وَلَا تَجَسَّسُوا
’’اور جاسوسی نہ کیا کرو‘‘
اسلام میں ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کی جاسوسی کرنے اور اس کی پوشیدہ باتوں کا سراغ لگانے سے منع کیا گیا ہے بلکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمان کی پردہ پوشی کرنے کاحکم دیا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا؛
مَنْ سَتَرَ مُسْلِماً سَتَرَهُ اللّٰهُ يَوْمَ الْقِيَامَة
’’جو مسلمان اس دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی پردہ پوشی کرے گا‘‘۔ (بخاری)
اسلام میں تجسس کرنا اور ٹوہ لگانا وغیرہ قطعا منع ہے چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اگر تم لوگوں کی پو شیدہ باتوں کے پیچھے پڑوگے ، تو تم ان میں بگاڑ پیدا کردو گے، یا قریب ہے کہ ان میں اور بگا ڑ پیدا کر دو
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں: یہ وہ کلمہ ہے جسے حضرت معاویہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے اور اللہ نے انہیں اس سے فائدہ پہنچایا ہے۔
.
وضاحت : کیونکہ راز فاش ہو جانے کی صورت میں ان کی جھجھک ختم ہو جائے گی، اور وہ کھلم کھلا گناہ کرنے لگیں گے۔(ابو داؤد)
جس سے اس آیت میں منع کیا گیا ہے، تجسس یعنی کسی کے عیب کی تلاش اور سراغ لگانا ہے۔۔۔ معنی اس آیت کے یہ ہیں کہ جو چیز تمہارے سامنے آ جائے اس کو تم پکڑ سکتے ہو اور کسی مسلمان کا جو عیب ظاہر نہ ہو اس کی جستجو اور تلاش کرنا جائز نہیں ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا ارشاد ہے:
لا تغتابوا المسلمین و لا تتبعوا عوراتھم۔ فان من اتبع عوراتہم یتبع اللہ عورتہ و من یتبع اللہ عورتہ یفضحہ فی بیتہ (قرطبی)
مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کی جستجو نہ کرو۔ کیونکہ جو شخص ان کے عیوب کی تلاش کرتا ہے، اللہ تعالی اس کے عیب کی تلاش کرتا ہے۔ اور جس کے عیب کی تلاش اللہ تعالی کرے، اس کو اس کے گھر کے اندر بھی رسوا کر دیتا ہے۔
چھپ کر کسی کی باتیں سننا یا اپنے کو سوتا ہوا بنا کر باتیں سننا بھی تجسس میں داخل ہے۔ [اسی طرح دوسروں کے خطوط، کاغذات یا ای میلز کا جائزہ لینا بھی اسی میں شامل ہے۔]
البتہ اگر کسی سے كسی قسم کی مضرت پہنچنے کا احتمال ہو اور اپنی یا دوسرے کسی کی حفاظت کی غرض سے مضرت پہنچانے والے کی خفیہ تدبیروں اور ارادوں کا تجسس کرے تو پھر یہ جائز ہے۔
(معارف القرآن سے اقتباسات)