بائيس رجب کے کونڈے اور اُن کی حقیقت

 بائيس رجب کے کونڈے اور اُن کی حقیقت
یہ رسمِ بد 1906ء میں رام پور - انڈیا سے شروع ہوئی،اس کی ابتداٗ کرنے والا ’’امیر مینائی‘‘تبرّائی ہے،جس نے حضرت امیر معاویہ رضي الله تعالى عنه کے بغض و حسد میں اس کا اجراء کیا۔
یہ رسم 22 رجب کو منائی جاتی ہے اور اور إس كے متعلق بظاهر تو يه کہا جاتا ہے کہ يه حضرت جعفر صادق رحمة الله عليه کی نیاز ہے۔۔۔حالانکہ 22 رجب نہ تو سیدنا جعفر صادق رحمة الله عليه کا یوم ولادت ہے اور نہ ہی یوم وفات۔ بلکہ حقيقت يه هے كه 22 رجب امام المتقین،سیدنا امير معاویہ بن ابو سفیان رضي الله تعالى عنه کا یوم وفات ہے،اس لئے متعصب رافضی امیر مینائی نے سیدنا امیر معاویہ رضي الله تعالى عنه کے بغض و حسد میں اس رسم بد کے ذریعے سے آپ رضي الله تعالى عنه کی وفات پر خوشی منائی۔
اب آئيے سيدنا إمام جعفر صادق رحمة الله عليه كے متعلق حقیقت حال معلوم كرتے هيں
سیدنا جعفر صادق رحمة الله عليه کی ولادت باسعادت 8 رمضان مبارک کو ہوئی اور آپ رحمة الله عليه كي وفات 15 شوال المکرم میں ہوئی۔ لہذا سیدنا جعفر رحمة الله عليه کی ولادت یا وفات سے اس غلط رسم کا كسي طرح بهي کوئی تعلق نہ ہے بلكه محض حضرت معاویہ رضي الله تعالى عنه كے بغض ميں إس رسمِ بد كو شروع كيا گيا جو بدقسمتي سے آج تك جاري ہے اور بدقسمتي سے معلومات نه هونے كي وجه سے إهلسنت والجماعت سے تعلق ركهنے والے مسلمان بهي إس ميں شريك هو جاتے هيں
کونڈوں کے بارے میں بریلوی اور شیعہ علماء کے فتوے

پیر سیالوي کا فتوی 
 بائيس رجب کو حضرت امیر معاویہ رضي الله تعالى عنه کا انتقال ہوا أن كي وفات كي خوشی میں رافضی شیعہ راتوں رات ہی کونڈے حضرت جعفر صادق رحمة الله عليه کے نام سے موسوم کرکے پکاتے ہیں اور اہلسنت مسلمانوں کوحضرت جعفر صادق رحمة الله عليه کے نام كا دهوكه دے كر إس رسمِ بد ميں شامل کرلیا گيا ہے ،حالانکہ سیدنا جعفر صادق رحمة الله عليه کی ولادت باسعادت 8 رمضان مبارک کو ہوئی اور أن رحمة الله عليه كا انتقال 15 شوال کو ہوا ۔ بہر حال کونڈوں والی رسم اہلسنت کی نہیں هے ۔

مفتی غلام مصطفی رضوی کا فتوی 
 بائيس رجب کے کونڈوں کا جو رواج ہے اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں اور نہ ہی اہلسنت والجماعت کے لیے جائز ہے کہ وہ کونڈوں کے نام پر کی جانے والی فضول رسموں میں حصہ لیں۔

شیعہ عالم محمد حسین لکھنوی کا فتوی
 بائيس رجب کے کونڈوں کی نیاز سند اور اس کا حوالہ کسی معتبر کتاب سے ثابت نہیں اور یہ ایک خود ساختہ مسئلہ ہے۔ یہ( رسم بد) نہ کسی امام سے منقول ہے اور نہ تاریخ اس کی تصدیق کرتی ہے۔
بهرحال يه رسمِ بد صرف اور صرف حضرت آمير معاويه رضي الله تعالى عنه كے إنتقال كي تاريخ ميں خوشي منانے كے لئے كي جاتي هےاور نام إس كو حضرت جعفر صادق رحمة الله عليه كا دے ديا جاتا هے لہذا تمام سنیو ں سے اپیل ہے کہ وہ کونڈوں كي إس بد ترين بدعت کا بائیکاٹ کر کے اپنے سني هونے اور حبِ صحابہث کا ثبوت دیں۔ الله تعالى تمام مسلمانوں كو إس رسم بد سے محفوظ ركهے - آمين 
Share: