نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے شجرِ غرقد کے متعلق کیا ارشاد فرمایاتھا اور اس وقت یہودی کس لئے ہر جگہ شجر غرقد لگارہے ھیں ۔ آئیے اس پراسرار راز کو جاننے کی کوشش کرتے ھیں
شجرِ غرقد ( Lycium،boxthorn) کے کئی نام ہیں جن میں شجرِ یہود گونگا درخت یا یہود کا پاسباں درخت وغیرہ عام ہیں
غرقد " ایک جنگلی درخت کا نام ہے جو خاردار جھاڑی کی صورت میں ہوتا ہے، مدینہ منورہ کا قبرستان جنت البقیع کا اصل نام بقیع الغرقد اسی لیے ہے کہ جس جگہ یہ قبرستان ہے پہلے وہ غرقد کی جھاڑیوں کا خطہ تھا۔ یہ درخت مدینہ منورہ کے اطراف صحراوں میں بھی پایا جاتا تھا۔
غرقد درخت کو انگریزی میں Bosthronباکستھرون کہتے اور یونانی نام lyciumسے جانا جاتا ہے۔lyciumکی دنیا نیں تقریباً 70 اقسام پائی جاتی ہیں ان میں سےlycium shawiiنامی قسم متحدہ عرب امارات میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔ یہی قسم مدینہ منورہ میں بھی پائی جاتی تھی تاہم پہلے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے اسے ختم کروایا تھا بعد میں پھر سعودی حکومت نے اس کا صفایا کروا دیا ۔یہ درخت چار پانچ یا زیادہ سے زیادہ چھ فٹ اونچا ہوتا ہے اسے عربی میں عسویج کہتے ہیں ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں سے جنگ کریں اور مسلمان انہیں قتل کر دیں یہاں تک کہ یہودی پتھر یا درخت کے پیچھے چھپیں گے تو پتھر یا درخت کہے گا اے مسلمان اے عبد اللہ یہ یہودی میرے پیچھے ہے آؤ اور اسے قتل کردو سوائے شجرِ غرقد کے کیونکہ وہ یہود کے درختوں میں سے ہے۔
اسکا ایک ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے اس حدیث مبارکہ کا بھر پور فائدہ اٹھا کر قیامت سے پہلے اور مسلمانوں سے جنگ کے دوران اس درخت کو اپنی ڈھال کے طور پر جائے پناہ بنانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔اس غرض سے جہاں اسرائیل میں غرقد نامی اس درخت کی کاشت کے لئے عوام سے فنڈز لئے جاتے ہیں وہاں اسکو کپڑوں پر بھی منقش کیا جاتا ہے جبکہ اسرائیل کے بعد بھارت ایک ایسا ملک ہے جو غرقد کی پناہ پر یقین رکھتے ہوئے اسکی کاشت کروا رھا ھے ۔
۔
شجر غرقد کو دجال کا ساتھی بھی کہا جاتا ہے۔ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ یہودیوں نے گولان کی پہاڑیوں کو فتح کرنے کے بعد وہاں غرقد کی کاشت کردی ہے جبکہ یہودی افغانستان میں بھی اپنے قدم جمانے کے بعد وہاں خاموشی سے غرقد کاشت کئے جارہے ہیں ۔ اسرائیل نے بھارت کو بھی اپنے ملک کی تمام بنجر اراضی پر غرقد کی کاشت کرنے کے لئے کثیر رقوم دی ہیں۔
واضح رہے کہ یہودی قوم اپنے مذھب سے زیادہ اسلام کی سچائی پر یقین رکھتی ھے۔ ان کے سکالرز اور محقق قرآن و احادیث کا مطالعہ کرکے اپنی ترقی کی راہیں کھولتے اور مسلمانوں کی کمزوریوں پر گرفت کرتے آرہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہودیوں نے حدیث مبارکہ پڑھنے کے بعد غرقد کو اپنا پاسبان شجر قرار دے رکھا ہے اور اسکی کاشت کو اپنے لئے نعمت سمجھتے ہیں ۔یہودی جانتے ھیں کہ آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلنے والا ھر لفظ سچا ہے اور ہر قیمت پر پورا ھونے والا ہے۔ چنانچہ یہودی اس حدیث کی روشنی میں غرقد کی کاشت میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں سے جنگ کے دوران جب اس زمین کی ہر چیز پکار پکار کر کہے گی کہ اے مسلمانوں میرے پیچھے ایک یہودی چھپا ہوا ہے۔ اسے قتل کر دو تو اس وقت یہی درخت گونگا بن کر اس چھپے ھوئے یہودی کی پناہ گاہ بن جائے گا۔ یہودی جانتے ہیں ایسا ہی ہوگا۔ اسرائیلی حکومت پچھلے 40سالوں سے غرقد کی شجرکاری میں مصروف ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اسرائیل میں 2010 تک 24 کروڑغرقد کے درخت لگائے جاچکے ہیں ۔ اوراسرائیل میں چلنے والی ٹرینوں کے اطراف تقریباً 30 سے40 کلو میٹر تک لائن پٹری کے دائیں اور بائیں جانب صرف غرقد ہی لگے ہوئے ہیں تاکہ جب فلسطین کی جانب سے کوئی راکٹ یا بم داغا جائے تو وہ ا س سے بچ سکیں ۔
۔بھارت نے یہودیوں کی دیکھا دیکھی اور ان سے اپنی دوستی کو اٹوٹ ثابت کرنے کے لئے الغرقد نامی جس درخت کی کاشت شروع کررکھی ہے ۔مودی جی کے برسراقتدار آنے کے بعد یہودیوں کی آلہ کاراور ان کے اشاروں پر ناچنے والی اور ہاں میں ہاں ملانے والی تنظیم آر ایس ایس بجرنگ دل نے یہودیوں کے تمام کامو ں کا ٹھیکہ لے رکھا ہے اور غرقد کی شجرکاری اتنی تیزی سے انجام دی ہے کہ صرف مہاراشٹر میں ہی 5 کروڑغرقد کے پودے لگانے کا ٹارگٹ پورا کررہی ہے جس میں سے 3 کروڑ غرقد لگائے جاچکے ہیں۔ جبکہ راجستھان میں بھی اتنے ہی غرقد کے پودے لگائے جانے ہیں ۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں Lycium shawiiکی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور وہ یہی پودا لگارہے ہیں جسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے جنت البقیع سے تلف کرکے اکھاڑ پھینکا تھا۔
بہر کیف اسرائیل اس وقت پوری دنیا میں اپنے پاسبان درخت غرقد لگانے کے لئے کمر کس چکا ہے کیونکہ وہ اپنے اعتقادات سے زیادہ اسلام کی سچائی کو مانتا ہے۔واضح رہے کہ2008میں ممبئی میں اسرائیلی سنٹر پر حملہ ہوا تھا جس میں ایک بھی اسرائیلی سفیر یا سفارت کار ختم نہیں ہواتھا کیونکہ انہوں اپنے سفارت خانہ میں لگے غرقد درخت کے نیچے پناہ لی تھی۔اس تجربہ کے بعد اسرائیل نے تمام سفارت خانوں میں غرقد کے درخت لگادئے تھے۔
فلسطینی علما ئے کرام کا کہنا ہے کہ بالخصوص اسرائیل میں بڑے پیمانے پر غرقد لگاکر یہودیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی پیش گوئی کا وقت قریب کردیا ہے خیبر میں شکست کھانے کے بعد سے اب تک ان کے پاس نہ کوئی ملک تھا او رنہ ہی فوج لیکن 20 ویں صدی میں انہو ں نے پہلی مرتبہ ایک ملک حاصل کیا جبکہ دجال کا خاتمہ بھی بیت المقدس میں ہونا ہے اور ممکنہ طور پر وہ یہود سے ہوگا۔تو ہمیں چاہئے کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی پیروی کریں یہودیوں کی مخالفت کریں اور ان کی کسی بھی غیر محسوس اورنہ چاہتے ہوئے چیز سے بھی سے مدد نہ کریں بلکہ اس سے مکمل پرہیز کریں ۔
بہر کیف اس کے علاوہ ہمیں چاہئے کہ ہم اسلامی تعلیمات سے آراستہ ہونے کے ساتھ ساتھ حالات حاضرہ سے بھی واقف رہیں اپنے دین وایمان کو بچانے کے ساتھ ساتھ یہودیوں اور دجالی فرقوں اور فتنوں سے بھی قرآن وحدیث کی روشنی میں بچتے رہیں ۔کیونکہ اسلامی ذرائع کے مطابق یہودی قوم کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہے اور وہ ابھی جادو کے ذریعہ پوری دنیا کے انسانوں خصوصاً مسلمانوں پر کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اس کے لئے ہمیں چاہئے حدیثہ مبارکہ کی روشنی کے مطابق ہمیشہ باوضورہیں ،گھر سے نکلتے وقت آیة الکرسی کے علاوہ جمعہ کے سورہ کہف پڑھنے کی عادت ڈالیں ۔ حرام مال سے اجتناب کریں اور علمائے حق کی صحبت میں زیادہ سے زیادہ وقت گزار کر اپنے اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کریں ۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں تمام فتنوں اور شرور سے حفاظت فرمائے اور خاتمہ بالخیر کرے
آمین یا رب العالمین