کاش ميں نــے تيرے ہوتے جنم لیا ہوتا
تو مجھ ســـا كوئى بھی دوسرا نه ہوتا
اور تيرے سانسوں سـے میں جی اٹھتا
کاش مکہ کی میں فضا ميں اڑ رها ہوتا
كاش ہجرت كــے سفـــر میں تيـرا پڑاوً ہوتا میں
اور تُو جاتـے هوئے يهاں کچھ دیر کو رُکا ہوتا
تیـــرے مبارك حجروں کے آس پاس کہیں
كاش میں تيـرے چلنے كا کوئی کچا راستہ ہوتا
بیچ طائف شہر بوقت سنگ زنی
کاش تیرے لب پہ سجی دعا ھوتا
کسی غزوہ میں كافروں سے زخمی ہو کر
كاش تیرے قدموں میں بيهوش هــو كر گرا ہوتا
کاش تيرے ساتهـ اُحد میں شریک ہوا هوتا
كافروں ســــے لڑ كر باقی نہ پھر بچا ہوتا
تیری مبارک و پاکیزہ زندگی میں
کاش میں کوئی گمنام واقعہ ھوتا
تیری کملی کے سوت كا إيك دهاگه ہوتا
كاش تیرے قدمــوں سے ميں چمٹــا ہوتا
چوب ہوتا میں تیری مبارك چوکھٹ کی
كاش تیرے قدموں ميں هر وقــت پڑا هوتا
میں تیرے زمانه كا کوئی جنگجو عرب ہوتا
كاش تیرے سامنے عاجز بن كر جھکا ہوتا
میں بھی ہوتا تیرا إيك غلام کوئی
كاش تيرى خدمت ميں دن رات رہا ہوتا
آسمان ميں چاند ہوتا تیرے زمانے کا
كاش تیرى أنگلى كے إشارے سے كٹا ہوتا
پانی ہوتا چشمے کا تیرے قدموں پہ بہہ گیا ہوتا
پودا ہوتا صحرا ميں كاش تیرے ہاتھ سے لگا ہوتا
تیری صحبت ملی ہوتی تو میں کتنا خوشنما ہوتا
كاش پڑتی نگاهِ کرم آدمی کیا میں معجزہ ہوتا
ٹکڑا ہوتا ميں بادل کا اور تیرے ساتھ گھومتا ہوتا
آسمان ہوتا ميں تيرےعہد کا كاش تجھےدیکھتا ہوتا
خاک ہوتا تیری گلیوں کی اور تیرے پاوًں چومتا ہوتا
پیڑ ہوتا کھجور کا جسکا پھل تُو نے کھا لیا ہوتا
بچہ ہوتا بیوہ کا كاش سر تیری گود میں چھپـا ہوتا
مجھےخالق بناتا جبلِ نور اور میرا نام غارِ حرا ہوتا
=====