السلام علیکم
محترم مفتی صاحب
سوال یہ ھے کہ کیا مرنے کے بعد روح اپنے فوت شدہ عزیزو اقارب کی روحوں سے مل جاتی ہے یا بروز محشر ہی ملاقات ہو گی؟
*الجواب وباللہ التوفیق*:
مرنے کے بعد روحیں آپس میں ملتی ہیں، صحیح احادیث میں آیا ہے کہ مرنے کے بعد جب روح علیین میں پہنچتی ہے، تو وہاں کی روحیں اس سے ملنے آتی ہیں، اور اپنے رشتے داروں کے بارے میں معلوم کرتی ہیں۔
اسی طرح جب کوئی انسان مرنے کے بعد علیین میں پہنچتا ہے، تو اس کے رشتے دار اس سے ایسے ملتے ہیں جیسے کسی دور دراز سے پہنچنے والے مسافر سے ملاقات کی جاتی ہے، اور دونوں آپس میں مل کر بہت خوش ہوتے ہیں۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مومن کی روح قبض کی جاتی ہے، تو خدا کے مرحوم بندے (جن کا پہلے انتقال ہو گیا تھا) اس سے آگے بڑھ کر اس طرح ملتے ہیں، جیسے دنیا میں کسی خوشخبری لانے والے سے ملا کرتے ہیں، پھر (ان میں سے بعض) کہتے ہیں، ذرا اس کو مہلت دو کہ دم لے لے، کیونکہ یہ (دنیا میں) بڑے کرب میں تھا، اس کے بعد اس سے پوچھنا شروع کرتے ہیں کہ فلاں شخص کا کیا حال ہے؟ کیا اس نے نکاح کرلیا ہے؟ پھر اگر ایسے شخص کا حال پوچھتے ہیں، جو اس شخص سے پہلے مر چکا ہے، اور اس نے کہہ دیا کہ وہ تو مجھ سے پہلے مر چکا ہے، تو '' انا للہ وانا الیہ راجعون'' پڑھ کر کہتے ہیں کہ بس اس کو اس کے ٹھکانے یعنی دوزخ کی طرف لے جایا گیا ہے، وہ تو جانے کی بھی بری جگہ ہے، اور رہنے کی بھی بری جگہ ہے۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے اعمال تمہارے ان رشتے داروں اور خاندان والوں کے سامنے، جو آخرت (عالم برزخ) میں ہیں، پیش کئے جاتے ہیں، اگر نیک عمل ہو، تو وہ خوش اور بشاش ہوتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اے اللہ! آپ کا فضل اور رحمت ہے، پس اپنی یہ نعمت اس پر پوری کیجئے، اور اسی پر اس کو موت دیجئے، اور ان پر گناہ گار شخص کا عمل بھی پیش ہوتا ہے، تو کہتے ہیں کہ اے اللہ! اس کے دل میں نیکی ڈال دے، جو تیری رضا اور قرب کا سبب ہو جائے
۔ (المعجم الأوسط للطبراني، جدید ۱/ ۵۶، رقم: ۱۴۸، المعجم الکبیر ۴/ ۱۲۹، رقم: ۳۸۸۷، ۳۸۸۹، مجمع الزوائد ۳/ ۳۳۰، شرح الصدور، باب ملاقات الأرواح، مطبوعہ لاہور: ۵۹)
فقط واللہ اعلم بالصواب