جمعہ مبارک کہنے کی بِدعت

بقلم

مولانا مفتی تقی عثمانی حفظہ اللہ 

 آج سے 50 سال بعد نئی نسل میں جمعہ کی مبارک دینا ایک لازمی قسم کا رواج بن چُکا ہو گا اور مزید پچاس ساٹھ سال میں اسےایک سنت یافریضے کے طور پر جانا  جائے گا۔

اسوقت جو لوگوں کو بتائے گا کہ:،، یوم جمعہ کی مبارکباد دینا نہ تو سنت ہے نہ فرض، بلکہ اسے ایسا سمجھنا ھی بدعت ہے، کیونکہ ایساکرنا قرآن وحدیث اور صحابہ سے ثابت نہیں ہے، تو لوگ اس سے کہیں گے،، تم عجیب باتیں کر رہے ہو، ہم نے تو اپنے باپ دادا کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے اور انکے علماء بھی انکو منع نہیں کرتے تھے تو تم ان علماء سے زیادہ علم رکھتے ہو؟ بلکہ تم ھی ایک نئی بات کر رہے ہو،، 

وہ شخص اس دور کا وہابی کہلائے گااور بزرگوں کا گستاخ ٹھہرے گا حالانکہ حق پر ہو گا ہماری آنکھوں کے سامنے سوشل میڈیا کی ایجاد کے بعد پروان چڑھنے والی ان گنت ایسی بدعات اور خود ساختہ خرافات اور موضوعات کی حوصلہ شکنی کیجیے اور اپنے آپ کو اور آئندہ نسل کو بدعات سے بچائیے

 اگر یوم جمعہ کی مبارک دینا مستحسن کام ہوتاتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضرور بہ ضرور اسکا حکم دیتے اور صحابہ کرام اسے ضرور اپناتے کیونکہ وہ دین کی سمجھ اور نیک عمل کی محبت میں یقیناً ہم سے آگے تھے۔


*وَمَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ*. 

اور ہماری ذمہ داری اس سے زیادہ نہیں ہے کہ صاف صاف پیغام  لوگوں تک پہنچا  دیں۔

※※※※※※※

Share: