شاہد ہیں ایک عرصے تک بستر مرگ پر ایسی اذیت ناک زندگی گزارنے کے بعد جب یہ گستاخِ قرآن و رسالت جہنم کو سدھارا تو اس کا جسم بھی عبرت کا اک عجیب نمونہ تھا ۔ ایک لمبے عرصے تک بسترِمرگ پر رہنے کی وجہ سے لاش مرغ کے روسٹ ہوئے چرغے کی طرح اس قدر اکڑ چکی تھی کہ ٹانگوں کو رسیوں سے باندھ کر بمشکل سیدھا کیاگیا. چہرےپر پڑی سیاہیاں اورافلاکی لعنتیں چھپانے کے لئے لاش کا خصوصی میک اپ کروایا گیا. اور پھر عوام الناس کو دھوکہ دینے کے لیے مرکری بلب کی تیز روشنی میں لاش کو اس طرح رکھا گیا کہ چہرے پر لعنت زدہ سیاہی نظر نہ آئے، لیکن تمام قادیانی تو ساری اصل حقیقت سے آشنا تھے ۔


*تیسرا شیطان* : 

مرزا بشیر کی عبرت ناک انجام کے بعد وراثت اور قادیانی گروہ سے جبری چندوں کے نام نہاد خلافت مافیا کا روایتی کرپشن سلسلہ جاری رکھنے کی خاطر اسی کابڑا بیٹا ، ‘مرزاناصر ’ گدی نشین ہوا ۔ یہ عیاش شیطان  اپنی عمر ِ نوجوانی ہی سے گھوڑوں کی ریس اور جوّا بازی کاشوقین ہونے کے ساتھ ساتھ معاشقوں کا بھی انتہائی دلدادہ تھا . شراب و شباب کی طلب اور جنسی ہوس اسے اپنے دادا مرزا غلام احمق اور باپ سے وراثت میں ملی تھی ۔ اس کے گھڑ سواری کے شہنشاہی شوق نے ربوہ میں گھڑ دوڑ کے دوران ایک غریب کی جان بھی لے لی تھی ۔


اس ہوس رسیدہ وشہوت پرست شیطان نے (78) سال کی عمر میں فاطمہ جناح میڈیکل کالج کی ایک ستائیس سالہ نوجوان قادیانی طالبہ کو یہ خلافتی فرمان جاری کرتے ہوئے اپنے عقد میں لےلیا تھا کہ "آج یہ مقدس دولہا اپنا نکاح خود پڑھائے گا ” اور پھر وہی ہوا جس کا خدشہ خود قادیانی مرکزی قیادت کو بھی تھا. خود سے چوالیس برس چھوٹی خوبرو بیوی سے ازدواجی تعلقات میں کلی طور پر ناکام ٹھہرنے کے بعد بوڑھے دولہا نے مجبوراً دیسی کشتوں کا بےدریغ استعمال شروع کر دیا ۔کشتوں کے ری ایکشن کی وجہ سے مرنے سے پہلے اس قادیانی کا جسم پھول کر کُپّا ہوگیا تھا . سونے اور چاندی کے کشتوں کا زہریلا ناگ اس خبیث کو ایسے ڈسا کہ کہ یہ زندیق ، مختصر عرصے میں کشتوں ہی کے زہریلے آگ میں جھلس کر اپنے باپ دادا کے پاس جہنم کو سدھار گیا ۔


*چوتھا شیطان *: 

مرزا ناصر  کی موت کے بعد ‘مرزا طاہر گدی نشین ہوا تو اس کاسوتیلا بھائی مرزا رفیع  خلافت کو اپنا حق سمجھتے ہوئے میدان میں آ گیا ۔ جب اس کی بات نہ مانی گئی تو وہ اپنے حواریوں کے ساتھ سڑکوں پر آ گیا ۔ یہ چوتھا شیطان انتہائی آمرانہ مزاج کا حامل تھا. اس کی فرعونی عادات و اطوار نے نہ صرف اسے ، بلکہ پوری قادیانی جماعت کو دنیا بھر میں ذلیل و خوار کیا. اپنی زبان درازی کی وجہ سے وہ پاکستان سے بھاگ کر لندن میں اپنے گورے آقاؤں کے ہاں پناہ گزین ہوا. اس کے دور میں غیر تو کیا کسی قادیانی کی بھی عزت محفوظ نہیں تھی. اس نے نظریں ملا کر بات نہ کرنے کا حکم دے رکھا تھا ۔


‘مرزا طاہر’ ہومیوپیتھک ڈاکٹر کہلوانے کا بھی شوقین تھا. اس شیطان کی خواہش تھی کہ قادیانی عورتیں صرف لڑکے ہی پیدا کریں ، جن میں ذات پات یا نسل کا کوئی لحاظ نہ ہو . مرزا طاہر قادیانیوں کو "نر نسل” پیدا کرنے کی گولیاں تو دیتا رہا مگر اپنی بیوی کو لڑکا نہ دے سکااور اس کے ہاں تین بیٹیاں ھی پیدا ہوئںں ۔


اس نیم پاگل شیطان کے ذہنی توازن کا یہ حال تھا کہ امامت کے دوران عجیب و غریب حرکتیں کرتا تھا ، کھبی باوضو تو کھبی بے وضو ہی نماز پڑھادیتا. رکوع کی جگہ سجدہ اور سجدہ کی جگہ رکوع اور کھبی دوران ِ نماز ہی یہ کہتے ہوئے گھر کو چلتا تھا کہ ٹھہرو ، میں ابھی وضو کرکے آتا ہوں . غرض یہ کہ اپنے پیشرؤں کی طرح مرزا طاہر کی بھی بڑی مشکل سے جان نکلی. پرستاروں کے دیدار کے لئے جب لاش رکھی گئی تو چہرہ سیاہ ہونے کے ساتھ ساتھ لاش سے اچانک ایسا بدبودار تعفن اٹھا کہ پرستاروں کو فوراً کمرے سے باہر نکال دیا گیا اور لاش بند کر کے تدفین کے لئے روانہ کر دی گئی ۔


*پانچواں شیطان* : 

مرزا طاہر کی موت کے بعد قادیانیوں کا موجودہ سربراہ ، "مرزا مسرور” نیا شیطان بنا . اس کا ذاتی کردار تو بالکل ویسا ہی ہے جیسا پہلے شیطانوں کا تھا لیکن اس نے نیا کام یہ کیا ھے کہ پانامہ میں بھی اپنا نام شامل کر چکا ہے ۔


معلوم یہ ہوا ہے کہ پاناما اسکینڈلز کی شہ سرخیوں میں رھنے والا یہ پانچواں مرزائی شیطان یعنی موجود قادیانی سربراہ  اس وقت ایک پر اسرار بیماری میں مبتلا ہوگیا ہے اور قادیانی قیادت  نے اندر ہی اندر اپنے اگلے شیطان كى تلاش شروع کر دی ہے ۔لیکن شیطان کے مرنے کے بعد اس کی جگہ ایک اور شیطان ہی لیتا ھے نئے شیطان کی تلاش ابھی سے شروع کردی گئی ہے ۔یقیناً آنے والا نیا شیطان کہیں ابلیس کے زیرِ تربیت شیطانی منزلیں طے کر رھا ھو گا

Share: