*سوال*
سننے میں آیا ہے کہ "فیروزہ پتھر" جو انگوٹھی میں جڑوا کر پہنتے ہیں، اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ پتھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قاتل فیروز لولو کے نام سے منسوب ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اور اس کا پہننا جائز ہے؟
*جواب*
“فیروزہ پتھر" کے متعلق یہ بات محض سنی سنائی ہے کہ یہ فیروز لولو کی جانب منسوب ہے، تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ پتھر ہندوستان وایران سمیت خطہ ارضی کے کئی علاقوں میں پایا جاتا ہے، اور اسی نام سے موسوم کیا جاتا ہے، لہذا دیگر پتھروں کی طرح اس پتھر کی انگوٹھی بھی پہننا جائز ہے، البتہ یہ عقیدہ رکھنا قطعا درست نہیں کہ کسی قسم کے جانی یا مالی نفع ونقصان میں کوئی پتھر مؤثر ہوتا ہے، اللہ تعالی کے حکم کے بغیر کوئی بھی پتھر اپنے اندر کوئی تاثیر نہیں رکھتا. اگر پتھر میں تاثیر کا عقیدہ نہ ہو تو مردوں کو ساڑھے چار ماشہ چاندی کی انگوٹھی پہننے کی اجازت ہے جس کا نگینہ کسی بھی پتھر کا ہوسکتا ہے۔واللہ أعلم بالصواب.
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143711200030