ایک روز نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو متوجہ کرتے ہوئے فرمایا:
کس مخلوق کا ایمان سب سے پسندیدہ اور اعلیٰ ہے؟ صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہ نے عرض کیا
فرشتوں کا ایمان!
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا!
فرشتے کیوں نہ ایمان لاتے ؟؟
جبکہ وہ دربار الٰہی میں حاضر رہتے ہیں،
صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہ نے پھر عرض کی . .
نبیوں کا ایمان سب سے پسندیدہ ہے،
آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا!
نبیوں کو الله تعالیٰ کی وحی آتی ہے پھر وہ کیسے ایمان نہ لاتے؟؟
صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہ نے عرض کیا . .
صحابہ کرام کا ایمان سب سے اعلیٰ ہے،
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا!!
صحابہ انبیا کرام کے ساتھ ہوتے ہیں رات دن ان کے معجزات دیکھتے ہیں، پھر وہ ایمان کیسے نہ لاتے؟؟
لیکن سب سے پسندیدہ اور اعلیٰ ایمان ان لوگوں کا ہو گا جو تمہارے بعد آئیں گے وہ وحی پر مشتمل کتاب اللہ پائیں گے، اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی اتباع کریں گے یہی سب سے اعلیٰ اور پسندیدہ ایمان والے لوگ ہوں گے۔۔
سبحان اللہ!!
(مسند_البزار)
اس حدیث مبارکہ میں ان لوگوں کو سب سے اعلیٰ اور پسندیدہ ایمان والے لوگ کہا گیا ھے جو جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صہابہ کے بعد میں دنیا میں آئے قرآن پاک کو پایا اور اس پر ایمان لائے اس کی اتباع کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بن دیکھے ایمان رکھا
اللہ پاک ھمیں اس کی توفیق عنایت فرمائے
آمین یا رب العالمین