* قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی*
*امام مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے پہلے اور بعد کے حالات*
حضرت مہدی علیہ الرضوان کے ظھور سے پہلے دنیا میں ظلم کا دور دورہ ھو گا انسانیت ظلم وستم سے عاجز آچکی ھو گی پوری دنیا میں ظالم حکمران ھوں گے جو مختلف طریقوں سے لوگوں پر ظلم وستم توڑ رھے ھوں گے انسان کہیں بھی محفوظ و مامون نہیں ھو گا ، آمن ناپید ھو جائے گا ان حالات میں انسانیت کے نجات دھندہ حضرت مہدی علیہ الرضوان ظاھر ھوں گے یعنی ظہورِ مہدی علیہ الرضوان اس وقت ہوگا جب دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی اور حضرت مہدی علیہ الرضوان دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ حضرت مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے قبل فتنے بہت زیادہ بڑھ چکے ہوں گے آپ فتنوں کو ختم کریں گے اور آپ کے زمانہ میں آپس میں محبت و الفت کا وہ رنگ ہو گا جو حضرات صحابہ کے دور میں تھا اور تمام مسلمان آپس میں بھائیوں کی طرح رہیں گے۔ حضرت مہدی علیہ الرضوان کی خلافت پوری دنیا میں ہو گی اور وہ پوری دنیا کے حکمران ہوں گے جس کی مدت سات سال سے نو سال تک کے درمیان ہو گی۔ حضرت امام مہدی علیہ الرضوان کی شناخت کے لیے ایک علامت یہ بھی ہوگی کہ ان سے لڑنے کے لیے ایک لشکر روانہ ہوگا اور جب وہ لشکر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان پہنچے گا تو اس پورے لشکر کو اللہ کے حکم سے زمین میں دھنسا دیا جاۓ گا۔ مقام بیدا میں لشکر کے زمین میں دھنس جانے کی روایات امام مسلم اور امام ابن ماجہ دونوں نے تخریج کی ہیں_ حوالہ کے لیے ملاحظہ ہو _
(مسلم شریف حدیث نمبر ٧٢٤٠ تا ٧٢٤٤ ، ابن ماجہ)
اس لشکر کی تفصیل یہ ہے کہ اس کا سردار حضرت ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد میں سے ایک اموی شخص ہوگا اس لئے اس لشکر کو سفیانی لشکر بھی کہا جائے گا جس سے اسلام اور مسلمانوں کو سخت تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا ، اس کے زمانے میں مسلمانوں کا بالعموم اور علماء و فضلا کا بالخصوص قتل عام ہوگا لیکن یہ فتنہ زیادہ دیر تک نہیں رہے گا کیوں کہ حضرت مہدی علیہ الرضوان کا ظہور ہو چکا ہوگا جس کی علامت یہ ہوگی کہ سفیانی بیت اللہ کو منہدم کرنے کی نیت سے روانہ ہوگا لیکن جب یہ اپنے لشکر سمیت بیدا نامی جگہ جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ہے پہنچے گا تو پورا لشکر زمین میں دھنسا دیا جاۓ گا. اس سلسلے میں حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں: "اس لشکر کا زمین میں دھنسنا فتنۂ سفیانی کی نشانی ہوگی اور سفیانی کا خروج دراصل امام مہدی علیہ الرضوان کے ظہور کی علامت ہوگا اور اس سلسلے میں بہت سی احادیث تواتر معنوی کے ساتھ وارد ہوئی ہیں"_
(التعلیق الصبیح )
اور اس پورے لشکر میں سے صرف ایک شخص زندہ بچے گا جو لوگوں کو آکر لشکر کے زمین میں دھنس جانے کی خبر دے گا چنانچہ حضرت کاندھلوی رحمہ اللہ ہی تحریر فرماتے ہیں: "ان لوگوں میں سے صرف ایک مخبر زندہ بچے گا"_ حوالہ بالا ۔
یہی نہیں کہ حضرت مہدی علیہ الرضوان کے ظہور سے قبل صرف سفیانی کا خروج ہوگا بلکہ بہت سے اور لوگ بھی خروج کریں گے چناںچہ کچھ لوگ مصر سے خروج کریں گے ، کچھ مغربی جانب سے اور کچھ جزیرہ العرب سے ، گویا اس وقت ساری دنیا کے مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے کفر پوری قوت سے مسلمانوں کے ساتھ نبرد آزما ہوگا اور چہار اطراف سے مرکز عالم اور مرکز اسلام خانہ کعبہ پر حملے کی تیاریاں شروع ہو جائیں گی اور اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد حضرات مہدی علیہ الرضوان کا ظہور ہو جاۓ گا _ حضرت مہدی علیہ الرضوان کے زمانے میں اکثر یہودی مسلمان ہو جائیں گے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہوگی کہ حضرت مہدی علیہ الرضوان کو تابوتِ سکینہ مل جاۓ گا جس کے ساتھ یہودیوں کے بڑے اعتقادات وابستہ ہیں اس لیے وہ اس تابوت کو حضرت مہدی علیہ الرضوان کے پاس دیکھ کر مسلمان ہو جائیں گے _
(الاشاعہ صفحہ ١٩٩ )
*مغرب کی طرف سے کئی جھنڈوں کا نمودار ہونا*
اس لشکر کا سردار قبیلہ کندہ کا ایک آدمی ہوگا چنانچہ نعیم بن حماد نے یہ روایت نقل کی ہے کہ ، ترجمہ:
" حضرت مہدی علیہ الرضوان کے ظہور کی علامت وہ چند جھنڈے ہیں جو مغرب کی طرف سے آئیں گے اور ان کا سردار قبیلہ کندہ کا ایک لنگڑا شخص ہوگا"
(کتاب الفتن صفحہ ٢٣٠)
حضرت مہدی علیہ الرضوان کی تصدیق و تائید اور امت مسلمہ کی عزت و شرافت اور اس کی عنداللہ مقبولیت کی سب سے اہم دلیل وہ نماز ہوگی جو حضرت عیسی علیہ سلام حضرت مہدی علیہ الرضوان کی اقتدا میں ادا فرمائیں گے
(بخاری شریف ، مسلم )
لیکن اس سے حضرت عیسی علیہ سلام کے منصب و نبوت پر کوئی حرف نہیں آئے گا اور یہ ایسے ہی ہوگا جیسے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ کی اقتدا میں نماز ادا کی
علامہ سیوطی نے الحاوی للفتاوی میں حضرت حذیفہ رضی اللہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، ترجمہ :
"اگر (بالفرض ) دنیا کی مدت ختم ہونے میں صرف ایک دن بچے گا تب بھی اللہ تعالی ایک آدمی بھیج کر رہے گا جو نام اور اخلاق میں میرے مشابہہ ہوگا اور اس کی کنیت ابو عبدللہ ہوگی"_
(الحاوی جلد ٢ صفحہ ٧٦)
اس سلسلے میں حضرت عبدللہ بن مسعود رضی اللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ،
ترجمہ : "مشرق کی طرف سے ایک قوم سیاہ جھنڈوں کے ساتھ آئے گی اور وہ لوگ مال کا مطالبہ کریں گے ، لوگ ان کو مال نہیں دیں گے تو وہ ان کے ساتھ لڑیں گے اور ان پر غالب آجائیں گے اب وہ لوگ ان کے مطالبہ کو پورا کرنا چاہیں گے تو وہ اس کو قبول نہیں کریں گے یہاں تک کہ وہ اس مال کو میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کے حوالے کر دیں گے جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے لوگوں نے پہلے اسے ظلم و ستم سے بھرا ہوگا سو تم میں سے جو کوئی اس کو پاۓ تو اس کے پاس آجاۓ اگر چہ برف پر چل کے آنا پڑے"_
(الاشاعہ صفحہ ٢٤٠ )
ظہورِ مہدی علیہ الرضوان پر دلالت کرنے والی علامات میں سے ایک علامت وقت کا انتہائی تیز رفتاری سے گزرنا بھی ہے جس کی وجہ بظاہر بے برکتی کا پیدا ہو جانا ہوگا
ترمذی شریف کی ایک روایت کا ترجمہ ہے _ "قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک زمانہ قریب نہ ھو جاۓ سال مہینہ کے برابر ، مہینہ ہفتہ کے برابر ، ہفتہ دن کے برابر ، دن ایک گھنٹہ کے برابر اور ایک گھنٹہ آگ کا شعلہ سلگنے کے برابر نہ ہو جاۓ" اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے ملا علی قاری رحمہ اللہ نے امام خطابی کا یہ قول نقل فرمایا ہے: " ایسا حضرت مہدی یا حضرت عیسی علیہ السلام یا دونوں کے زمانے میں ہوگا ، میں کہتا ہوں کہ آخری قول ہی زیادہ ظاہر ہے کیوں کہ یہ معاملہ خروج دجال کے وقت پیش آئے گا اور دجال کا خروج ان دونوں بزرگوں کے زمانے میں ہوگا۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔