* قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*
* *حضرت امام مہدی علیہ الرضوان اور مرزا قادیانی*
•امام مہدی علیہ الرضوان کا نام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر یعنی محمد ہو گا۔ جب کہ ملعون مرزا قادیانی کا نام مرزا غلام قادیانی ہے۔
•حضرت مھدی علیہ الرضوان کے والد کا نام حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد کے نام پر (یعنی عبداﷲ) ہو گاَ ۔ جب کہ مرزا قادیانی کے باپ کا نام مرزا غلام مرتضیٰ تھا۔
•حضرت مہدی علیہ الرضوان حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا کی اولاد سے (یعنی سید) ہوں گے۔ جب کہ مرزا قادیانی مغل خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔
•حضرت امام مہدی علیہ الرضوان کی کنیت ابوعبداﷲ یا ابوالقاسم ہو گی۔ جب کہ مرزا قادیانی کی کوئی کنیت نہ تھی۔
•ظہور مہدی علیہ الرضوان اس وقت ہوگا جب دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی اور حضرت مہدی علیہ الرضوان دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ مرزائی بتائیں کہ کیا مرزا کے دعوی مہدیت کے وقت زمیں ظلم و جور سے بھر چکی تھی تو کیا تمھارے مہدی نے ظلم و جور ختم کر دیا اور پوری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیا ؟بلکہ مرزا کے دور کے بعد ظلم و جور کو جو ترقی ملی ہے اس کی مثال گذشتہ ۱۳ صدیوں میں نہیں ملتی۔
•حضرت مہدی علیہ الرضوان کی خلافت پوری دنیا میں ہو گی اور وہ پوری دنیا کے حکمران ہوں گے جس کی مدت ۷ سال سے ۹ سال تک کے درمیان ہو گی۔ کیا مرزا قادیانی کو ایک دن بھی حکمرانی نصیب ہوئی؟
•حضرت مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے قبل فتنے بہت بڑھ چکے ہوں گے آپ فتنوں کو ختم کریں گے اور آپ کے زمانہ میں آپس میں محبت و الفت کا وہ رنگ ہو گا جو حضرات صحابہ کے دور میں تھا اور تمام مسلمان آپس میں بھائیوں کی طرح رہیں گے۔ مرزائیوں کے مہدی کے زمانے میں فتنے کتنے تھے اور مرزا قادیانی کے بعد فتنے زیادہ ہوئے یا فتنوں کا خاتمہ ہو گیا؟کیا مسلمان آپس میں بھائیوں کی طرح بن گئے ہیں یا بھائیوں کے درمیان بھی عداوتیں بڑھ گئیں؟
*انبیاء علیہ السلام کی توہین*
اسلامی عقیدے کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل کم وبیش سوالاکھ انبیاء کرام علیھم السلام دنیا میں بھیجے گئے ہیں۔ اسلام میں ان تمام پر ایمان اور انکی تعظیم و تکریم ضروری ہے اور کسی بھی نبی کی شان میں ادنیٰ توہین بھی انسان کو کفر کی اتھاہ گہرائیوں میں پٹخ دیتی ہے۔ لیکن مرزا قادیانی نے تمام انبیاء کرام علیھم السلام کی توہین کی اور بالخصوص حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں وہ زبان استعمال کی کہ اللہ کی پناہ ۔ ذرا دل تھام کر مندرجہ ذیل حوالہ جات پڑھیے۔
خدا نے اس وقت میں مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح (عیسیٰ علیہ السلام) سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔
(خزائن ج 22 ص152)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کوئی معجزہ نہیں ہوا اور آپ نے معجزہ مانگنے والوں کو گندی گالیاں دیں اور ان کو حرام کار اور حرام کی اولاد ٹھہرایا۔
(خزائن ج 11 ص290)
یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا اس کا سبب تو یہ تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شراب پیاکرتے تھے
(نعوذ باللہ)
(خزائن ج 11 ص291)
عیسیٰ علیہ السلام کی تین دادیاں اور نانیاں زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔
(خزائن ج 11ص291)
*حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت بن باپ اور حضرت مریم علیھا السلام کی پاک دامنی کا انکار*:
حضرت عیسیٰ علیہ السلام جلیل القدر صاحب شریعت پیغمبر ہیں۔ جیسے آپ کی نبوت کی زندگی معجزات سے پُر ہے ایسے ہی آپ کی ولادت بھی معجزہ ہے۔ کیونکہ آپ بن باپ پیدا ہوئے جس کا تفصیلی ذکر سورۃ مریم میں ہے۔ جبکہ مرزاقادیانی نے نا صرف آپ کی ولادت بن باپ کا انکار کیا ہے بلکہ آپ کی ولادت کا بڑے گستاخانہ طریقہ سے استہزاء کیا ہے اور ایسے ہی آپ کی والدہ ماجدہ جناب مریم صدیقہ مطہرہ علیھا السلام کی پاکدامنی کا انکار کرتے ہوئے یہودیوں کے بھی کان کترے ہیں۔
قادیانی عقیدے کے مطابق حضرت مریم علیھاالسلام کے یوسف نجار نامی شخص سے تعلقات تھے۔ جس کے نتیجے میں حضرت مریم علیھا السلام کو عیسیٰ علیہ السلام کا حمل ہوا۔ پھر بدنامی سے بچنے کے لیے حضرت مریم کا یوسف نجار سے نکاح کروادیاگیا۔ مرزاقادیانی، حضرت مریم کا یوسف نجار کے ساتھ قبل نکاح پھرنے کے متعلق لکھتاہے کہ حضرت مریم کا اپنے منسوب یوسف نجار کے ساتھ قبل نکاح کے پھرنا اس اسرائیلی رسم پر پختہ شہادت ہے۔
(خزائن ج 14 ص300)
جب چھ سات ماہ کا حمل نمایاں ہوگیا تب حمل کی حالت میں ہی قوم کے بزرگوں نے مریم کا یوسف نجار سے نکاح کردیا اور اس کے گھر جاتے ہی ایک دو ماہ بعد مریم کا بیٹا ہوا وہی عیسیٰ یایسوع کے نام سے موسوم ہوا۔
(خزائن ج 20 ص355)
مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا، پھربزرگوں کے نہایت اصرار پر بوجہ حمل کے نکاح کرلیا۔
(خزائن ج19ص18)
اور قادیانی عقیدے کے مطابق حضرت مریم اور یوسف نجار کے نکاح سے مزید اولاد بھی پیدا ہوئی ہے مرزا قادیانی لکھتاہے کہ:
یسوع مسیح کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں، یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں یعنی سب یوسف اور مریم کی اولاد تھیں۔
(خزائن ج19 ص18)
وہ مسیح ہرطرح عاجز ھی عاجز تھا۔ مخزج معلوم کی راہ سے جو پلیدی اور ناپاکی کا مبرز ہے، تولد پا کر مدت تک بھوک، پیاس، درد اور بیماری کا دکھ اُٹھاتارہا۔
(خزائن ج 1 ص 441,442)
جس حالت میں برسات کے دنوں میں ہزارہا کیڑے مکوڑے خود بخود پیدا ہوجاتے ہیں۔۔۔ تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس پیدائش سے کوئی بزرگی ان کی ثابت نہیں ہوتی، بلکہ بغیر باپ کے پیدا ہونا بعض قوی سے محروم ہونے پر دلالت کرتاہے۔
(خزائن ج 20 ص356)
مسیح علیہ السلام کا معجزہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے معجزہ کی طرح صرف عقلی تھا۔
(خزائن ج3ص254)
مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق اور بے قدر تھے، جو مسیح کی ولادت سے قبل بھی مطہر عجائبات تھا جس میں ہر قسم کے بیمار تمام محذام، مفلوج، مبروص وغیرہ ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہوجاتے تھے۔
(خزائن ج3ص263)
دوسری جگہ لکھتاہے کہ:
اسی تالاب نے فیصلہ دیاکہ اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ھوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں بلکہ اسی تالاب کا معجزہ ہے اور آپ کے ہاتھوں میں سوائے مکروفریب کے اورکچھ نہیں تھا۔
(خزائن ج11 ص 291)
استغفرللہ