يومِ عرفہ کے فضائل
بسم الله الرحمن الرحيم
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ْ
آج میں پورا کر چکا تمہارے لئے دین تمہارا اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطےاسلام کو دین ۔
یوم عرفہ انتہائی برکت وفضیلت والے ایام میں سے ہے گناہوں کی بخشش اور جہنم سے آزادی کا دن ہے دعاؤں کی قبولیت کا خاص دن ہے الله تعالی فرشتوں کے سامنے أہل عرفات پر فخر کرتے ہیں اسی دن میں الله تعالی نے دین اسلام کی تکمیل فرمائی اور اپنی
نعمت کو مکمل فرمایا اس یوم مبارک کے بعض فضائل درج ذیل ہیں
عرفہ کے دن دین اسلام کی تکمیل اورالله تعالی کی نعتموں کا اتمام ہوا
قال تعالی : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ْ .
یہ آیت مبارکہ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات کے روز جمعہ کے دن عصر کے وقت نازل ہوئی صحیحین میں حضرت عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ سے حديث مروی ہے کہ ایک یھودی نے حضرت عمربن خطاب سے کہا اے امیر المومنین تم ایک آيت قرآن مجید میں پڑھتے ہو اگروہ آيت ہم یھودیوں پرنازل ہوتی توہم اس دن کو عید کا دن بناتے حضرت عمر رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے وہ کون سی آیت ہے ؟ اس نے کہا
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا
حضرت عمر رضي اللہ تعالی عنہ فرمانے لگے : ہمیں اس دن اورجگہ کا بھی علم ہے جب یہ آيت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآله وسلم پرنازل ہوئی وہ جمعہ کا دن تھا اور نبی كريم صلی اللہ علیہ وآله وسلم ميدان عرفات میں تھے ۔ یہ آیت ۱۰ ہجری میں حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات کے روز جمعہ کے دن عصر کے وقت نازل ہوئی جبکہ میدان عرفات میں نبی کریم صلى الله عليه وآله وسلم کی اونٹنی کے گرد چالیس ہزار سے زائد صحابه كرام رضوان الله عليهم کا مجمع کثیر تھا۔ اس کے بعد صرف اکیاسی روز حضور آكرم صلى الله عليه وآله وسلم اس دنیا میں جلوہ افروز رہے
یوم عرفہ کا روزہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے
صحیح مسلم وغیره میں حضرت أبوقتادہ رضي اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی كريم صلى اللہ علیہ وآله وسلم نے یوم عرفہ کے روزہ کےبارہ میں فرمایا : یہ گزرے ہوئے سال اورآنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ ہے . یہ روزہ حاجی کے لیے رکھنا مستحب نہیں اس لیے کہ نبی كريم صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے اس کا روزہ ترک فرمايا تھا اوریہ بھی مروی ہے کہ نبی كريم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عرفہ کا میدان عرفات میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے لھذا حاجی کے علاوہ باقی سب کے لیے یہ روزہ رکھنا مستحب ہے . امام نووي رحمہ الله فرماتے ہیں کہ : گناہوں سے مراد صغائر ہیں اگر صغائر نہ ہوں تو كبائر میں تخفیف کی امید ہے اگر كبائر نہ ہوں تو پهر درجات بلند ہوں گے . ملا علی قاری رحمہ الله مرقات میں ذکر کیا کہ إمام الحرمين نے فرمایا کہ صغائر معاف ہوں گے ، اور قاضي عياض نے فرمایا کہ یہی أهل السنة والجماعة کا مذہب ہے اور كبائر صرف توبہ سے ہی معاف ہوں گے یا الله تعالی کی رحمت سے معاف ہوں گے
عرفہ میں وقوف کرنے والوں کے لیے یہ عید کا دن ہے یعنی یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کےدن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں . یہ ایسا دن ہے جس کی اللہ تعالی نے قسم اٹھائی ہے
اورعظیم الشان اورمرتبہ والی ذات عظیم الشان چيز کے ساتھ ہی قسم اٹھاتی ہے ، اوریہی وہ یوم المشہود ہے جو اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کہا ہے ( وشاهد ومشهود . البروج ۳ ) قسم ہے اُس دن کی جو حاضر ہوتا ہے اور اُس کی کہ جس کے پاس حاضر ہوتے ہیں . روایات میں آیا کہ “شاہد” جمعہ کا دن ہے اور “مشہود”عرفہ کا دن
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی كريم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : یوم
موعود قیامت کا دن اور یوم مشہودعرفہ کا دن اورشاھد جمعہ کا دن ہے .(الترمذي)
اوریہی دن الوتر بھی ہے جس کی اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں قسم اٹھائی ہے
والشفع والوتر قسم ہے جفت اورطاق کی . شفع و وتر سے کیا مراد ہے ؟ اس میں اختلاف ہے لیکن حضرت جابر کی مرفوع روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ الوتر سے مراد یوم عرفہ
ہے اور شفع سے مراد يوم النحر یعنی عیدالاضحی ہے . یہ وہی دن ہے جس میں اللہ تعالی نے اولاد آدم سے عھد میثاق لیا تھا
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی كريم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کی ذریت سے عرفہ میں میثاق لیا اورآدم علیہ السلام کی پشت سے ساری ذریت نکال کرذروں کی مانند اپنے سامنے پھیلا دی اوران سے آمنے سامنے بات کرتے ہوۓ فرمایا : کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے جواب دیا کیون نہیں ہم سب گواہ بنتے ہیں ، تا کہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ تم تو اس محض بے خـبر تھے یا یوں کہو کہ پہلے پہلے شرک تو ہمارے بڑوں نے کیا اورہم توان کے بعد ان کی نسل میں ہوۓ توکیا ان غلط راہ والوں کے فعل پرتو ہم کو ہلاکت میں ڈال دے گا ؟ الاعراف
مسند احمد ۔ یہ حدیث صحیح ہے ۔ لہذا معلوم ہوا کہ یہ کتنا ہی عظیم دن ہے کہ اس میں بڑا عظیم عھد و میثاق لیا گیا اس دن میدان عرفات میں وقوف کرنے والوں کوگناہوں کی بخشش اور آگ سے آزادی ملتی ہے صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ نبی كريم صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی یوم عرفہ سے زیادہ کسی اور دن میں اپنے بندوں کوآگ سے آزادی نہیں دیتا اوربلاشبہ اللہ تعالی ان کے قریب ہوتا ہے اورپھر فرشتوں کےسامنے ان سے فخرکرکے فرماتا ہے یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟ حضرت عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی كريم صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی یوم عرفہ کی شام فرشتوں سے میدان عرفات میں وقوف کرنے والوں کےساتھ فخرکرتے ہوۓ کہتے ہیں میرے ان بندوں کو دیکھو میرے پاس گردوغبار سے اٹے ہوۓ آۓ ہیں .( الطبراني.) حدیث صحیح
یوم عرفہ حرمت والے مہینوں کے أيام میں سے ہے
قال الله عز وجل (إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ) [سورة التوبة ]. والأشهر الحرم هي ذو القعدة وذو الحجة
ومحرم ورجب ويوم عرفه من أيام ذي الحجة
یوم عرفہ أشهر حج أيام میں سے ہے
قال الله عز وجل (الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ) (سورة البقرة ) وأشهر الحج هي شوال
ذوالقعدة ذو الحجة
یوم عرفہ أيام معلومات میں سے ہے جن کی الله تعالی نے قرآن میں تعریف کی ہے
قال الله عز وجل (لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ) [سورة الحج]. قال ابن عباس رضي الله عنهما : الأيام المعلومات عشر ذي الحجة
یوم عرفہ ان أيام میں سے ہے جن کی الله تعالی نے قسم اٹهائی ہے
جو ان ایام کے شرف وفضل کی دلیل ہے قال الله عز وجل وَلَيَالٍ عَشْرٍ [سورة الفجر:2].
قال ابن عباس رضي الله عنه إنها عشر ذي الحجة قال ابن كثير وهو الصحيح
یوم عرفہ میں الله تعالی بہت زیاده بندوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں
قال النبي صلى الله عليه وسلم ما من يوم أكثر من أن يعتق الله فيه عبدا من النار من يوم
عرفة. رواه مسلم في الصحيح
یوم عرفہ میں الله تعالی فرشتوں کے سامنے میدان عرفات میں موجود لوگوں پر فخر
کرتے ہیں قال النبي صلى الله عليه وسلم إن الله يباهي بأهل عرفات أهل السماء . رواه أحمد
یوم عرفہ ہی حج کا رکن اعظم ہے قال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: الحج عرفة)
(متفق عليه)
"یوم عرفہ کی انتہائی عظیم ومقبول دعا"
مسند احمد کی روایت میں ہے کہ آپ صلى الله عليه وآله وسلم عرفہ کے دن یہ دعا بکثرت پڑهتے تهے لا إلهَ إلاَّ اللَّه وحْدهُ لاَ شَرِيكَ لهُ، لَهُ المُلْكُ، ولَهُ الحمْدُ، وَهُو عَلَى كُلِّ شَيءٍ قَدِيرٌ،
أخرجه الترمذي
واللہ اعلم
---------