*1- نگاہ کی حفاظت :*
کسی بے محل جگہ پر نگاہ نہ پڑے، حتیٰ کہ کہتے ہیں کہ بیوی پر بھی شَہوَت کی نگاہ نہ پڑے، پھر اجنبی کا کیاذکر! اور اِسی طرح کسی لَہو ولَعِب وغیرہ ناجائز جگہ نہ پڑے۔
*2- زبان کی حفاظت :*
جھوٹ، چُغل خوری، لَغو بکواس، غیبت، بَدگوئی، بَدکلامی، جھگڑا وغیرہ سب چیزیں اِس میں داخل ہیں۔
*3- کان کی حفاظت :*
ہرمَکروہ چیز سے، جس کا کہنا اور زبان سے نکالنا ناجائز ہے،اُس کی طرف کان لگانا اور سننا بھی ناجائز ہے، حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ غیبت کا کرنے والا اور سننے والا دونوں گناہ میں شریک ہیں۔
*4- باقی اَعضائے بدن کی حفاظت :*
یعنی ہاتھ کا ناجائز چیز کے پکڑنے سے، پاؤں کا ناجائز چیز کی طرف چلنے سے روکنا اور اِسی طرح باقی اعضائے بدن کا، اِسی طرح پیٹ کا اِفطار کے وقت مُشتَبہ چیز سے محفوظ رکھنا۔
*5- افطار کے وقت حلال مال سے بھی شکم سیر نہ ہونا :*
حلال مال سے بھی اِتنا زیادہ نہ کھایا جائے کہ شِکم سَیر ہوجائے، اِس لیے کہ روزہ کی غرض اِس سے فوت ہوجاتی ہے، مقصود روزے سے قوَّتِ شَہوانِیَّہ اور بہِیمِیّہ کا کم کرنا ہے اور قوَّتِ نورانِیہ اور مَلکِیَّہ کا بڑھانا ہے، گیارہ مہینے تک بہت کچھ کھایا ہے، اگر ایک مہینہ اِس میں کچھ کمی ہوجائے گی تو کیا جان نکل جاتی ہے؟
*6- روزہ کی قبولیت کے لئے ڈر کا ہونا :*
روزے دار کے لیے ضروری ہے کہ روزے کے بعد اِس سے ڈرتا رہے کہ نہ معلوم یہ روزہ قابلِ قَبول ہے یا نہیں؟ اور اِسی طرح ہر عبادت کے ختم پر کہ نہ معلوم کوئی لغزش، جس کی طرف اِلتِفات بھی نہیں ہوتا، ایسی تو نہیں ہوگئی جس کی وجہ سے یہ منہ پر مار دیا جائے۔
*7- اللہ کے سوا کسی کی طرف متوجہ نہ ہونا :*
خَواص اور مُقرَّبِین کے لیے ایک ساتوِیں چیز کا بھی اِضافہ ہے اور وہ یہ ہے کہ دل کو اللہ کے سِوا کسی چیز کی طرف بھی مُتوجَّہ نہ ہونے دے، حتیٰ کہ روزے کی حالت میں اِس کا خِیال اور تدبیر کہ افطار کے لیے کوئی چیز ہے یا نہیں؟ یہ بھی خطافرماتے ہیں،بعض مَشائخ نے لکھا ہے کہ روزے میں شام کو افطار کے لیے کسی چیز کے حاصل کرنے کا قَصد بھی خَطا ہے، اِس لیے کہ یہ اللہ کے وعدۂ رزق پر اَعتِماد کی کمی ہے۔
( فضائل اعمال)