عقیدۂ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* ( قسط: 46 )


* ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدوجہد اور تحریکیں*



*1953ء کی تحریک اور گورنر جنرل غلام محمد کی قادیانیت نوازی اور  اس کا عبرتناک آنجام  *


1953 کی ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحریک میں جہاں اللہ پاک نے عاشقانِ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اپنی رحمتوں اور نوازشوں کے دروازےکھول دئیے وھاں ختم نبوت کے دشمنوں اور قادیانیت کے حمایتیوں کو عبرتناک آنجام سے بھی دور چار  کیا  بہت سوں کے انجام کو دنیا والوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ان میں سے صرف ایک  دشمنِ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آنجام یہاں  درج کیا جا رھا ھے


جب 1953ء میں تحریک ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلی تھی تو  ظالم حکومت کے حکم پر ہزاروں عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گرفتار اور شہید کر دیئے گئے  تھے ۔

اُس وقت غلام محمد گورنر جنرل  پاکستان کے عہدے پر فائز تھا ، جس نے تاجدارِ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعرے مارنے والے نہتے مسلمانوں پر وہ مظالم ڈھائے کہ اللہ کی پناہ۔   اس ظالم نے صرف لاھور  شہر میں مرزائیوں کو خوش کرنے کے لئے دس ھزار عاشقان ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شہید کروا دیا تھا  دوسرے شہروں میں شہید ھونے والوں کی خاصی بڑی تعداد اس کے علاوہ  تھی 

بہت ھی تعجب کی بات یہ ہے کہ غلام محمد نے یہ سب کچھ کروانے کے باوجود سعودی حکومت سے درخواست کی تھی کہ مجھے مدینہ منورہ  میں رہائش کی جگہ دی جائے ۔

درخواست قبول کر لی گئی اور سعودی حکومت نے اسے باب جبریل سے قریبی علاقے میں رہائش دے دی ، جو  بعد میں پاکستان ہاؤس کے نام سے معروف ہوئی ۔

پھر اس نے یہ وصیت بھی کی تھی کہ مجھے وہیں  یعنی جنت البقیع میں دفنایا جائے  سعودی حکومت کی طرف سے اسے بھی قبول کرلیا گیا تھا  اور گورنر جنرل کو جنت البقیع میں دفن کرنے کی آجازت دے دی گئی تھی مگر اللہ پاک کی طرف سے آجازت کا پروانہ اس ظالم کو نہ مل سکا۔

ہوا کچھ یوں کہ یہ سابق گورنر جنرل 12 ستمبر 1956 کو لقوا، بلڈ پریشر اور فالج  وغیرہ کے  امراض میں مبتلا ھو کر اکسٹھ سال کی عمر میں لاہور میں مرا ، اس کی وصیت  کے مطابق اس کو مدینہ منورہ میں دفن کیا جانا تھا، لہذا اس مقصد کے لئے اس کے مرنے کے بعد اس کی لاش کو  لاہور سے کراچی لاکر امانتاً کراچی کے گورا قبرستان میں دفن کر دیا گیا تھا جو کراچی میں عیسائیوں کا ایک مشہور قبرستان ھے 

حیرانگی کی بات یہ ھے کہ آخر اس گورنر جنرل کو مسلمانوں  کے قبرستان میں آمانتاً کیوں نہ دفن کیا جاسکا  اس میں کیا حکمت کارفرما تھی  یہ اللہ ھی جانتا ھے یا پھر ممکن  ھو سکتا ھے  یہی مشیٌت خداوندی ھو  کہ ختم نبوت  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس دشمن کا جسم مسلمانوں کی قبور سے دور رھے 

بہر حال پھر کچھ عرصہ بعد لاش کو سعودی عرب بیجھنے کے انتظامات مکمل ھونے کے بعد اس ظالم شخص کی وصیت کے مطابق اس کی لاش کو سعودی عرب منتقل کرنے کے لئے، ایک فوجی کیپٹن، ایک ڈاکٹر، کچھ پولیس اہلکار ، دو گورکن ، اور اس کے قریبی رشتہ داروں کے سامنے جب قبر کو کھولا گیا، تو وہ لوگ یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے ، کہ سابق گورنر جنرل پاکستان کے تابوت کے گرد ایک بڑا سانپ چکر لگا رہا ہے، گورکن نے اس سانپ کو لاٹھی سے کئ بار مارنے کی کوشش کی مگر سانپ ہر وار سے بچ گیا، پولیس کے انسپکٹر نے اپنی پستول سے چھ کی چھ گولیاں سانپ پر داغ دیں ، مگر سانپ کو ایک بھی گولی نہ لگ سکی، پھر وہاں موجود ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق سانپ کو مارنے کے لئے قبر میں زہریلا سپرے کیا گیا ، اور دو گھنٹے کے بعد دوبارہ قبر کھولی گئی، تو سانپ اسی طرح قبر میں زندہ موجود تھا، اور سابق گورنر جنرل کے تابوت کے گرد چکر لگا رہا تھا،

آخر باہمی صلاح مشورے سے قبر کو بند کر دیا گیا اور اگلے دن اخبار میں یہ چھوٹی سی خبر شائع ہوئی کہ:

’’سابق گورنر جنرل غلام محمد کی لاش سعودی عرب نہیں لے جائی جاسکی اور وہ اب کراچی ہی میں دفن رہے گی ۔ ”

 

وہ لاش آج بھی کراچی کے گورا ( عیسائیوں کے ) قبرستان میں دفن ہے ۔ اس قبر پر کتے آکر پیشاب کرتے ہیں اور وہاں کا عیسائی گورکن کہتا ہے کہ اس قبر سے رات کو چیخوں کی بھی آوازیں  سنائی دیتی ہیں ۔


اللہ پاک سے عافیت کا سوال ھی کرنا چاھیے  پروردگارﷻ ہر مسلمان کو ذلت والی موت سے بچائے ۔ 

آمین یا رب العالمین


یہ نظامِ قدرت ھے کہ ہر ظالم کا بُرا حشر عام طور پر نہیں دکھایا جاتا  لیکن اللہ پاک جب چاھتے ھیں عبرت کے لیے کسی کسی ظالم کا انجام دکھا بھی دیتے ہیں ۔

  یہ بہت ھی عبرت کا مقام ھے لیکن بدقسمتی سے آج بھی ھماری بڑی بڑی سیاسی جماعتیں ( دینی جماعتوں کے علاوہ )  ان مرزائیوں کی ھمدردیاں حاصل کرنے کی دوڑ میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوششوں میں لگی رھتی ھیں تاکہ مستقبل میں مرزائیوں کے ووٹ انہیں مل سکیں موجودہ حکومت بھی مختلف طریقوں سے ان دشمنان ناموس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نوازنے میں کوشاں رھتی ھے انہیں ھوش کے ناخن لینے چاھیں اور سابقہ صاحبانِ اختیار کے انجام سے عبرت پکڑنی چاھیے 

اللہ پاک ہمارے حکمرانوں کو  اس سابقہ سربراہ کے انجام سے عبرت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ! ( آمین ) بہرحال یہ بات تو یقینی ھے کہ جو بھی ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دشمن مرزائیوں کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے کی کوشش کرے گا اس کا آنجام بھی بُرا ھی ھوگا  ھاں اللہ پاک کسی کو مرنے سے پہلے سچی توبہ کی توفیق دے دے تو یہ الگ بات ھے  


ملک غلام محمد (سابق گورنر جنرل) کی قبر آج بھی گورا قبرستان میں موجود ہے، جو کراچی میں عیسائیوں کا مشہور قبرستان ہے، اس بدقسمت گورنر جنرل کو مسلمانوں کے قبرستان میں جگہ کیوں نہ مل سکی ؟ یہ بھی ایک ہولناک اور عبرتناک حقیقت ہے، اس شخص نے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے، قادیانیوں کو خوش کرنے کے لئے، 1953 کی تحریک ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تقریباً دس ہزار مجاھدین کو  صرف لاہور میں شہید کروا ڈالا اس کے علاوہ دوسرے شہروں میں بھی کافی تعداد میں مسلمان شہید ھوئے ، اور قادیانیوں کو نوازنے کے لئے تمام حدیں پار کر ڈالیں، جس کے نتیجے میں اس گورنر جنرل کی قبر عبرت کا نشان بن چکی ہے، جہاں رات کو اس کی قبر پر کتے آرام اور پیشاپ کرتے نظر آتے ہیں، یاد رہے ، کہ اگر مرزا قادیانی کی عبرتناک موت قادیانیوں کی ذلت ورسوائی کا سامان ہے، تو ان قادیانیوں کی حمایت کرنے والے کی اموات بھی ذلیل و رسواء کن ہیں، "مرزا قادیانی کی قبر" اس عنوان سے عبدالسلام دہلوی صاحب کی روایت ھے ، کہ انہوں نے قادیانیوں کے نام نہاد "بہشتی مقبرہ" کی سیر کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ وہاں تین چار کتے آپس میں کھیل کود کر رہے ہیں ، اور ان میں سے ایک کتا ٹانگ اٹھائے مرزا قادیانی کی قبر پر پیشاب کر رہا ہے۔

سابق گورنر جنرل کے حوالے سے اوپر والے واقعہ کوکتاب  "تذکرہ مجاہدین ختم نبوت" کے صفحہ نمبر 89 و 90 پر دیکھا جا سکتا ہے، اور مرزا قادیانی کی قبر پر کتوں کے پیشاب کرنے والے واقعہ کو اسی کتاب کے صفحہ نمبر 301 پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔

اللہ پاک تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے اور فتنۂ قادیانیت سے محفوظ رکھے

آمین یا رب العالمین

Share: