’’ اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَالْمُشْرِكِيْنَ فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ اُولٰۗىِٕكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ (سورۃ البینۃ )
ترجمہ :
اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ یقینا دوزخ کی آگ میں ہوں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہی لوگ بدترین خلائق ہیں‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ (2) عَامِلَةٌ نَاصِبَةٌ (3) تَصْلَى نَارًا حَامِيَةً (4)سورۃ الغاشیہ
اس (حشر کے ) دن کتنے ہی چہرے خوف زدہ ہوں گے، سخت محنت(والے عمل ) کرنے والے، تھکے ماندے ہوں گے،لیکن دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک ھر ایک کو نیکی کا بدلہ ضرور عنایت فرماتے ھیں اس آصول کے مطابق اگر کافر کوئی نیکی کا کام کرتا ہے، جس پر اسے ثواب ملنا چاہئے؛ تو اسے دنیا ہی میں اسکا بدلہ دے دیا جاتا ہے، جبکہ آخرت میں اسکے لئے کچھ نہیں ہے، اس لئے کہ کفر کی وجہ سے اسکے اعمال آخرت میں کوئی فائدہ نہیں دیں گے، کیونکہ عمل کی قبولیت کیلئے اسلام شرط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قال الطبري – رحمه الله - :
مَن عمل عملا صالحًا في غير تقوى - يعني : من أهل الشرك - أُعطي على ذلك أجراً في الدنيا : يصل رحمًا ، يعطي سائلا يرحم مضطرًّا ، في نحو هذا من أعمال البرّ ، يعجل الله له ثواب عمله في الدنيا ، ويُوسِّع عليه في المعيشة والرزق ، ويقرُّ عينه فيما خَوَّله ، ويدفع عنه من مكاره الدنيا ، في نحو هذا ، وليس له في الآخرة من نصيب . " تفسير الطبري " ( 15 / 265 ) .
محمد بن جریر طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر اہل شرک میں سے کوئی شخص نیکی کرے تو اسے دنیا ہی میں اس کا اجر دے دیا جاتا ہے، مثلاً : صلہ رحمی کرے، سوالی کو دے ، یا کسی لاچار پر ترس کھائے، یا اسی طرح کے دیگر رفاہی کام کرے، اللہ تعالی اسکے عمل کا ثواب دنیا ہی میں دے دیتا ہے، اور اس عمل کے بدلے میں معیشت، اور رزق میں فراخی ڈال دیتا ہے، اسکی آنکھوں کو نم نہیں ہونے دیتا، اور دنیاوی تکالیف دور کردیتا ہے،وغیرہ وغیرہ، جبکہ آخرت میں اسکے لئے کچھ نہیں ہے"
" تفسير طبری " ( 15 / 265