ضرورت سے زائد مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا


سلف صالحین کے اخلاق میں سے ایک یہ  بهى ہے کہ رات و دن  بلا قید وقت جو کچھ ان کی ضرورت سے بچتا، صدقہ کردیتے، بشرطیکہ حلال مال ہو، جیسا بارہا ذکر ہوچکا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واله وسلم نے صدقہ کی رغبت دلائی اور فرمایا، آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعہ ہو، جس کو یہ بھی میسر نہ آئے وہ نیک کلام ہی کرلے، حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک عابد نے ستر سال اللہ تعالیٰ کی عبادت کی پھر کسی برائی میں پڑ گیا کہ اس کے تمام عمل رائیگاں ہوگئے، پھر غسل کرنے لگا، اتنے میں ایک مسکین اس کے پاس سے گزرا، اس نے اسے ایک روٹی دی، تو اللہ تعالیٰ نے اس کے تمام گناہ بخش دیئے، حدیث شریف میں آیا ہے صدقہ علی الصباح کرو، کیونکہ مصیبت اس سے آگے نہیں بڑھتی، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین صبح کی نماز میں صدقہ لے کر آتے اور جو ملتا، اسے دیتے، اگرچہ ایک چھوہارا ہی  ہو، یا پیاز اور منقّٰی ہو۔

یحیی بن معاذ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: صدقہ کے دانہ کے علاوہ مجھے ایسا کوئی دانہ معلوم نہیں جو وزن میں پہاڑ کے برابر ہو۔

اخلاق سلف ترجمہ تنبیہ المغترین

Share: