بسم اللہ الرحمن الرحیم.
اللہ ﷻ نے تمام انسانوں کی کامیابی پورے کے پورے دین پر چلنے میں رکھی ہے پورا دین ھماری زندگیوں میں ھوگا تو ھم دنیا وآخرت میں کامیاب ھو جائیں گے یہ دین کیسے ھماری زندگیوں میں آجائے اس کے لئے دین میں چند صفات ایسی بتائی گئی ہیں جن کو سیکھ کر اور ان پر عمل کرنے سے پورے دین پر چلنا آسان ہو جاتا ہے. یہ تمام صفات تمام صہابہ کرام رضوان اللہ علیھم کی زندگیوں میں سو فیصد موجود تھیں ان مبارک صفات میں
سب سے پہلی صفت *کلمہ طیبہ*
*لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ*. ھے یعنی اللہ کے سوا کوی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں.
کلمے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ ﷻ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور مخلوق سے اللہ ﷻ کے حکم کے بغیر کچھ بھی نہ ہونے کا یقین ہمارے دلوں میں آ جائے . اور نبی کریم ﷺ کے نورانی طریقوں میں دنیا و اخرت کی کامیابی اور غیروں کے طریقوں میں دنیا و اخرت کی ناکامی کا یقین ہمارے دلوں میں آ جاے جس شخص کا اول اور آخر کلمہ *لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ* ہو گا وہ اگر سو سال بھی زندہ رھے اس سے کسی عمل کا حساب نہیں ہو گا.
دوسری صفت *نماز* ھے
نماز اللہ ﷻ سے مانگنے کا ذریعہ ہے، نماز جنت کی کنجی ہے، نماز شِیطان کا منہ کالا کرتی ہے، نماز دین کا ستون ہے. جو شخص پانچ وقت کی نماز اھتمام سے پڑھتا ہے اللہ ﷻ اسکے رزق کی تنگی دور کرتے ہیں اور وہ اللہ ﷻ کی ذمہ داری میں آ جاتا ہے.
تیسری صفت ہے *علم و ذکر*.
علم سے مراد اتنا علم جاننا جس سے حلال حرام، پاکی ناپاکی، جائز ناجائز کا پتہ چل جائے اور چوبیس گھنٹے کی زندگی اللہ ﷻ کے حکم اور نبی ﷺ کے طریقوں کے مطابق گزار نے کا طریقہ معلوم ھو جائے یہ تو ھر مسلمان مرد وعورت پر فرض ھے باقی جتنا بھی علم حاصل کرے گا اتنے ھی برکات وفضائل کا مستحق ھو جائےگا . جو شخص قران پاک کی ایک آیت سیکھ لے اسے سو رکعات نماز کا اجر ملتا ہے، جو دین کا ایک باب سیکھتا ہے اسے ہزار رکعات نفل کا ثواب ملتا ہے یعنی نماز کا باب اور وضو کا باب وغیرہ
ذکر سے اللہ ﷻ کا دھیان حاصل ہوتا ہے. جو شخص ایک مرتبہ سبحان اللہ کہتا ہے، اسکے لئے جنت میں اتنا بڑا درخت لگا دیا جاتا ہے کہ اگر عربی گھوڑا سو سال تک دوڑتا رھے تو اس کا سایہ ختم نہ ھو ۰ ذکر کرنے والا زندہ کی مثال ہے اور ذکر نہ کرنے والا مردہ کی. اس لئے روزانہ تلاوتِ قرآن کو اپنا معمول بنائیں اور صبح شَام کم از کم تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار کی ایک ایک تسبیح کی پابندی کرنے والے بن جائیں۰
چوتھی صفت *اکرام مسلم* ھے
اس سے مراد چھوٹوں پر شفقت کرنا، بڑوں کی عزت کرنا اور علمائےدین کی قدر کرنا ھے جو شخص کسی مسلمان بیمار کی عیادت کے لئے جاتا ہے ستر ہزار فرشتے اس کے لئے دعائےمغفرت کرتے ہیں اگر صبح کو جاتا ھے تو شام تک اور شام کو جاتا ھے تو صبح تک ۔ جو کسی یتیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرتا ہے، ہاتھ کے نیچے جتنے بال آتے ہیں اس کے لئے اتنی ھی نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں.
پانچویں صفت *اخلاصِ نیت* ھے
یعنی جو بھی کام کریں اللہ ﷻ کی رضا کے لیے کریں دنیاوی غرض یا دکھاوا مقصود نہ ہو. اللہ کی رضا کے لیے ایک کھجور صدقہ کرنے کا اجر بھی پہاڑوں کے برابر مل جاتا ہے اور ریاکاری سے پہاڑوں کے برابر سونا خرچ کرنے سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوتا.
چھٹی صفت *دعوت و تبلیغ* ھے
نبی کریم ﷺ آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا، اس لیے دعوت کی ذمہ داری اب ساری امت پر ہے. ہم خود بھی اچھے کام کریں اور دوسروں کو بھی اچھی باتوں کی دعوت دیں ، خود بھی برے کاموں سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچنے کی دعوت دیں. نبی کریم صل کی دعا ہے اس کے لئے جو آپکی بات کو سنے اور دوسروں تک پہنچائے کہ اےاللہ: تو اس کو خوش و خرم اور سر سبز و شاداب رکھ .
ان ساری باتوں کو سیکھنے اور دوسروں تک پہنچانے کے لیے ہم اللہ کے راستے میں اپنی جان مال اور وقت لے کر نکلیں. اللہ کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام لگا دینا تمام دنیا اور جو کچھ بھی اس میں ہے اس سے افضل ہے. اسکے لئے زندگی میں ایک بار چار ماہ لگا کر اس مبارک کام کو سیکھ لیا جائے اس کے بعد ہر سال چالیس دن، ہر ماہ تین دن ، ہفتے کے دو گشت ، روزانہ کی دو تعلیم اور روزانہ کم از کم ڈھائی گھنٹے.
اس کے لئے میں انشاءاللہ تیار ہوں آپ اپنا اپنا ارادہ فرمائیں ، کون کتنے وقت کے لئے کب سے تیار ہے. اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرماے.
آمین یا رب العالمین