ليلة البراءة

 شيخ الحديث حضرت مولانا محمد زكريا صاحب رحمة الله عليه نے ایک ليلة البراءة :شبِ براءت میں مظاہرِ علوم سہارنپور کے دفتر والی مسجد میں فرمایا تھا(کہ) پیارو! آج کی رات بہت ڈرنے کی ہے، ڈرتے ہوئے گزارنے کی ہے ایسے جیسے کسی پر پکڑ وارنٹ جاری ہوا ہو تو ڈرا سہما رات گزارتا ہے کہ پتہ نہیں کس وقت پکڑ لیا جاؤں اور..............

(جی! ڈر اس بات کا کہ میرے اب تک کے گناہوں کے نتیجہ میں پتہ نہیں آج کی رات میرے بارے میں کیا فیصلے ہونے جا رہے ہیں؟ ہائے! کیا میرے اعمالِ بد کے مطابق میری ہلاکت و بربادی، ذلت و ناکامی کے فیصلے ہو رہے ہیں؟ اے اللہ، اے رحيم، اے کریم! میں نادم ہوں، شرمندہ ہوں، مجھے معاف فرما اور میرے ساتھ میرے گناہوں کے مطابق بربادی کا فیصلہ نہ فرما، میں توبہ کرتا ہوں، کلمہ طیبہ کی آپ کے سامنے تجدید کرتا ہوں اور آئندہ آج سے آپ کی رضا والے کام کرنا چاہتا ہوں، مجھے اس کی بھر پور ہمت و توفیق عطا فرما)....

پندرہویں رات(اس مرتبہ جمعرات و جمعہ کی درمیانی رات)

غروب آفتاب :مغرب سے صبح صادق تک انفرادی طور پر ہر ایک کی ڈرتے ہوئے، لرزتے ہوئے، استغفار و توبہ کرتے ہوئے، روتے اور آہ و زاری کرتے ہوئے گزارنے کی رات ہے...

عشاء کی نماز اپنے روز کے معمول کے وقت پر ہو اور لمبے بیانات بالکل نہ ہوں، ٢٠ منٹ سے آدھے گھنٹہ کے اندر بیانات ختم ہوں تا کہ انفرادی طور پر ہر بندہ کو اپنے گناہوں پر رونے اور توبہ استغفار کا زیادہ سے زیادہ موقع ملے..

آپس کی باتوں، گھومنے پھرنے، کھانے پینے اور شور و غل میں کوئی لمحہ برباد نہ کیا جائے.

١٥،١٤،١٣ ہر ماہ کی ہجری تاریخ کے یہ تین روزے مسنون ہیں(اس مرتبہ کے یہ روزے منگل کی رات کی سحری کے ساتھ ١٣ کا روزہ :بدھ کو ... ١٤ کا:جمعرات کو اور ١٥ کا: جمعرات کا دن گزار کر رات سحری کر کے :جمعہ کو)

اپنے ساتھ پوری امت کی بخشش کے لئے اور امت کے حق میں اچھے فیصلے کروانے کی اس رات کو کھویا نہ جانے... ابھی سے اس رات کی تیاری کرنے کی ترغیب کا سلسلہ قائم کیا جائے تو اپنا بھی بھلا اور سب کا بھلا ہونے کی امید ہے.

Share: