عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 66 )


* ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدوجہد اور تحریکیں*



*  تحریکِ تحفظِ ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) 1984ء - امتناعِ  قادیانیت آرڈیننس کا آجراء*



*امتناع قادیانیت آرڈیننس کا پس منظر*



17 - فروری  1983ء میں مولانا محمد اسلم قریشی صاحب مبلغِ تحفظِ ختمِ نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیالکوٹ کو اس وقت کے مرزائی سربراہ مرزا طاہر لعنتی کے حکم پر مرزائیوں نے اغوا کیا۔ جس کے ردعمل میں پھر سے تحریک منظم ہوئی۔ بالآخر 26 اپریل 1984ء کو امتناع قادیانیت آرڈیننس صدر مملکت جنرل محمد ضیاء الحق صاحب مرحوم کے ہاتھوں جاری ہوا۔ قادیانیت کے خلاف آئینی طور پر جتنا ہونا چاہیے تھا اتنا نہیں ہوا لیکن جتنا ہوا اتنا بھی اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔



*امتناع قادیانیت آرڈیننس کیا ہے*


1974میں کی گئی قانونی ترمیم کے بعد قادیانیوں کے لئے آئینی طور پر یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہیں یا اپنے دین کو دینِ اسلام کہہ کر اُس کی اشاعت و تبلیغ کریں۔مگر اُنھوں نے قانونی ترمیم پر عمل کرنے کی بجائے اُس کے برخلاف رویّہ اپنایا اور اپنے دین کو دین اسلام ہی کہتےرہے۔ اس عمل  کو روکنے کے لئےحکومت نے 1984 میں آرڈیننس نمبر20 (امتناع قادیانیت آرڈیننس) جاری کیا۔ امتناع قادیانیت آرڈیننس 26 اپریل 1984 کو نافذ کیا گیا جس کے تحت 298(بی ) اور 298(سی ) کو آئین کا حصّہ بنایا گیا۔ مگراُنکا یہ رویّہ اور عمل جو آئین پاکستان اور شریعت کے خلاف ہے آج تک جاری و ساری ہے۔


*اپریل 1984 امتناع قادیانیت آرڈیننس*


26 اپریل 1984 ء جب ریاست پاکستان نے ختم نبوت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نقب لگانے کے تمام چور راستے بند کر دئیے

جنرل ضیاء الحق  مرحوم نے 26 اپریل 1984ء کو ”امتناعِ قادیانیت آرڈیننس“ جاری کر دیا ، جس کے مطابق قادیانیت کی تبلیغ و تشہیر، قادیانیوں کا خود کو مسلمان ظاہر کرنا، اذان دینا، اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہنا اور شعائر اسلام استعمال کرنے کو جرم قرار دے دیا گیا


امتناعِ قادیانیت آرڈیننس نمبر 20 مجریہ 1984 کی وجہ سے مسلمانوں کے تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، سیاسی جماعتوں کی شراکت عام مسلمانوں کی قربانیوں سے اللہ تعالٰی نے اس مسئلہ کو ھمیشہ کے لئے حل کیا


*امتناعِ قادیانیت آرڈیننس نمبر 20 مجریہ 1984*


قادیانی گروپ، لاہوری گروپ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کرنے کا آرڈیننس مندرجہ زیل ھے:-


چونکہ یہ قرینِ مصلحت ہے کہ قادیانی گروپ، لاہوری گروپ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کی جائے اور چونکہ صدرِ پاکستان  کو اطمینان ہے کہ ایسے حالات موجود ہیں جن کی بناء پر فوری کاروائی کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

لہٰذا اب 5 جولائی 1977 کے اعلان کے بموجب اور اس سلسلے میں اسے مجاز کرنے والے تمام اختیارات استعمال کرتے ہوئے صدر نے حسب ذیل آرڈیننس وضع اور جاری کیا


*حصہ اول ابتدائیہ*


1۔مختصر عنوان اور آغاز نفاذ


(ا) یہ آرڈیننس قادیانی گروپ، لاہوری گروپ اور احمدیوں کی خلاف اسلام سرگرمیاں (امتناع و تعزیر) آرڈیننس 1984 کے نام سے موسوم ہو گا


(ب ) یہ فی الفور نافذالعمل ہو گا


2۔ آرڈیننس عدالتوں کے احکام اور فیصلوں پر غالب ہو گا۔


اس آرڈیننس کے احکام کسی عدالت کے کسی حکم یا فیصلے کے باوجود مؤثر ہوں گے


*حصہ دوم*


مجموعہ تعزیرات پاکستان

(ایکٹ نمبر 45 بابت 1860) کی ترمیم


3۔ ایکٹ نمبر 45 بابت 1860ء میں نئی دفعات 298۔ب اور 298۔ج کا اضافہ


مجموعہ تعزیرات پاکستان (ایکٹ نمبر 45، 1860ء میں باب 10 میں، دفعہ 298 الف کے بعد حسب ذیل نئی دفعات کا اضافہ کیا جائے گا یعنی

298۔ب بعض مقدس شخصیات یا مقامات کے لئے مخصوص القاب، اوصاف یا خطابات وغیرہ کا ناجائز استعمال


(1) قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود کو "احمدی" یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے


(الف) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ یا صحابی کے علاوہ کسی شخص کو امیرالمومنین، خلیفة المومین، خلیفة المسلمین، صحابی یا رضی اللہ عنہ کے طور پر منوب کرے یا مخاطب کرے


(ب) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ مطہرہ کے علاوہ کسی ذات کو ام المومنین کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے


(ج) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان (اہل بیت) کے کسی فرد کے علاوہ کسی شخص کو اھلِ بیت کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے


(د) اپنی عبادت گاہ کو "مسجد" کے طور پر منسوب کرے یا موسوم کرے یا پکارے


تو اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا


(2) قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود کو "احمدی" یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری، یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب میں عبادت کے لئے بلانے کے طریقے یا صورت کو اذان کے طور پر منسوب کرے یا اس طرح اذان دے جس طرح مسلمان دیتے ہیں تو اسے کسی قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا مستوجب بھی ہو گا


298۔ قادیانی گروپ وغیرہ کا شخص جو خود کو مسلمان کہے

قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود کو "احمدی" یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلاوسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کی مذہبی احساسات کو مجروح کرے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا


4۔ ایکٹ نمبر 5 بابت 1898ء کی دفعہ 99۔الف کی ترمیم


مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء (ایکٹ نمبر 5 بابت 1898ء) میں جس کا حوالہ بعد ازیں مذکورہ مجموعہ کے طور پر دیا گیا ہے دفعہ 99، الف میں، ذیلی دفعہ (1) میں


(الف) الفاظ اور سکتہ "اس طبقہ کے" کے بعد الفاظ، ہند سے، قوسین، حروف اور سکتے اس نوعیت کا کوئی مواد جس کا حوالہ مغربی پریس اور پبلی کیشنز آرڈیننس 1963ء کی دفعہ 24 کی ذیلی دفعہ (1) کی شق ( ی ) میں دیا گیا ہے شامل کر دئیے جائیں گے، اور

(ب) ہندسہ اور حرف 298۔الف کے بعد الفاظ، ہندسے اور حرف یا دفعہ 298۔ب یا دفعہ 298۔ج شامل کر دئیے جائیں گے


قادیانیوں کی خلافِ اسلام سرگرمیوں کو روکنے کے لیے صدر مملکت نے 26 اپریل 1984ء کو امتناعِ قادیانیت آرڈینینس نافذ کیا اورتعزیراتِ پاکستان میں دفعہ 298۔ بی کا اضافہ کیا گیا ہے جس کی رو سے قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ کے کسی بھی ایسے شخص کو جو زبانی یا تحریری طور پر یا کسی فعل کے ذریعے مرزا قادیانی کے جانشینوں یا ساتھیوں کو ’’امیر المومنین‘‘ یا ’’صحابہ‘‘ یا اس کی بیوی کو ’’ام المومنین‘‘ یا اس کے خاندان کے افراد کو ’’اہلِ بیت‘‘ کے الفاظ سے پکاریں یا اپنی عبادت گاہ کو ’’مسجد‘‘ کہے‘ تین سال کی سزا اور جرمانہ کیا جا سکتا ہے


یہ آرڈیننس نافذ کر کے اسے "امتناع قادیانت آرڈیننس”کا نام  دیدیا گیا ۔ اس آرڈیننس کے نفاذ کے بعد قادیانیوں/مرزائیوں جو خود کو احمدی، لاہوری کہلاتے ہیں، کی گویا کمر ٹوٹ گئی ۔ بحمداللہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحریک کامیاب و کامران ہوئی اور ایک بار پھر کفر ذلیل و رسوا اور شرمسار ہوا

Share: