*انا للہ وانا الیہ راجعون*
کرونا کی وبا آئی تو مساجد کے لئے ایس او پی کا نفاز ھوا نمازمیں چھ فٹ کا فاصلہ رکھنے کے احکام جاری کئے گئے یہ فاصلہ اتناضروری تھا کہ صدر مملکت صاحب اپنی تمام تر مصروفیات ترک کرکے چیکنگ کے لٸے بذات خود مساجد کے دورے پرنکل کھڑے ہوٸے
نمازجمعہ کے وقت تین گھنٹے کا کرفیو لگا دیاجاتا رھا جماعت کروانے والےأٸمہ کوپابند سلاسل کردیا جاتا رہا یہ سب کچھ ریاست مدینہ میں ھوتا رھا اور اسے جیسے کیسے برداشت کیا گیا
اور اب ذرا اس سے اگے چلیے اف اللہ! ہم بدنصیبوں نے یہ سیاہ دن بھی دیکھنے تھے کہ جب غیر محرم لڑکی لڑکا سر عام ناجائز تعلق کا فخریہ اظہار کریں گے
وہ بھی بانہوں میں بانہیں ڈال کر, وہ بھی گانے گاتے ہوئے,
وہ بھی مسجد کے اندر فلم کی شوٹنگ کرتے ہوئے,
انا للہ وانا الیہ راجعون,
بائیس کروڑ کی مسلمان آبادی میں سر عام اللہ کے گھر کی توہین, بے حرمتی اور تقدس کی پامالی جسے ایک مسلمان سوچ بھی نہیں سکتا اسلامی شریعت کی سر عام دھجیاں اڑائی گئیں,
جب مورخ تاریخ لکھے گا تو وہ یہ ضرور لکھے گا کہ جہاں ترکی میں میوزیم کو مسجد بنایا جا رہا تھا وہاں اسلامی جمہوریہ پاکستان (ریاست مدینہ ) میں مندروں کی تعمیر ھو رھی تھی اور مسجد کو فلم کی شوٹنگ کے لئے سٹوڈیو بنایا جا رھا تھا ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والے آج خاموش کیوں ھیں ؟
معروف مولانا و عالم دین سےناحق معافی منگوانے والا دجالی میڈیا آج خاموش کیوں ھے ؟
آئیے! آج آواز اٹھائیں اس بے حیائی کے خلاف اور مساجد کے تقدس کی پامالی کے خلاف ھر شخص اپنی استطاعت کے مطابق اس میں اپنا حصہ ڈالے ورنہ جب کل یوم حساب اللہ تعالی پوچھیں گے کہ میرے گھر کی حرمت کو جب پامال کیا جارھا تھا تو اس وقت تم نے کیا کردار ادا کیا تو ھمارے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ھوگا
※※※※