وتر کے بعد نفل پڑھنا جائز ہے ، اور اجر وثواب کا باعث ہے، وتر کے بعد دو نفل پڑھنا آپ ؤﷺ ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور فقہاءِ کرام سے ثابت ہے، اور نوافل کو کھڑے ہوکر پڑھنا اور بیٹھ کر پڑھنا دونوں درست ہے، لیکن بیٹھ کر نفل پڑھنے کی بجائے کھڑے ہوکر پڑھنے میں دوگنا ثواب ہے، نبی کریم ﷺ نے وتر کے بعد دو رکعت نفل نماز بیٹھ کر ادا کی ہے, لیکن آپ ﷺ کو بیٹھ کر پڑھنے میں پورا ثواب ملتا تھا اور دوسروں کو آدھا ثواب ملتا ہے، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی کی روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ کھڑے ہوکر نفل پڑھنے میں دوگنا ثواب ملتا ہے پھر حضورﷺ کو دیکھا گیا کہ وتر کے بعد نفل نماز بیٹھ کر ادا کرتے ہیں تو آپ سے یہ دریافت کیا گیا ، جس پر آپ نے ارشاد فرمایا ، ایسا ہی ہے، ( یعنی کھڑے ہوکر پڑھنے میں دوگنا ثواب ملتا ہے) لیکن میں تمہاری طرح نہیں ہوں (مجھےپورا ثواب ملتا ہے، کم نہیں ملتا)۔(سنن نسائی 1/245، ط: امدادیہ۔صحیح مسلم 1/253، ط: قدیمی)
نبی کریم ﷺ کا عام معمول یہ تھا کہ تہجد کی بہت طویل نماز پڑھتے تھے یہاں تک کہ پیروں پر ورم آجاتا تھا، اس کے بعد صبح صادق کے قریب وتر پڑھتے تھے پھر بیٹھ کر دو رکعت نفل پڑھتے تھے ، اب بھی اگر کوئی شخص یہی طریقہ اختیار کرے کہ طویل تہجد پڑھے پھر وتر پڑھے اور اس کے بعد تھک کر دو رکعت نفل پڑھے تو یہ آپ ﷺ کی اتباع ہے، بلکہ حجۃ الاسلام حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ اگر نفل اس نیت سے بیٹھ کر پڑھے گا کہ آپ ﷺ سے یوں ہی منقول ہے تو اس نیت سے ان شاء اللہ عجب نہیں ہے کہ ثواب میں کچھ کمی نہ رہے۔ (فتاوی رحیمیہ 5/224، ط: دارالاشاعت)
واضح رہے کہ جہاں عوام نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کو شرعاً لازم سمجھتے ہوں وہاں بیٹھ کر نفل پڑھنا مکروہ ہوگا، وہاں کھڑے ہوکر نفل پڑھے تاکہ عوام کا عقیدہ خراب نہ ہو۔ (تنقیح الفتاوی الحامدیہ 2/376، ط: میمنیہ مصر)۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200417
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن