*عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور کذاب ودجال مدعیان نبوت *
*آلیجا محمد*
آلیجا محمد نے ۱۹۳۴ء میں نبوت کا دعوٰی کیا تھا۔ ۱۹۷۵ء تک یعنی اپنی موت تک وہ اپنی نبوت اور وحی کے دعوے پر قائم رہا اور اس دعوے پر بھی کہ نعوذ باللہ قرآن اب پرانا ہو گیا ہے اب صرف میری تعلیمات میں ھی نجات ہے اس نے اپنے مذھب کو نیشن اف اسلام کا نام دیا
اس فرقہ کے بارہ تیرہ عقائد جو ماضی میں ان کے رسالہ میں مسلسل چھپتے رھے ہیں، اس میں ایک عقیدہ یہ ہے کہ ماسٹر فارد محمد (پہلا نجات دہندہ) ھے جو ۱۹۳۰ء میں نمودار ہوا تھا اور ۱۹۳۴ء میں غائب ہوا تھا ، وہ دراصل اللہ تعالٰی تھے( نعوذ باللہ) کالوں کو راستہ دکھانے آئے تھے، چار سال تک ان میں رہے اور پھر ماسٹر آلیجا محمد کو اپنا نبی بنا کر عرش پر واپس چلے گئے۔ اس کا اگلا جملہ یہ ہے کہ یہ وہی موسٰی ہے جس کا یہود کو انتظار ہے، وہی مسیح ہے جس کا عیسائیوں کو انتظار ہے، اور وہی مہدی و مسیح ہے جس کا مسلمانوں کو انتظار ہے۔
قیامت کے بارے میں ان کا عقیدہ نہ تو ہندوؤں جیسا ہے اور نہ ھی مسلمانوں جیسا۔ ہندوؤں کا عقیدہ دوبارہ جنم بدلنے کا اور تناسخ کا ہے۔ جبکہ ان کے ہاں قیامت اس شکل میں آئے گی کہ دنیا میں گورے رنگ کے لوگوں کا تسلط ختم ہو جائے گا۔ ان کے مطابق اس وقت گورے رنگ کے لوگ جنت میں ہیں، کالے رنگ کے لوگ جہنم میں ہیں، لیکن دنیا کے حالات پلٹا کھائیں گے اور دنیا پر کالوں کا غلبہ ہوگا، گورے مغلوب اور کالوں کے غلام ہوں گے۔ یہی قیامت ہو گی۔ اس قسم کے عقائد کے ساتھ اس وقت بھی امریکی کالوں میں یہ فرقہ تعداد کے حوالے سے سب سے بڑا گروپ مانا جاتا ہے۔
بنیادی طور پر اس مذہب کی بنیاد گورے رنگ کے لوگوں سے نفرت پر تھی۔ نفرت کا اندازہ اس بات سے کریں کہ ایک دور میں ہر سفید چیز ان کے ہاں حرام ٹھہرا دی گئی تھی جیسے سفید کپڑا اور انڈہ وغیرہ۔ اور یہ بات ان کے عقیدے میں شامل ہے، یہ کہتے ھیں کہ انسان تو کالے رنگ کے ھی تھے، شیطان کی نسل گورے رنگ سے چلی ہے اور آدم علیہ السلام کی نسل کالے رنگ کے لوگوں سے چلی ہے گویا گورے رنگ کے لوگ نسل آدم سے نہیں ھیں اور یہ بھی لکھا تھا کہ *آدم کان اسود*، *نوح کان اسود*، *یوسف کان اسود*، *محمد کان اسود*۔
یعنی آدم کالے تھے ، نوح کالے تھے ، یوسف کالے تھے ، محمد کالے تھے
اصل میں یہ صدیوں کی نفرت پیچھے سے چلی آرہی تھی جسے اس فرقے کے لوگوں نے مزید پروان چڑھایا
جب آلیجا محمد نے نبوت کا دعوٰی کیا تو اس کو مالکم لٹل نامی ایک شخص ملا یہ بنیادی طور پر رھزن تھا اور چوروں کا سرغنہ تھا، جیل میں ان دونوں کی ملاقات ہوئی، آلیجا نے اسے اپنے جال میں پھانس لیا اس نے آلیجا محمد کا مذھب قبول کیا، آہستہ آہستہ وہ اس کا دست راست بن گیا اور اس کا منسٹر کہلاتا تھا۔ اس نے یہ کہتے ھوئے مالکم لٹل سے مالکم شہباز نام اختیار کیا کہ افریقہ سے ہمارا جو قبیلہ آیا تھا اس کا نام شہباز تھا۔ لیکن بعد میں وہ آلیجا سے باغی ھو گیا اس نے آلیجا محمد کے تمام پول کھول دئیے ۔ مالکم شہباز کا کہنا تھا کہ دنیا میں گھومتے پھرتے میں ایک مرتبہ حج کے لئے مکہ مکرمہ چلا گیا۔ وہاں میں نے بیت اللہ کا طواف کرتے ھوئے گورے رنگ کے لوگوں کو بھی دیکھا کالے رنگ کے لوگوں کو بھی دیکھا۔ شامی، لبنانی، ترکی وغیرہ عموماً گورے رنگ کے ھی ھوتے ہیں۔ تو میں شک میں پڑ گیا کہ کعبہ تو آدم نے بنایا تھا تو پھر شیطان کی نسل گورے رنگ کے لوگ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ میں وہاں کے علماء کرام سے ملا تو پتہ چلا کہ امریکہ میں تو اسلام کا صرف ڈرامہ ھی رچایا گیا ہے۔ اصل اسلام تو یہ ہے مالکم شہباز نے حجاز کے علماء کے ہاتھ پر توبہ کی اور وہ شافعی المذہب سنی مسلمان بن گئے۔ انہوں نے امریکہ واپس جا کر بتایا کہ آلیجا محمد جھوٹ بولتا ہے اس کی باتوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں صحیح اسلام وہی ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ہے۔ اس نے صحیح اسلام کی تبلیغ کے لئے اپنا ایک علیحدہ گروپ بنا لیا جو مالکم شہباز گروپ کہلاتا ہے۔ نیویارک میں اس گروپ کا مرکز ہے مالکم شہباز شہید ماسک۔ بہت اچھا مرکز ہے، اس نے لوگوں کو آلیجا محمد سے بغاوت پر اکسایا اور اسلام کی صحیح تصویر لوگوں کے سامنے پیش کی لیکن بدقسمتی سے یہ صرف ایک سال ھی کام کر سکے۔ یعنی ۱۹۶۴ء میں انہوں نے بغاوت کا اعلان کیا تھا، ایک سال کے بعد ۱۹۶۵ء میں ان کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ لیکن ان کا بعد ان کا گروپ چلتا رہا اور اب بھی بھرپور طریقے سے کام کر رھا ھے
سب سے پہلے آلیجا محمد سے مالکم شہباز نے ھی بغاوت کی تھی پھر اس کی تحریک پر بہت سے دوسرے آکابرین نے بھی بغاوت کر دی معروف عالمی مکاباز محمد علی کلے جو چند سال پہلے ھی فوت ہوئے ھیں یہ بھی پہلے آلیجا محمد کے ہاتھ پر ھی بظاھر مسلمان ہوئے تھے، جب شہباز نے بغاوت کی تو یہ بھی اس کے ساتھ بغاوت میں شامل ھو گئے اور پھر بعد میں صحیح العقیدہ اھل سنت والجماعت شافی المسلک مسلمان ہوئے۔
مسلم کمیونٹی کے ایک بڑے رہنما امام سراج وہاج بھی ہیں، نیویارک میں ان کا بھی بہت بڑا مرکز ھے انہوں نے بھی پہلے آلیجا محمد کے ہاتھ پر کلمہ پڑھا تھا، جب مالکم شہباز نے بغاوت کی اور صحیح عقیدے پر آئے تو یہ بھی ان کے ساتھ باغیوں میں سے تھے۔ جتنے لوگوں نے آلیجاء سے بغاوت کی تھی اب الحمد للہ تقریبًا سبھی اہلسنت والجماعت شافعی المذہب ہیں۔ امام سراج وہاج وھاں پر بہت اچھا کام کر رہے ہیں، دنیا بھر میں کانفرنسوں میں جاتے ہیں، مسلم کمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
کذاب آلیجا محمد ۱۹۷۵ء میں فوت ہو گیا تھا ۱۹۳۴ء سے ۱۹۷۵ء تک اس کذاب کی جھوٹی نبوت کا دور چلتا رھا اس کے بیٹے ویلس دین محمد باپ کے مرنے کے بعد اس کے عقائد سے منحرف ہو کر مالکم شہباز کی طرف چلے گئے ۔ یہ بھی اب اھل سنت والجماعت شافعی المذہب ہیں، اس وقت کالوں میں صحیح العقیدہ قیادت کرنے والے لوگ امام سراج وہاج، مالکم شہباز کا گروپ اور ویلس دین محمد کافی محنت کر رہے ہیں۔ لیکن آمریکی کالوں میں بڑا گروپ آج بھی لوئس فرخان یعنی “نیشن آف اسلام “ کا ھی ہے جو ماسٹر فارد محمد کو خدا کا پر اور آلیجا محمد کو نبی مانتے ہیں۔
دھوکے کی فضا ابھی تک پوری طرح صاف نہیں ہوئی تاھم اس پر محنت ھو رھی ھے اللہ پاک صحیح کام کرنے والوں کی محنت کو قبول فرمائے اور آمریکہ میں اسلام کا بول بالا فرمائے
آمین یا رب العالمین