*تجویز کی زندگی اور تفویض کی زندگی*۔
حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ فرماتے ھیں کہ زندگی دو طرح کی ھوتی ہے:
ایک تجویز کی زندگی …اور ایک تفویض کی زندگی۔
*تجویز کی زندگی کیا ہے*۔۔؟؟
میرا مکا ن ایسا ہو،
میری سواری ایسی ہو،
میرے کپڑے ایسے ہوں،
میرا منصب ایسا ہو،
میری عزت ایسی ہو،
میں جہاں جاؤںمیری بات پر لوگ لبیک کہیں،
تمام کام مجھ سے پوچھ کر ھی کیے جائیں
جب مجلس میں جاؤں تو لوگ میرے لیے احتراما کھڑے ہوجائیں…
المختصر یہ کہ بس میں ھی عقل کل سمجھا جاؤں اور دوسروں کی بات میرے مقابلے میں غیر اھم ھو
یہ تجویز کی زندگی ہے۔
فرمایا یہ شخص ہمیشہ پریشان ھی رھے گا
کیوں؟
اس لئے کہ ہر تجویز کا پورا ہونا تو ظاہر ہے ناممکنات میں سے ھے
*تفویض کی زندگی کیا ہے*؟
انسان اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کردے۔
دنیا دارالا سباب ہے،
جائزمقاصدکےلیےجائزاسباب اختیار کرے،لیکن اسباب کے اختیار کرنے کے بعد چونکہ کامیابی اور نا کامی صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہےاس لیے کامیاب ہوتو بھی اللہ کا شکر ادا کرے،ناکام ہوتو بھی اللہ پاک کا شکر ادا کرے۔ کسی حال میں بھی نا خوش نہ ہو بلکہ کہے”میرے اللہ تعالیٰ جس حال میں رکھنے پر راضی ہیں،میں بھی اسی حال میں راضی ہوں“۔یہ شخص ھر حال میں مطمئن رھے گا
کیوں ؟
اس لئے کہ اس نے اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کردیا
یہ تفویض کی زندگی ہے۔
※※※※