حشر کے پانچ سوال”دوسرا سوال”

 *حشر کے پانچ سوال*


*دوسرا سوال: * *جوانی کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا*؟


حدیث مبارکہ کے مطابق حشر میں جن چیزوں سے متعلق استفسار ہو گا ان میں سب سے پہلے زندگی کے بارے میں سوال ہو گا  دوسرا سوال جوانی کا ھو گا گو زندگی میں جوانی بھی آ جاتی ھے  لیکن کیونکہ جوانی میں ھر انسان کی توانائیاں عروج پر ھوتی ھیں  اس لئے جس طرف بھی محنت ھوگی اسکے بھرپور نتائج سامنے آئیں گے  سو جوانی کا سوال الگ سے ھو گا  جوانی کی عبادت اللہ پاک کو بہت پسند ھے عبادت کا مختصر مفہوم یہ ھے کہ جن کاموں کے کرنے کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیا ھے انہیں بجا لائے اور جن کاموں سے منع  کیا ھے ان  سے رک جائے اگر جوانی کا زمانہ  اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و فرماں برداری میں گزار لیا تو اس سوال پر قیامت والے دن شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا  

اگر جوانی کا زمانہ خدانخواستہ فضول، بے مقصد اور لا یعنی کاموں میں گزرا ھو گا تو پھر    قیامت کے اس سوال کے لئے بہت ھی نقصان کا سبب ھے لیکن بدقسمتی سے آج کے نوجوانوں کی اکثریت  دن اور رات کے زیادہ تر حصے میں گیم یا موبائل پر واٹسیپ،فیس بک،یو ٹوب اور ٹویٹیر وغیرہ پر کمنٹس میں فیاضی کے ساتھ قیمتی لمحات و اوقات کو برباد اور ضائع کرتے رہتے ہیں ۔

عام مشاہدہ یہی ہے کہ اچھے خاصے باصلاحیت ،کریم اور قیمتی و جنیس نوجوان  ملٹی میڈیا موبائل پر اپنی بے پناہ صلاحیتوں اور قیمتی لمحات و اوقات کو ضائع کرتے نظر آتے ہیں ۔  یہ نوجوان جو موبائل پر تبصرہ اور کمینٹس پر اپنی قیمتی صلاحیتوں کو ضائع اور برباد کر رہے ہیں اگر وہ کسی بڑے کی نگرانی اور سرپرستی میں علمی دینی سماجی اور ملی کام کرنا شروع کردیں اور ہمارے بڑے بھی دین و ملت اور سماج و معاشرہ کی خدمت کے لئے سیکنڈ لائن علماء اور خادمینِ دین کی ٹیم کی تیاری کی فکر کرلیں تو یہ ھمارا قیمتی سرمایہ ضائع ہونے سے بچ جائے اور قوم و ملت کو دین کی خدمت کرنے والے مناسب اور معیاری و جنیس افراد بآسانی مل جائیں ۔

لیکن افسوس کہ کوتاہی دونوں طرف سے ہو رہی ہے نئ پود اور نسل کو گائڈ لائن دینے والے اور ان کی سرپرستی کرنے والے اول تو نطر ھی نہیں آرہے اگر ھیں تو بہت ھی محدود ھیں جو اس اھم تقاضے کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ھیں تو دوسری طرف نئے فارغین اور نوجوان وہ بھی بڑوں سے دوری اور فاصلے بنائے ہوئے ہیں ۔ ممکن ہے اس بات  سے بہت سے لوگ اتفاق نہ کریں ۔ لیکن یہ حقیقت ھے کہ اچھے اچھے باصلاحیت ذی استعداد اور قابل نوجوان ضائع اور بے کار ہو رہے ہیں اور انہیں احساس ہی نہیں ہو پارہا ہے کہ ان کے قیمتی ایام اور اوقات کن کاموں میں ضائع اور برباد ہو رہے ہیں،؟ کاش ان کے یہ اوقات   دین کے لئے صرف ھو جائیں تو نہ صرف یہ کہ اس سوال پر قیامت والے دن شرمندگی نہیں ھوگی بلکہ  ان شاء اللہ اُخروی زندگی میں اونچے درجات  بھی مل جائیں گے

 

اللہ پاک عمل کی توفیق عنایت فرمائے

آمین یا رب العالمین

Share: