حضرت شاه عبدالعزيز رحمة الله عليه کے زمانے میں ایک ہندو پنڈت نے ایک اعلان کیا کہ ہندو مذہب سچا مذہب ہے اور اسلام جھوٹا مذہب ہے اور دلیل اس نے یہ پیش کی کہ ہمارا فلاں مندر جو دو ہزار سال سے بنا ہوا ہے آج تک بالکل صحیح سالم ہے اسکی دیواریں کھڑکیاں دروازے غرض سب کچھ ویسے کا ویسے آج تک اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں جبکہ مسلمانوں کی مساجد ایک سال بھی نہیں گزرتا کہ رنگ روغن درودیوار دروازے کھڑکیاں سب کچھ خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں لہذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام مٹنے والا ہے اور ہندو مت باقی رہنے والا ہے۔
مسلمانوں کی اکثریت اس پروپیگنڈا کا جواب دینے میں ناکام رہی اور اسکی وجہ سے لوگ بہت شش و پنج میں مبتلا ہو گئے کہ اس پروپیگنڈا کا روک تھام کیسے کیا جاۓ
ایسے میں حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی آگے آۓ اور اس نے اعلان کیا کہ اس کا جواب میں دوں گا
پنڈت نے کہا کیا جواب ہے حضرت نے کہا کہ ایسے نہیں اسی مندر کے دروازے پر جواب دوں گا
مقررہ وقت پر مسلمان اور ہندو سب جمع ہو گئے کہ دیکھئے کیا جواب دیتے ہیں
حضرت صاحب مندر کے دروازے پر کھڑے ہو گئے اور قرآن مجيد کی آیت
لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ
ترجمہ
اگر اللہ تعالی اس قرآن کو پہاڑ پر بھی نازل کر دیتے تو وہ پہاڑ بھی اللہ تعالی کے جلال سے ڈر کر ٹکڑے ٹکڑے ھو جاتا
.
آپ آیت پڑھتے جاتے اور مندر کے درودیوار دروازوں کے طرف انگلی سے اشارہ کرتے جاتے ایسے میں اللہ تعالی نے آپ کے ہاتھ پر اپنے دین کی حقانیت کی کرامت ظاہر کر دی اور مندر کی دیواریں گرنا شروع ھو گئی دروازے ٹوٹنے لگے
مسلمانوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا پنڈت جلدی حضرت کے قدموں میں گر گئے اور کہا بس کریں بہت ہو گیا لیکن اسکی حقیقت تو بتا دیں کہ یہ کیا ہوا
آپ نے فرمایا اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے کہ قرآن اگر پہاڑ پر نازل کر دیتے تو وہ بھی اپنی جگہ نہیں ٹہر سکتا پھر اس مندر کی کیا مجال ہے کہ یہ اپنی جگہ پر کھڑا رہتا
یہ تو مسجد کی عظمت ہے کہ اس میں روزانہ قرآن مجيد پڑھا جاتا ہے پھر بھی اپنی جگہ پر کھڑي رہتي ہے..
کتاب۔جواھر عزیزی۔
اردو ترجمہ۔تفسیر عزیزی
صفحہ نمبر۔179