کیا موجودہ زمانے کے قادیانی بھی مرتد ہیں ؟

 سوال

*کیا موجودہ زمانے کے قادیانی بھی مرتد ہیں ؟ * *حال آں کہ وہ تو پیدا ہی کافر ہوئے ہیں تو کیا ان سے بھی بائیکاٹ کیا جائے گا یا پھر ان سے تعلق رکھ سکتے ؟*


*جواب*

قادیانی کفریہ عقائد رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتاہے،اور مسلمانوں کو کافر کہتاہے اور اپنے مذہب کو اسلام کا لیبل لگاکر فروغ دیتاہے اور اپنے کفریہ عقائد کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کراتاہے، ایسے شخص کو شریعت کی اصطلاح میں "زندیق" کہتے ہیں، زندیق کا کفر انتہائی درجہ کا کفر ہے ، پوری ملتِ اسلامیہ متفقہ طور پر قادیانیوں کو کافروں کی بد ترین قسم "زندیق" اور "کافر محارب" قرار دیتی ہے،  قادیانیوں کی سو نسلیں بھی بدل جائیں تو ان کا حکم زندیق اور مرتد کا رہے گا، عام کافر کا حکم نہیں ہوگا،  اس لیے کہ ان کا جو جرم ہے یعنی کفر کو اسلام اور اسلام کو کفر کہنا، یہ جرم ان کی آئندہ نسلوں میں بھی پایاجاتا ہے۔


الغرض قادیانی جتنے بھی ہیں خواہ وہ اسلام چھوڑ کر مرتد ہوئے ہوں، یا قادیانیوں کے گھر میں پیدا ہوئے ہوں اور یہ کفر ان کو ورثے میں ملا ہو، ان سب کا ایک ہی حکم ہے یعنی مرتد اور زندیق کا؛ کیوں کہ ان کا جرم صرف یہ نہیں کہ وہ اسلام کو چھوڑکرکافر بنے ہیں، بلکہ ان کا جرم یہ ہے کہ دین اسلام کو کفر کہتے ہیں،اور اپنے دین کفر کو اسلام کا نام دیتے ہیں،اور یہ جرم ہر قادیانی میں پایا جاتا ہے۔


تمام مکاتبِ فکر کا متفقہ فتوی ہے کہ قادیانیوں /مرزائیوں سے خریدوفروخت ،تجارت، لین دین ،سلام و کلام ، ملنا جلنا، کھانا پینا ، شادی و غمی میں شرکت ، جنازہ میں شرکت ،تعزیت ،عیادت،ان کے ساتھ تعاون  سب شریعتِ اسلامیہ میں سخت ممنوع اور حرام ہیں۔ قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ان کو توبہ کرانے میں بہت بڑا علاج اور ان کی اصلاح اور ہدایت کا بہت بڑا ذریعہ اور ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے اور رسول ﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے محبت کی نشانی ہے ۔لہذا کسی بھی مرزائی سے تعلقات رکھنا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200547


*دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن*

Share: