*عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم قَالَ: أَشْفَعُ لِأُمَّتِي حَتّٰی يُنَادِيَنِي رَبِّي فَيَقُوْلُ: أَرَضِيْتَ يَا مُحَمَّدُ؟ فَأَقُوْلُ: نَعَمْ رَضِيْتُ*.
(رَوَهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَزَّارُ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ)
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اُنہوں نے بیان فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے دن) میں اپنی اُمت کے لئے شفاعت کرتا رہوں گا حتی کہ میرا ربّ مجھے ندا دے کر پوچھے گا: یا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا آپ راضی ہو گئے؟ میں عرض کروں گا: ہاں (میرے رب!) میں راضی ہو گیا
(اِسے امام طبرانی، بزار اور
ابو نعیم نے روایت کیا ہے۔)
پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے( لوگوں کی طرف) متوجہ ہوکر فرمایا : تم عراق والے یہ کہتے ہو کہ قرآن پاک میں سب سے زیادہ اُمید والی آیت یہ ہے:
*قُلْ يَا عِبَادِىَ الَّـذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓى اَنْفُسِهِـمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْـمَةِ اللّـٰهِ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُـوْبَ جَـمِيْعًا ۚ اِنَّهٝ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِـيْمُ*
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے وہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں بے شک اللہ سب گناہ بخش دے گا، بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے
سورہ الزمر
انھوں نے عرض کیا ہم تو یہی کہتے ہیں۔
حضرتِ علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:
ہم اہلِ بیت یہ کہتے ہیں کہ اللہ کی کتاب میں سب سے زیادہ اُمید والی آیت یہ ھے
*وَلَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَـرْضٰى*
اور آپ کا رب آپ کو (اتنا) دے گا کہ آپ خوش ہو جائیں گے۔
(سورۃ الضحیٰ: آیت-5)
حضرتِ علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اس دینے سے مراد “*شفاعت*“ ہے
(حیاۃ الصحابہ)
اللہ پاک ھم سب کو قیامت والے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے
آمین یا رب العالمین
※※※※