* قادیانیت اور ملعون مرزا قادیانی *
*ملعون مرزا قادیانی کے بارے میں جاننا کیوں ضروری ہے؟*
جیسا کہ پہلے بھی تحریر کیا جا چکا ھے کہ نہ صرف ھمارے ملک میں بلکہ تمام دنیا کے اعتبار سے بھی منکرینِ ختم نبوت ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا سب سے بڑا نیٹ ورک قادیانیوں کا ھی ھے کیونکہ ان کو آمریکہ ، یورپی ممالک اور دیگر کئی ممالک کی مدد وحمایت حاصل ھے اس لئے یہ فتنہ آمریکہ سمیت بہت سے ممالک میں بڑی تیزی سے پھیل رھا ھے لیکن چونکہ اس فتنہ کی ابتدا برصغیر ( قادیان) سے ھوئی تھی اس لئے اس کے سب سے زیادہ متاثرین بھی برصغیر کے مسلمان ھی ھیں اور اس فتنہ کی سب سے زیادہ سرکوبی کی کوششیں بھی یہاں ھی ھوئی ھیں اور اور یہ سلسلہ جاری ھے اور ان شاء اللہ اس کی مکمل سرکوبی تک جاری رھے گا
جس طرح یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مذہب کی بنیاد بانئ مذہب کے عقائد و نظریات پر ہوتی ہے۔ ایسے ہی یہ بھی ایک واضح حقیقت ہے کہ ہر مذہب کا بانی اپنے مذہب کے لیے بطور آئینہ ہوتا ہے اور کسی بھی مدعی الہام یا ماموریت کو جانچنے کے لیے سب سے بہترین اور آسان راستہ اُس کا کردار ہی ھوتا ہے اس لیے مرزا قادیانی کو جانچنے اور قادیانیت کو سمجھنے کے لیے ’’ مرزا غلام قادیانی ‘‘ کی شخصیت کا تعارف اسکے حالاتِ زندگی اور خاندانی پس منظر سے واقفیت انتہائی ضروری ہے لیکن قادیانی طبقہ مرزا قادیانی کی شخصیت و کردار پر گفتگو کرنے سے اس طرح گھبراتا ہے جیسے شکار تیر سے ڈرتا ھے اور امتِ مرزائیہ کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ کسی بھی طرح مرزا قادیانی کی شخصیت زیر بحث نہ آئے کیونکہ قادیانی کتب سے مرزا قادیانی کی جو صورت نمایاں ہوتی ہے وہ بڑی ھی بھیانک ہے ان شاء اللہ ائندہ آقساط میں ملعون مرزا قادیانی کی شخصیت و کردار کے حوالے سے مختلف پہلوؤں کو نوک قلم لایا جائے گا جس سے یہ بات نصف النہار کے سورج سے زیادہ روشن ہوجائے گی کہ ایسے کردار کا حامل شخص نبوت و رسالت تو کیا روحانیت کے کسی معمولی درجے پر بھی فائز نہیں ہوسکتا بلکہ ایسے شخص کو شریف انسان کہنا ھی شرافت کو گالی دینا ہے۔
*مرزا قادیانی کا نام و نسب*
ملعون مرزا قادیانی خود اپنا تعارف کرواتے ہوئے لکھتا ہے۔
اب میرے سوانح اس طرح پر ہیں کہ نام غلام احمد، میرے والد کا نام غلام مرتضیٰ ، دادا کا نام عطا محمد تھا۔
(خزائن ج ۲۲ ص ۱۳۷)
اپنی قوم کے بارے میں لکھتا ہے کہ ہماری قوم مغل برلاس ہے
اپنی تاریخ پیدائش کے بارے میں لکھتا ہے کہ میری پیدائش ۱۸۳۹ یا ۱۸۴۰ میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی اور میں ۱۸۵۷ میں سولہ یا سترہ برس کا تھا
(خزائن ج ۱۳ ص ۱۷۷)
*پیدائش کی کیفیت*
مرزا قادیانی نے اپنی پیدائش کی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے جہاں اپنی غیرت کی دھجیاں بکھیری ہیں وہاں اپنی ماں کی عصمت کی چادر کو بھی تار تار کیا ہے
ذرا مرزا ملعون کا بیان ملاحظہ فرمائیں:
“ میں اور میری بہن رحمت جڑواں پیدا ہوئے ، پہلے لڑکی پیٹ سے نکلی اور اسکے بعد میں نکلا تھا اور میرا سر اُس کے پاؤں میں پھنسا ہوا تھا”۔
(خزائن ج ۱۵ ص ۴۷۹)
شاید آپ کو دنیا میں ایسا بے حیا شخص بھی کوئی نہیں ملے گا جو “نکلی ، نکلا “ جیسے الفاظ کے ذریعے اپنی ولادت کو بیان کرے پھر طرفہ یہ کہ بہن کی ٹانگوں میں ہو۔ اور مرزا کا یہ کہنا کہ پیٹ سے نکلی ، اس بات کی آخر وضاحت کی کیا ضرورت تھی؟ کیا پیٹ کے علاوہ بھی کسی حصے میں بچہ ہوتا ہے ؟ مرزائیوں سے یہ سوال ضرور کیا جانا چاھیے کہ ملعون مرزا قادیانی کو اپنی پیدائش کی کیفیت کا علم کیسے ہوا ؟
جاری ہے .....