قوم عاد ایک ایسی قوم تھی جو بڑے طاقتور تھے 40 ہاتھ جتنا قد 800 سے 900 سال کی عمر نہ بوڑھے ھوتے نہ بیمار ھوتے نہ دانت ٹوٹتے نہ نظر کمزور ھوتی جوان تندرست و توانا رہتے بس انھیں صرف موت آتی تھی اور کچھ نہیں ھوتا تھا صرف موت آتی تھی.
ان کی طرف اللہ تعالی نے حضرت ھود علیہ السلام کو بھیجا انھوں نے ایک اللہ کی دعوت دی اللہ کی پکڑ سے ڈرایا مگر وہ بولے، اے ھود ! ہمارے خداوں نے تیری عقل خراب کر دی ھے. جا جا اپنے نفل پڑھ ہمیں نہ ڈرا ہمیں نہ ٹوک تیرے کہنے پر کیا ہم اپنے باپ دادا کا چال چلن چھوڑ دیں گےعقل خراب ھوگئی تیری جا جا اپنا کام کر آیا بڑا نیک چلن کا حاجی نمازی تیرے کہنے پر چلیں تو ہم تو بھوکے مر جائیں انھوں نے شرک ظلم اور گناھوں کے طوفان سے اللہ کو للکارا تکبر اور غرور میں بد مست بولے.
فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ہ
اب قوم عاد نے تو بےوجہ زمین میں سرکشی شروع کردی اور کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے؟ کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اسے پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے، وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا انکار ہی کرتے رہے۔
کوئی ھے ہم سے ذیادہ طاقتور تو لاو ناں ؟ ہمیں کس سے ڈراتے ھو؟
اللہ نے قحط بھیجا بھوک لگی سارا غلہ کھاگئے مال مویشی کھا گئے حرام پر اگئے چوھے بلی کتے کھاگئے سانپ کھاگئے درخت گرا کر اسکے پتے کھا گئے بھوک نہ مٹی نہ بارش ھوئی نہ قطرہ گرا نہ غلہ اگا. پھر تنگ آکر اپنا ایک وفد بیت اللہ بھیجا ان کا دستور تھا جب مصیبت آتی تو اوپر والے کو پکار اٹھتے جب دور ھوجاتی تو اپنے بتوں کو پوجنے لگتے.
بیت اللہ وفد گیا اور کہا کہ ہمارے لئے اللہ سے دعا کرو کہ بارش برسائے اللہ وہ خوشی خوشی واپس آئے
سب لوگ ایک میدان میں جمع ھوئے بادل آیا وہ خوشی سے ناچنے لگے کہ اب بارش ھوگی قحط مٹے گا کھانے کو ملے گا کیا پتہ تھا، وہ بارش نہیں اللہ کا عذاب ھے، جو تم ھود سے کہتے تھے کہ لے آ !. جس سے ہم کو ڈراتا ھے اس بادل مین ایسی تند و تیز ھوا تھی کہ جس نے ان کو اٹھا مارا ان کے گھر اڑا دئیے.
٦٠ ہاتھ کے قد اور لوگ تنکوں کی طرح اڑ رہے تھے، ھوا ان کے سروں کو ٹکراتی تھی اتنی زور سے ٹکراتی کہ ان کے بھیجے نکل نکل کر منہ پر لٹک گئے بعض لوگ بھاگ کر غار میں گھس گئے کہ یہاں تو ھوا نہیں آ سکتی مگر میرے رب کا حکم ھو کر رہتا ھے. ھوا غار میں بگولے کی طرح داخل ھوتی اور انکو باہر اٹھا کر پھینک دیتی.
اللہ نے فرمایا،
فھل تری من باقیہ
کیا کوئی باقی بچا؟؟