*سورج گرہن کے وقت پڑھی جانے والی نمازِ کسوف کے متعلق اہم مسائل*
*٭…سورج گرہن کی نماز:* جب سورج گرہن ہوجائے تو کم از کم دو رکعت نماز باجماعت ادا کرنا مسنون ہے، (دو سے زیادہ رکعات بھی پڑھ سکتے ہیں اور اگر جماعت کا موقع نہ ہو تو اکیلے اکیلے بھی پڑھ سکتے ہیں) (1)
*٭…:نماز کسوف کا وقت:* جس وقت سے سورج گرہن شروع ہو اور جب تک گرہن کا اثر باقی رہے، اس وقت تک نماز کسوف پڑھی جاسکتی ہے بشرطیکہ وقت مکروہ نہ ہو۔(2)
*٭…مکروہ وقت میں سورج گرہن:* اگر مکروہ وقت مثلاً زوال یا عصر کے بعد سورج گرہن ظاہر ہو تو ان اوقات میں نماز کسوف نہیں پڑھی جائے گی؛ بلکہ لوگوں کو دعا واستغفار میں مشغول ہونے کا حکم دیا جائے گا۔(3)
*٭…اگر سورج گرہن کے درمیان اُفق پر بادل چھاجائے تو کیا کریں؟:* اگر سورج گرہن کے وقت اُفق پر بادل یا گرد وغبار آجائے جس سے سورج گرہن کا مشاہدہ نہ ہوسکے تب بھی نماز کسوف پڑھی جائے گی۔(4)
*٭…نماز کسوف میں اذان واقامت نہیں ہے:* نماز کسوف کے لئے باقاعدہ اذان اور تکبیر نہیں کہی جائے گی؛ البتہ لوگوں کو جمع کرنے کے لئے اعلان کرایا جائے گا۔(5)
*٭…نماز کسوف میں قرأت جہری ہوگی یا سری؟:* امام ابوحنیفہؒ کی رائے یہ ہے کہ نماز کسوف میں امام آہستہ قرأت کرے گا لیکن امام ابویوسفؒ جہری قرأت کے قائل ہیں، اس لئے اگر مقتدیوں کو اکتاہٹ سے بچانے کی غرض سے نماز کسوف میں جہری قرأت کی جائے تو اس میں حرج نہیں۔(6)
*٭…نماز کسوف میں قرأت، رکوع اور سجدہ میں تطویل افضل ہے:* نماز کسوف میں امام کو چاہئے کہ لمبی قرأت کرے، مثلاً سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران پڑھے، اسی مناسبت سے رکوع اور سجدہ وغیرہ بھی طویل کرے، جیساکہ احادیث سے نبی اکرم ا کا عمل ثابت ہے۔(7)
*٭…جب تک گرہن باقی رہے نماز اور دعا میں مشغول رہنا مستحب ہے:* بہتر ہے کہ اتنی لمبی نماز ہو کہ گرہن کا پورا وقت نماز ہی میں صرف ہوجائے؛ لیکن اگر یہ نہ ہوسکے تو نماز کے بعد دعاؤں میں مشغول رہنا مستحب ہے؛ تاآں کہ گرہن کا اثر بالکل ختم ہوجائے اور اس وقت امام اگر چاہے تو لوگوں کی طرف رخ کرکے جہری دعا بھی کراسکتا ہے۔(8)
*٭…عورتیں نماز کسوف اکیلے پڑھیں گی:* سورج گرہن ہونے کے وقت عورتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اپنے گھروں میں نماز، دعا وعبادت میں مشغول رہیں جماعت میں نہ شریک ہوں۔(9)