اسلام علیکم
مفتی صاحب❤
میرا سوال یہ ھے ؟
ھمارے ھاں پشاور میں ایک لڑکی کی شادی ھوئی تھی اور اب دیر سے پتہ چلا کہ وہ لڑکا شیعہ ھے ۔
اب لڑکی کو کیا کرنا چاہئیے؟
اور جو حقوق زوجیت بیوی نے میاں کے مکمل کیے ھیں کیا یہ تو زنا کے زمرے میں نہیں آتے؟
اور شادی کو سات مہینے مکمل ھوچکے ھیں ۔۔
اور وہ لڑکا محرم کے ماہ میں امام بارگاہ میں بھی جاتا ھے ۔
یہ مسئلہ بہت گھمبیر ھے جی ۔مہربانی کرکے جواب جلدی دینا یہ ایک زندگی کا سوال ھے
—————-
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جواب
نکاح کے جائز ہونے کے لیے لڑکا اور لڑکی دونوں کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔اگرکسی شیعہ کا عقیدہ یہ ہوکہ قرآن کریم میں تحریف (ردوبدل) ہوئی ہے، ان کے جو بارہ امام ہیں ان کےبارے میں اس بات کا قائل ہوکہ ان کی امامت اللہ جل شانہ کی طرف سےہےاورامام گناہ سے معصوم ہے، ان کو حلال وحرام کا اختیارہے، یا جبرئیل امین سے وحی پہنچانے میں غلطی ہوئی ہے، یا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر بہتان باندھتاہو تواس طرح کے عقائد رکھنے والا فرد مسلمان نہیں ہے ، اور کسی سنی لڑکی کا اس سے نکاح جائزنہیں ہے۔
البتہ اگر یہ شیعہ لڑکااپنے باطل کفریہ عقائد سے صدق دل سے توبہ کرکے مکمل براءت کا اظہار کر دے اور اپنے عقیدہ کے مطابق *تقیہ* سے کام نہ لے اور صحیح اسلامی عقائد کا دل وجان سے اقرار کرلے تو اس سے نکاح جائز ہوگا۔
زندگی کے اس اہم موڑ پر اپنی خواہشات کے ہاتھوں اپنے ایمان کو خطرے میں نہ ڈالیں ، والدین کی مشاورت سے کسی صحیح العقیدہ سنی مسلمان سے نکاح کریں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رشتے کے انتخاب میں دین داری کو ترجیح دینے کا حکم دیا ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع کریں ،
سورۂ فرقان کی آیت
*رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّيّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْيُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِيْنَ اِمَامًا *
کاکثرت سے ورد کریں ،اللہ تعالیٰ بہتر رشتہ عطا فرمائیں گے۔فقط واللہ اعلم
دارالافتاء
آن لائن سوال وجواب
علمائے دیوبند