اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے رمضان کے بعد والے مہینہ یعنی شوّال میں چھ نفلی روزے رکھے ہیں تاکہ رمضان کے جاتے ہی عبادات و اذکار کا سلسلہ ختم نہ ہو جائے، اور ان کا ثواب ایک سال کے روزوں کے برابر رکھا تاکہ انسان کی طبیعت اس کی طرف مائل ہو۔احادیث میں اس کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہیں۔ماہ شوّال کی ایک دوسری خصوصیت یہ ہے کہ رمضان کے روزوں کے بعد اگر کوئی اس ماہ میں چھ روزے رکھ لے تواسے پورے سال کے روزوں کا ثواب مل جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَہٗ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِیَامِ الدَّہْرِ
(صحیح مسلم)
جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد شوّال کے چھ روزے رکھے اس نے گویا ہمیشہ روزے رکھے۔
یعنی اس کو پورے سال روزے رکھنے کا ثواب مل جائے گا ، اور اگر ہر سال اسی طرح اس نے شش عیدی روزوں کا اہتمام کیا تو گویا اس نے پوری عمر روزے رکھے ، کیوں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
مَنۡ جَآءَ بِالۡحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشۡرُ اَمۡثَالِہَا
جس نے(ایک) نیکی کی اسے اس سے دس گنا ملے گا ،
اس واسطے ایک مہینے کا روزہ دس ماہ کے روزے کے برابر ہوگیا اور چھ دن کے روزے ساٹھ دن کے روزے کے برابر ہوئے ، اس طرح بارہ ماہ یعنی مکمل ایک سال کے روزے رکھنے کا ثواب ملے گا ۔ اور جو تمام عمر رمضان کے سارے روزے رکھنے کے بعد شوّال کے چھ روزے رکھتا رہا تو گویا اس نے ساری عمر روزے رکھے۔
اس کے علاوہ مذکورہ فضیلت کے بارے میں علماء کرام نے تحریر کیا ہے کہ رمضان المبارک کے روزوں میں جو کوتاہیاں سرزد ہوجاتی ہیں، شوّال کے ان چھ روزوں سے اللہ تعالیٰ اس کوتاہی اور کمی کو دور فرما دیتے ہیں۔ اس طرح ان چھ روزوں کی رمضان کے فرض روزوں سے وہی نسبت ہوگی جو سنن و نوافل کی فرض نمازوں کے ساتھ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ فرض نمازوں کی کوتاہیوں کو پورا فرمادیتا ہے۔
احادیث میں شوّال کے چھ روزے مسلسل رکھنے کا ذکر نہیں ہے، لہٰذا یہ چھ روزے ماہِ شوّال میں عید کا دن چھوڑ کر لگاتار بھی رکھے جاسکتے ہیں اور بیچ میں ناغہ کرکے رکھنے سے بھی یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی۔
قرآن وسنت میں شوّال کے چھ روزوں کے واجب ہونے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے اس لیے امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ شوّال کے چھ روزے فرض یا واجب نہیں ہیں بلکہ سنّت ہیں۔ شوّال کے ان چھ روزوں کے سنّت ہونے پر جمہور علماء کا اتفاق ہے۔
یہ اللہ کا ہم پر فضل و احسان ہے کہ اس نے ہمارے لیے یہ فضیلت رکھی کہ رمضان کے بعد چھ روزے شوّال میں بھی رکھ لیں تو ہمیں پورے سال کا ثواب مل جائے گا۔لہٰذا ہمیں اللہ کے اس فضل و کرم سے استفادہ کرنا چاہیے اور یہ سنہری موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔
فقہ حنفی کی معتبر کتابوں میں بھی ان روزوں کو مستحب اور مسنون قرار دیا گیا ہے، لہٰذا اگر صحت وغیرہ کا کوئی مسئلہ نہ ھو تو شوال کے ان روزوں کا اہتمام کرنے کی ضرور کوشش کرنی چاہیے۔
اللہ پاک ھمیں اس کی توفیق عنایت فرمائے
آمین یا رب العالمین