علم وعمل میں کامل اخلاص


سلف صالحین کے اخلاق میں سے ایک یہ ہے کہ یہ حضرات اپنے علم وعمل میں کامل خلوص رکھتے تھے اور ریا کی آمیزش سے بہت ڈرتے تھے اے دوست! اس مقام پر ہم اس کی بخوبی تشریح کرتے ہیں کیونکہ لوگوں کو اس کی سخت ضرورت ہے احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے جنت عدن کو پیدا کيا اس میں ایسی چیزیں پیدا کیں جو نہ آنکھوں نے دیکھی اور نہ کانوں نے سنی اور نہ کسی بشر کے دل میں اس کا خیال گزرا تو جنت عدن کو بولنے کا حکم فرمایا اس نے کلام کیا اور تین بار کہا کہ (قد افلح المؤمنون) مومن فلاح پاگئے پھر کہا میں بخیل اور ریا کار پر حرام ہوں۔

وہب بن منبہ ؒ فرماتے ہیں جو آخرت کے عمل سے دنیا طلب کرے اللہ تعالیٰ اس کے دل کو اندھا کردیتا ہے اور اس کا نام دوزخیوں کے دفتر میں لکھ دیتا ہے۔

حسن بصری ؒ فرماتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا جو عالم اپنے علم پر عمل کرتا ہے وہ یقینا ولی اللہ ہے۔

سفیان ثوری ؒ فرماتے ہیں مجھے میری والدہ نے کہا، اے بیٹا! جب تک علم پر عمل کرنے کی نیت نہ کرے پڑھنا شروع نہ کر، اس لیے کہ وہ علم تیرے لیے آخرت میں وبال ہوگا، ایک دفعہ یونس بن عبیدؒ سے کہا گیا کہ آپ نے حسن بصریؒ جیسا عمل کرنے والا کوئی شخص دیکھا؟ تو انہوں نےفرمایا، بخدا! میں نے کسی کو اس شخص جیسی باتیں کرتے ہوئے تو دیکھا نہیں تو پھر ان کے جیسا عمل کرنے والا کیا دیکھتا سنو ان کا وعظ دلوں کو رلاتا تھا جب کہ دوسرے لوگوں کا وعظ آنکھوں کو بھی نہیں رُلاپاتا۔

یحیی بن معاذؒ سے کسی نے پوچھا آدمی مخلص کب ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا جب اس کی حالت شیرخوار بچہ جیسی ہوجائے کہ تعریف اور مذمت میں کچھ فرق نہ کرے۔

اخلاق سلف ترجمہ تنبیہ المغترین

Share: