طواف کے دوران سیلفیاں بنانا

 حجاج کرام  متوجہ ہوں

————

اللہ تعالی سب حجاج کی حاضری قبول فرمائے۔۔۔اور امسال رہ جانے والے امیدواروں کے لئے اپنے کرم سےحاضری کا انتظام فرمائے۔ آمین


ایک وقت تھا جب مسجد الحرام کی حاضری اور کعبۃ اللہ کے طواف کے دوران تصاویر بنانے کو بہت ھی معیوب سمجھا جاتا تھا لیکن بدقسمتی سے اب ایسا نہیں ہے۔ ہر چند کہ وہاں شرطے اور مولوی حضرات اب بھی اس کام سے منع کرتے ہیں لیکن ہر کسی کے پاس کیمرے والا موبائیل ہونے کی وجہ سے سب کو روکنا ممکن نہیں رھا۔۔ فون اپنے پیاروں سے رابطہ کے لئے ہوتا ہے لیکن اکثرحجاج کرام اس سے حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے ،سعی اور طواف کرتے ہوئے سیلفیاں بنانا بھی شاید مناسک حج یا عمرہ ہی کا ایک رکن سمجھتے ہیں۔


حقیقت تو یہ ہے کہ مسجد الحرام کے احاطے میں سیلفیاں بنانے کا رجحان اب ایک وبا کی شکل اختیار کرچکا ہے،اس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں اور کعبۃ اللہ کا تقدس  بھی مجروح ہورہا ہے۔

حج اور عمرے کے دوران زائرین کی ایک بڑی تعداد طواف کعبہ کرتے ہوئے سیلفیاں بناتی نظر آتی ہے ، بہت سے لوگ طواف کے دوران ویڈیو کال کرتے یا ویڈیوز بناتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔۔۔

اللہ کے بندو:  طواف ایک عبادت ہے اور عین عبادت کے دوران سیلفی لینا یا دوسروں کی تصویر کھینچنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی نماز پڑھتے ہوئے موبائیل نکالے اور تصاویر بنانا شروع کردے تو کیا آپ اس عمل کو درست سمجھیں گے ؟؟؟

درحقیقت مناسک حج کی ادائیگی کے دوران صرف اللہ ہی سے لَو لگی رہنی چاہیے..... 


چلیے اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ میں عبادت کے دوران تو تصاویر نہیں کھینچتا بعد میں سیلفیاں بناتا ہوں تب بھی یہ چیز ریاکاری کے زمرے میں تو آتی ہے کہ دوسرے لوگوں کو سوشل میڈیا پر دکھاؤں کہ لو جی ہم تو حج یا عمرہ کرنے آئے ہیں ۔۔۔ہماری واہ واہ ہو۔۔۔۔علاوہ ازیں اس معاملے کا یہ پہلو بھی ذہن میں رکھیں کہ کوئی جب مطاف یا سعی کے دوران تصویر بنانے کے لیے رکتا ہے تو وہ چلنے والوں کے لئے رکاوٹ اور تکلیف کا سبب بنتا ہے۔۔۔۔


اسی طرح ایک ظلم مسجد نبوی میں ہوتا دکھائی دیتا ہے کہ موبائیل ہاتھ میں ، ویڈیو بناتے ہوئے سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی خدمت اقدس میں سلام پیش کرنے کے لئے جاتے ہیں تو توجہ وڈیو اور تصاویر پر ھوتی ھےاور سفارش اپنی آخرت کی کروا رہے ہوتے ہیں ۔۔واہ صاحب واہ۔۔۔خدارا اس جگہ کا ادب تو دل میں ہو - کیا بس اتنا کافی ھے کہ تصاویر بنواتے ہوئے رسمی سا سلام پیش کیا اور سوچا کہ حق ادا ہوگیا ۔افسوس۔۔۔۔ اپنے ملک کی معمولی سی عدالت میں پیشی کے وقت کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ جج کے سامنے موبائیل نکال کر کال کرلے یا سن لے اور افسوس دو جہانوں کے سردار کے پاس پیش ہونے جارہے ہیں شفاعت کی درخواست کرنے جا رہے ہیں ۔۔۔کیسے ؟؟؟ سیلفیاں بناتے ہوئے ۔۔۔۔ویڈیو بناتے ہوئے ۔۔۔۔بہت افسوس کی بات ہے ۔۔۔۔۔ خدا کے لئے اپنی عبادات کو خالص رکھیے اللہ کی رضا کے لئے۔۔۔نہ کہ لوگوں کو دکھانے کے لئے اللہ کے گھر جانے کے لئے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ بھی " لاک آوٹ " کر دیجیے۔۔۔۔گنتی کے چند دن ہیں ۔۔ان کاموں میں وقت ضائع نہ ہو۔۔۔۔اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرنے کے چکر میں نہ پڑیں۔ 


اب آخری عرض یہ کہ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ میں یادگار کے طور پر ارد گرد کی تصاویر بناتا ہوں تو صاحب حج واپسی پر گوگل سے سرچ کر لیجیے ہزاروں تصاویر مل جائیں گی ۔۔۔یھاں آئے ھیں تو  اپنے اصل مقصد کو یاد رکھیے -

اللہ تعالى هم سب کو سمجھنے ،عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔۔آمین

Share: