*آٹھ آٹھ گھنٹے آپ دھوپ گرمی سردی*، دن یا رات، دفتر یا بازار میں، کھیت میں یا صحرا میں محنت مشقت کر رہے ھوں مگر آپ سے چند منٹ کی ہلکی سی محنت کے ساتھ چند رکعات نماز نہ پڑھی جائے تو سمجھ لیں کہ آپ کا جسم تو مضبوط ہے البتہ روح
کمزور ھے
*دولت کی اچھی خاصی رقم بھی ہو، ارد گرد غریب و مستحق رشتہ دار بھی ھوں، بستی میں خود آپ کی نظر دماغ دل کی گواہی کے مطابق نادار لوگ بھی ھوں مگر آپ صاحبِ مال ہوتے ہوئے بھی کچھ خرچ نہ کریں یا پھر اونٹ کے منہ میں زیرہ جتنا خرچ کرکے خود کو مطمئن کر لیں تو سمجھ لیں کہ آپ کی تجوری تو مضبوط ہے مگر روح کمزور ہے.
*اللّٰہ نے آپ کو سب کچھ دیا ہے، گر بے حساب نہیں تو بہت کچھ ضرور دیا ہے مگر آپ دس دس دن مری کی، پندرہ پندرہ دن دبئی کی، اور مہینہ مہینہ یورپ کی سیر تو کرتے ہیں مگر آپ سے حج و عمرہ نہیں ہوتا تو سمجھ لیں کہ لوگوں سے آپ کے تعلقات تو مضبوط ہیں مگر روح پیدا کرنے والے رب سے اور اس کی روح سے آپ کا تعلق کمزور ہے.
*قبرستان کے پاس سے گزریں تو قبر کا خوف نہ ستائے، یا قبر والوں کا حق دینا آپ کو اہم نہ لگے، یا قبروں کی مٹی آپ کو محض مٹی کا ڈھیر لگے، روزانہ کے اٹھتے جنازے آپ کو غمگین نہ کریں، قبر کی تنہائی میں ڈالا جانا بے چین نہ کرے تو سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے
*آپ کی محفل میں کسی کے ساتھ زیادتی ہورہی ہو اور اس زیادتی کو روکنے کیلئے آپ کا کسی نہ کسی درجے میں بس بھی چلتا ہو مگر آپ ٹس سے مس نہیں ہوتے تو سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے.
*صاحبِ عہدہ یا صاحبِ مال چودھری آدھی آدھی رات کو فضول کام کے لیے بلائے تو آپ دوڑتے ہوۓ جائیں مگر مجبور لاچار بے بس خود آپ کے دروازے پر چل کر آئے اور آپ اس کی بات سننے کے لیے خود اپنے دروازے تک نہ آئیں تو سمجھ لیں کی آپ کی روح کمزور ہے.
*روزانہ گھنٹوں ڈائجسٹ پڑھ سکیں، فلم بینی کر سکیں، گیمز کھیل سکیں، مگر قرآن کی ایک آیت کا مطالعہ نہ کر سکیں تو سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے.
*حلال کاروبار سے روزانہ ہزاروں کما کر، دوستوں کی مجلس میں روزانہ سینکڑوں لگا کر، رسم و رواج میں لاکھوں لگا کر جب کسی غریب کو دو وقت کی دال روٹی کبھی نہ دے سکیں تو سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے.
*دین سے محبت نہ ہو، دیندار کی عزت نہ ہو، نیکی پہ استوار اولاد کی تربیت نہ ہو، بود و باش مسلمانی نا ہو، نیکوں کی صحبت میں دلچسپی نہ ہو
تو سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے.
*خود کو مال کے ساتھ اعلیٰ سمجھیں، غریب کو گندگی کا نالہ سمجھیں، تکبر زدوں کو خود کا ہم پیالہ سمجھیں،
روزِ حساب سے خود کو بالا سمجھیں، تو سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے.
*جب جھوٹ بطورِ عادت بولا جاتا ہو، ناچ گانے مستی میں وقت گزر جاتا ہو، موسیقی کو روح کی غذا سمجھا جاتا ہو، اذان کو آوازِ بٙلا سمجھا جاتا ہو، بے دینی کو اقدارِ حیاء سمجھا جاتا ہو، حق بات کو ناروا سمجھا جاتا ہو تو سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے.
*حقدار کمزور کے خلاف آپ کی گواہی ہو، ظالم یا ناحقدار کے ساتھ آپ کی ساز باز ہو، سادہ لوح کو لُوٹ کر طبیعت ہشاش بشاش ہو، خدا کو بھول کر آپ کہ نیند جب آپ کو راس آتی ہو
تو سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے.
*نیکی ہمیشہ سے روح کی غذا ہے، بات یہ عام فہم اور سادہ ہے، پھر آپ کی سوچ کیوں جدا ہے؟ کیا خدا کے سوا آپ کا کوئی دوسرا خدا ہے؟
بات اگر یہی ہے:
*تو پھر سمجھ لیں کہ آپ کی روح کمزور ہے۔